پرائویٹ نگہداشت صحت کے مراکز کے ڈاکٹرس نے نشاندہی کی ہے کہ وبائی بخار سے متاثرہ افراد کے ٹھیک ہونے میں ایک ہفتہ لگ رہا ہے اور بعض معاملات میں ایک ہفتہ سے بھی زیادہ وقت لگ رہا ہے۔بعض افراد کو ہسپتال میں ڈینگو کی علامات کے ساتھ داخل کروایا جارہا ہے تاہم یہ معاملات شدید نہیں ہیں۔
گاندھی اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر بالاراجو نے کہاکہ موجودہ موسمی حالات برقرار رہیں گے۔صحت کے ضلعی عہدیداروں نے عوام پر زوردیا ہے کہ وہ وبائی بخار بالخصوص سوائن فلو سے محتاط رہیں۔ موسمی تبدیلی کے اثرات اور صاف صفائی کے ناقص انتظامات کے سبب شہر میں موسمی امراض کی وباء چل رہی ہے، جس کے نتیجہ میں یومیہ سینکڑوں افراد ہسپتالوں سے رجوع ہورہے ہیں۔
ڈاکٹرس کے مطابق ہسپتالوں سے رجوع ہونے والوں میں ڈینگو، ملیریا، موسمی بخار، ٹائیفائیڈ، ہیضہ، انفیکشن، بدن درد، سر درد کی شکایت میں مبتلا افراد شامل ہیں، جن میں مرد و خواتین کے ساتھ بچوں کی کثیر تعداد شامل ہے۔ سرکاری ہسپتالوں سے رجوع ہونے والوں میں غریب افراد کی کثیر تعداد شامل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ابتداء میں پرائیویٹ ہسپتالوں سے رجوع ہوئے لیکن انھیں فائدہ نہیں ہوا اورعلاج پر بھی کافی رقم خرچ ہورہی تھی، جس کی وجہہ سے انھوں نے بہترعلاج اور مجبوری کی حالت میں سرکاری ہسپتالوں کا رخ کیا ہے۔ وہ بخار کی وجہ سے چلنے پھرنے سے قاصر ہیں مجبوری کی حالت میں انہیں گھنٹوں اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے تشخیص کے لئے چٹھی لکھانے قطار میں کھڑا ہونا پڑ رہا ہے۔ فیور اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شنکر کے مطابق موسمی تبدیلی کی وجہ سے آوٹ پیشنٹس کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر بعض ڈاکٹرس کی گاندھی اور عثمانیہ ہسپتالوں سے ڈیپوٹییشن پر اضافی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ انہوں نے ڈینگو بخار کی علامات سے متعلق بتایا کہ دو تا تین دنوں تک شدت کا بخار، بدن درد، سردرد اور جسم پر نشانات کا نظر آنا اور بخار کا مسلسل 102 تا 103 ڈگری ہونا، ڈینگو کی علامت میں شامل ہے۔ ایسے افرا دکو چاہئے کہ وہ فوری اسپتال سے رجوع ہوں اور بروقت اپنا علاج کروائیں۔
متاثرہ افراد نے بتایا کہ گھر اور اطراف اور اکناف کے علاقوں کو صاف رکھنے کے مشورے دئیے جارہے ہیں لیکن مچھروں کے خاتمہ کے لئے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے کوئی خاص اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں جس کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں مچھروں کی بہتات ہوگئی ہے۔ ڈاکٹرس کے مطابق موسمی امراض سے خاص طور پر چھوٹے بچوں اور حاملہ خواتین کو محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے اس کے لیے ان پر خاص توجہ دی جائے۔ ریاستی حکومت نے موسمی امراض سے نمٹنے کے لیے خصوصی انتظامات کئے ہیں‘ باوجود اس کے مریضوں کی تکالیف اورمشکلات میں کمی ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔
حیدرآباد میں موسمی امراض کی وباء - موسمی امراض سے خاص طور پر چھوٹے بچوں اور حاملہ خواتین کو محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے
موسمی امراض کے ماہرین اور سینیئر ڈاکٹرز نے عوام کو آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ حیدرآباد میں موسمی امراض اور وبائی بخار کا سلسلہ آئندہ چند ماہ تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

پرائویٹ نگہداشت صحت کے مراکز کے ڈاکٹرس نے نشاندہی کی ہے کہ وبائی بخار سے متاثرہ افراد کے ٹھیک ہونے میں ایک ہفتہ لگ رہا ہے اور بعض معاملات میں ایک ہفتہ سے بھی زیادہ وقت لگ رہا ہے۔بعض افراد کو ہسپتال میں ڈینگو کی علامات کے ساتھ داخل کروایا جارہا ہے تاہم یہ معاملات شدید نہیں ہیں۔
گاندھی اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر بالاراجو نے کہاکہ موجودہ موسمی حالات برقرار رہیں گے۔صحت کے ضلعی عہدیداروں نے عوام پر زوردیا ہے کہ وہ وبائی بخار بالخصوص سوائن فلو سے محتاط رہیں۔ موسمی تبدیلی کے اثرات اور صاف صفائی کے ناقص انتظامات کے سبب شہر میں موسمی امراض کی وباء چل رہی ہے، جس کے نتیجہ میں یومیہ سینکڑوں افراد ہسپتالوں سے رجوع ہورہے ہیں۔
ڈاکٹرس کے مطابق ہسپتالوں سے رجوع ہونے والوں میں ڈینگو، ملیریا، موسمی بخار، ٹائیفائیڈ، ہیضہ، انفیکشن، بدن درد، سر درد کی شکایت میں مبتلا افراد شامل ہیں، جن میں مرد و خواتین کے ساتھ بچوں کی کثیر تعداد شامل ہے۔ سرکاری ہسپتالوں سے رجوع ہونے والوں میں غریب افراد کی کثیر تعداد شامل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ابتداء میں پرائیویٹ ہسپتالوں سے رجوع ہوئے لیکن انھیں فائدہ نہیں ہوا اورعلاج پر بھی کافی رقم خرچ ہورہی تھی، جس کی وجہہ سے انھوں نے بہترعلاج اور مجبوری کی حالت میں سرکاری ہسپتالوں کا رخ کیا ہے۔ وہ بخار کی وجہ سے چلنے پھرنے سے قاصر ہیں مجبوری کی حالت میں انہیں گھنٹوں اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے تشخیص کے لئے چٹھی لکھانے قطار میں کھڑا ہونا پڑ رہا ہے۔ فیور اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شنکر کے مطابق موسمی تبدیلی کی وجہ سے آوٹ پیشنٹس کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر بعض ڈاکٹرس کی گاندھی اور عثمانیہ ہسپتالوں سے ڈیپوٹییشن پر اضافی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ انہوں نے ڈینگو بخار کی علامات سے متعلق بتایا کہ دو تا تین دنوں تک شدت کا بخار، بدن درد، سردرد اور جسم پر نشانات کا نظر آنا اور بخار کا مسلسل 102 تا 103 ڈگری ہونا، ڈینگو کی علامت میں شامل ہے۔ ایسے افرا دکو چاہئے کہ وہ فوری اسپتال سے رجوع ہوں اور بروقت اپنا علاج کروائیں۔
متاثرہ افراد نے بتایا کہ گھر اور اطراف اور اکناف کے علاقوں کو صاف رکھنے کے مشورے دئیے جارہے ہیں لیکن مچھروں کے خاتمہ کے لئے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے کوئی خاص اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں جس کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں مچھروں کی بہتات ہوگئی ہے۔ ڈاکٹرس کے مطابق موسمی امراض سے خاص طور پر چھوٹے بچوں اور حاملہ خواتین کو محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے اس کے لیے ان پر خاص توجہ دی جائے۔ ریاستی حکومت نے موسمی امراض سے نمٹنے کے لیے خصوصی انتظامات کئے ہیں‘ باوجود اس کے مریضوں کی تکالیف اورمشکلات میں کمی ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔
Thursday
Conclusion: