مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں یوم آزادی کے جشن کا ایک ویڈیو گردش کررہا ہے جس میں ایک لڑکی جئے شری رام کا نعرہ بلند کررہی ہے تو جواب میں یا حسین کی صدائیں بلند ہورہی ہیں جس کے بعد سیاست گرما گئی ہے۔
صوبے کا ممبئی کہے جانے والے اندور میں یوم آزادی کا جشن بڑی جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے حالانکہ اس بار کورونا گائد لائن طے کی گئی تھی۔ اس کے بعد بھی جوش برقرار رہا اور اس یوم آزادی کے جشن کے لیے بھارتی جنتا پارٹی کے رہنما اور مدھیہ پردیش کے سابق اقلیتی کمیشن کے رکن کمال خان نے ایک اسٹیج لگایا تھا، جہاں سبھی لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کررہے تھے کہ اچانک ایک لڑکی اسٹیج پر آئی اور بھارت ماتا کی جے، جے شری رام کا نعرہ بلند کیا تبھی اسٹیج کے سامنے بیٹھے جوانوں نے جواب میں یا حسین کی صداؤں کو بلند کیا۔
جس کے بعد لڑکی کو اسٹیج سے اتار کر معاملہ رفع دفع کردیا گیا مگر یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگیا۔ جس کے بعد بی جے پی رہنما کمال خان کی مخالفت بھی شروع ہوگئی ہے۔
پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے بی جے پی کی رکن اسمبلی اور اندور کی سابق میئر م گوڑ نے اس پورے واقعہ کو شرمناک بتاتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے یا حسین کے نعرے لگائے ہیں ان پر کارروائی کی جانی چاہیئے، ساتھی ہی بی جے پی کے اقلیتی رہنما پر بھی کارروائی کی جانی چاہیے۔
مزید پڑھیں: بی جے پی دفتر پر قومی پرچم کی توہین کے خلاف دھرنے پر بیٹھے عارف مسعود
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں اگر رہنا ہے تو بھارت ماتا کی جے اور وندے ماترم کہنا ہوگا ورنہ یہاں سے جانا ہوگا۔