راجستھان مسلم پریشد تنظیم کے ریاستی صدر یونس چوپدار کا کہنا ہے کہ ریاست راجستھان کے ٹونک ضلع کے باچھیڑا گاؤں میں نابالغ بچی کے ساتھ جو جنسی زیادتی کی واردات سامنے آئی ہے وہ کافی خوفناک ہے، اس پورے معاملے میں ہمیں پتہ چلا ہے کی اس جنسی واردات میں شامل جو ملزم ہے وہ مسلمان ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت راجستھان اور راجستھان کے وزیراعلی اشوک گہلوت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ چاروں مسلم نوجوانوں کو سرعام پھانسی کی سزا دیں۔
اس پورے معاملے کو لے کر ریاست کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کو ایک خط بھی لکھا گیا ہے جس میں اسلامی قانون اور مسلم ممالک (شرعیہ قانون) کے بارے میں معلومات بھی مہیا کراتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسلام میں جنسی واردات کی سزا سر راہ پھانسی ہے۔
چوپدار کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ اس پورے معاملے میں سیاست کررہے ہیں، اس معاملے میں سیاست نہیں کرنی چاہیے اور بچی کو جلد سے جلد انصاف دلانا چاہیے۔
واضح رہے کہ ریاست راجستھان کے ٹونک ضلع باچھیڑا گاؤں میں چار روز قبل جنسی واردات پیش آئی تھی، جس کے بعد مقامی سیاست دانوں کی جانب سے کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا جس کے بعد ان مقامی رہنماؤں پر ایف آئی آر بھی پولیس افسر کی جانب سے درج کرائی گئی تھی۔