تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن اور حکومت کے مابین تنازع اب شدت اختیار کر گیا ہے۔ حکومت اور آر ٹی سی کے مابین مذاکرات کے امکانات موہوم ہوچکے ہیں۔ آر ٹی سی ملازمین نے مطالبات کی عدم تکمیل پر غیر معینہ احتجاج کے منصوبہ کا اعلان کیا ہے۔
تلنگانہ آر ٹی سی کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں ذمہ داران نے کہا کہ وزیر اعلی کے سی آر ہٹ دھرمی کررہے ہیں اور آر ٹی سی ملازمین کو اپنا غلام سمجھ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا اگر وزیر اعلی کے سی آر اپنی روش نہیں بدلیں گے تو سنگین نتائج کا انتباہ دیا۔
اس موقع پر انھوں نے کہا کہ وہ حکومت سے اپنے مطالبات منواکر رہیں گے اور اس کے لیے عدلیہ سے بھی رجوع ہونے کا منصوبہ ظاہر کیا۔
پولٹیکل جے اے سی،اسٹوڈنٹ جے اے سی اور ایمپلائز جے اےسی
آر ٹی سی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہیں اور اس سلسلہ میں جلد ہی تلنگانہ بند کا بھی منصوبہ ہے۔
واضح رہے کہ حکومت تلنگانہ نے تلنگانہ آر ٹی سے کے 48 ہزار ملازمین کو احتجاج کرنے اور کام پر نہیں لوٹنے کی پاداش میں معطل کردیا ہے۔
تلنگانہ آر ٹی سی نے ریاست گیر احتجاج کا انتباہ دیا
ایمپلائز یونین کے جنرل سیکرٹری ہدایت علی نے بتایا کہ وہ حکومت سے جنگ کرنا نہیں چاہتے ہیں مگر حکومت انھیں ایسا کرنے پر مجبور کررہی ہے۔
تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن اور حکومت کے مابین تنازع اب شدت اختیار کر گیا ہے۔ حکومت اور آر ٹی سی کے مابین مذاکرات کے امکانات موہوم ہوچکے ہیں۔ آر ٹی سی ملازمین نے مطالبات کی عدم تکمیل پر غیر معینہ احتجاج کے منصوبہ کا اعلان کیا ہے۔
تلنگانہ آر ٹی سی کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں ذمہ داران نے کہا کہ وزیر اعلی کے سی آر ہٹ دھرمی کررہے ہیں اور آر ٹی سی ملازمین کو اپنا غلام سمجھ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا اگر وزیر اعلی کے سی آر اپنی روش نہیں بدلیں گے تو سنگین نتائج کا انتباہ دیا۔
اس موقع پر انھوں نے کہا کہ وہ حکومت سے اپنے مطالبات منواکر رہیں گے اور اس کے لیے عدلیہ سے بھی رجوع ہونے کا منصوبہ ظاہر کیا۔
پولٹیکل جے اے سی،اسٹوڈنٹ جے اے سی اور ایمپلائز جے اےسی
آر ٹی سی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہیں اور اس سلسلہ میں جلد ہی تلنگانہ بند کا بھی منصوبہ ہے۔
واضح رہے کہ حکومت تلنگانہ نے تلنگانہ آر ٹی سے کے 48 ہزار ملازمین کو احتجاج کرنے اور کام پر نہیں لوٹنے کی پاداش میں معطل کردیا ہے۔
Body:ہدایت علی نے بتایا کہ ملازمین اپنی جائز مطالبات کی تکمیل کی مانگ کر رہے ہیں اسے نظرانداز کرتے ہوئے حکومت ملازمین کو احتجاج پر اکسا رہی ہے لیکن ایمپلائز یونین حکومت سے اپنے مطالبات منواکر رہے گی چاہے عدلیہ کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو_
Conclusion: