بعد ازاں اس لڑکی کو رہا کردیا گیا۔ یہ لڑکی، حیدرآباد میں پیش آئے اس سفاکانہ واردات کے خلاف آج صبح ہی سے تنہا احتجاج کررہی تھی۔ دہلی اس لڑکی جس کی شناخت انو دوبے کے طورپر کی گئی ہے،نے بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عصمت دری کی شکار خواتین اور لڑکیوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے ساتھ ہوئے جنسی زیادتی اور جنسی تشدد کے واقعات سے اس کو واقف کرواے۔
وہ ان کے لیے احتجاج کرے گی۔اس نے کہاکہ اس کا احتجاج نہ صرف حیدرآباد واقعہ کے خلاف ہے بلکہ 2012 سے جو ایسے واقعات پیش آرہے ہیں ان کے خلاف ہے۔دوبے اس احتجاج کے موقع پر رو رہی تھی۔دہلی پولیس کے عہدیداروں نے پہلے اس کو سمجھانے کی کوشش کی اور اس سے درخواست کی کہ وہ وہاں سے ہٹ جائے یا پھر جنتر منتر پر احتجاج کرے تاہم لڑکی کے انکار پر اس کو پولیس نے حراست میں لے کر پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔