ہاسٹل میں اس انتہائی اقدام کے لیے اس نے پالی تھین کور کا استعمال کیا۔ پولیس کے مطابق 32سالہ ایتھوپیائی نوجوان خالد مُلیٹا عثمانیہ یونیورسٹی کے انجینئرنگ کالج سے میکانیکل انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کررہا تھا۔ وہ تارناکہ میں واقع یونیورسٹی کے انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس ہاسٹل میں اپریل 2019سے مقیم تھا۔اس کے دوستوں کے مطابق وہ ذہنی تناو کا شکار ہوگیا تھا اور چند ماہ قبل اپنے ملک بھی گیا تھا۔وہ نومبر میں حیدرآباد واپس ہوا اور اپنی تعلیم جاری رکھا ہوا تھا۔
اتوار کو اس کی ملاقات اس کے دوست زردوم سے ہوئی جو ملکاجگری علاقہ میں رہتا ہے۔اس ملاقات کے موقع پر اس نے کہا کہ وہ اپنے ملک واپس جانا چاہتا ہے۔ایک دن بعد جب خالد کو اس کے دوست نے فون کیا تو اس نے کوئی جواب نہیں دیا جس پراس کافکرمنددوست ہاسٹل پہنچا اور اس کے کمرہ کے دروازہ کو اندر سے بند پایا۔اس نے ہاسٹل کے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ مل کردروازہ کو کھولا تو دیکھا کہ خالد واش روم میں مردہ حالت میں پڑا ہوا ہے اور اس کا چہرہ پالی تھین بیگ سے ڈھنکا ہوا ہے۔
پولیس نے اس کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے عثمانیہ اسپتال منتقل کردیا اور اس سلسلہ میں ایتھوپیائی سفارت خانہ کے عہدیداروں کو اطلاع دے دی گئی۔
ایتھوپیائی طالب علم کی خودکشی
حیدرآباد کی عثمانیہ یونیورسٹی میں ایتھوپیائی طالب علم نے خودکشی کرلی۔
ہاسٹل میں اس انتہائی اقدام کے لیے اس نے پالی تھین کور کا استعمال کیا۔ پولیس کے مطابق 32سالہ ایتھوپیائی نوجوان خالد مُلیٹا عثمانیہ یونیورسٹی کے انجینئرنگ کالج سے میکانیکل انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کررہا تھا۔ وہ تارناکہ میں واقع یونیورسٹی کے انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس ہاسٹل میں اپریل 2019سے مقیم تھا۔اس کے دوستوں کے مطابق وہ ذہنی تناو کا شکار ہوگیا تھا اور چند ماہ قبل اپنے ملک بھی گیا تھا۔وہ نومبر میں حیدرآباد واپس ہوا اور اپنی تعلیم جاری رکھا ہوا تھا۔
اتوار کو اس کی ملاقات اس کے دوست زردوم سے ہوئی جو ملکاجگری علاقہ میں رہتا ہے۔اس ملاقات کے موقع پر اس نے کہا کہ وہ اپنے ملک واپس جانا چاہتا ہے۔ایک دن بعد جب خالد کو اس کے دوست نے فون کیا تو اس نے کوئی جواب نہیں دیا جس پراس کافکرمنددوست ہاسٹل پہنچا اور اس کے کمرہ کے دروازہ کو اندر سے بند پایا۔اس نے ہاسٹل کے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ مل کردروازہ کو کھولا تو دیکھا کہ خالد واش روم میں مردہ حالت میں پڑا ہوا ہے اور اس کا چہرہ پالی تھین بیگ سے ڈھنکا ہوا ہے۔
پولیس نے اس کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے عثمانیہ اسپتال منتقل کردیا اور اس سلسلہ میں ایتھوپیائی سفارت خانہ کے عہدیداروں کو اطلاع دے دی گئی۔
Urdu National
Conclusion: