ڈاکٹر کفیل کو جہاں ایک طرف جیل میں کافی زیادہ پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ وہیں دوسری جانب ان کے خاندان کے لوگوں کو بھی جیل کے باہر کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس بات کا خلاصہ ڈاکٹر کفیل کے بڑے بھائی عدیل خان نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران کیا۔
عدیل خان نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ 'گزشتہ ساڑھے تین برس میں جس طرح سے ہم لوگوں کی حالت ہو رہی ہے وہ ہم لوگ ہی جانتے ہیں۔ جب پہلی مرتبہ ڈاکٹر کفیل کو جیل میں ڈالا گیا تھا میرا پورا خاندان حج کے مقدس سفر پر گیا ہوا تھا۔ اس وقت گورکھپور میں میں، میری بیوی اور ڈاکٹر کفیل کی اہلیہ ہی موجود تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ شروعات میں جب میں جیل میں کفیل سے ملنے جاتا تھا، مل کر باہر آتے ہی ایس ٹی ایف کی جانب سے مجھے پکڑ لیا جاتا تھا اور مجھ سے سوالات کیے جاتے تھے۔ وہ لوگ ہمارے کاغذات ضبط کر لیتے تھے اور ہم لوگوں کو ڈراتے تھے تاکہ ہم لوگ ڈاکٹر کفیل سے ملنے کے لیے دوبارہ نہ جائیں۔'
عدیل نے بتایا کہ میرا بہت ہی بہترین کاروبار تھا۔ میں نے پچھلے برس ایک شوروم شروع کیا تھا۔ وہ تمام چیزیں اس معاملے میں برباد ہو گئیں۔ کاروبار کے علاوہ کافی زیادہ ہم پورے خاندان کے لوگوں کو پریشان کیا گیا۔ عدیل نے بتایا کہ میرے ساتھ کام کرنے والے ہر ایک ملازم کو بھی کافی زیادہ پریشان کیا گیا۔
پورا خاندان ہے جے پور میں
واضح رہے کہ دارالحکومت جے پور میں ڈاکٹر کفیل خان کے ساتھ ان کی والدہ نزہت پروین، بھائی عدیل خان جو کہ کفیل خان سے بڑے ہیں، کفیل خان کی بیوی ڈاکٹر شبستہ خان، ڈاکٹر کفیل خان کی بیٹی جبرینہ اور ان کا بیٹا جے پور میں ڈاکٹر کفیل کے ساتھ موجود ہیں۔ ان کے دو بھائی اترپردیش میں ہی ہیں۔