راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے رام مندر اراضی کی خریداری میں ہونے والے مبینہ گھوٹالوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ گہلوت نے کہا کہ 'رام مندر کی تعمیر میں راجستھان کی عوام نے سب سے زیادہ تعاون دیا ہے، لیکن تعمیراتی کام کے آغاز پر ہی عطیات کے غبن کی خبروں نے عام آدمی کو کافی ٹھیس پہنچائی ہے۔ کوئی بھی اس قابل نہیں ہے کہ جس پر یقین کیا جاسکے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ' اسی طرح زمین کی قیمت منٹوں میں 2 کروڑ سے 18 کروڑ روپے ہوگئی۔ اگر اراضی کی خریداری میں ہونے والے مبینہ گھوٹالوں کی بات ہو رہی ہے تو پھر مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ اس کی منصفانہ تحقیقات کرے'۔
سی ایم گہلوت نے بتایا کہ 'ریاست میں بنشی پہاڑ پور سے غیر قانونی کان کنی کے بعد گلابی پتھر کو رام مندر بھجوایا جارہا تھا۔ ہم نے کوشش کی کہ غیر قانونی طور پر نکالا ہوا یہ پتھر اس مقدس کام میں استعمال نہ کیا جائے، لہٰذا ہم نے اس کان کنی کو قانونی منظوری دلوائی'۔
گہلوت نے کہا کہ 'مندر کی تعمیر کے لئے بنائے گئے ٹرسٹ کی جانب سے مالی جوڑ توڑ کی غیر اخلاقی سرگرمیوں سے ملک کے عقیدت مندوں کو کافی تکلیف پہنچی ہے۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ مندر کی تعمیر جیسے کام میں بھی لوگ بدعنوانی کریں گے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر اس معاملے کی تحقیقات کرائے اور ملزموں کو سزا دے تاکہ لوگوں کا اعتماد باقی رہے۔
واضح رہے کہ ایودھیا میں رام جنم بھومی ٹرسٹ کے ذریعہ خریدی گئی زمین میں مبینہ گھوٹالے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ یہ الزام عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمان سنجے سنگھ اور ایودھیا کے سابق ایم ایل اے اور سماج وادی پارٹی کے رہنما پون پانڈے نے لگایا ہے۔ تاہم، وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے ورکنگ صدر آلوک کمار نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔