ETV Bharat / city

نامپلی ریلوے اسٹیشن کا حصہ منہدم

author img

By

Published : Oct 19, 2019, 11:27 PM IST

ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں سنہ 1919 میں قدیم ریلوے اسٹیشن نامپلی کے قریب مسافروں کے قیام کیلئے تعمیر کردہ نامپلی سرائے کا مخدوش حصہ آج شام منہدم ہو گیا۔

نامپلی ریلوے اسٹیشن

اس حادثے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ دو افراد کو معمولی چوٹیں آئیں۔ زخمیوں کو علاج کیلئے دواخانہ عثمانیہ منتقل کیا گیا۔ عمارت کے منہدم ہونے کی اطلاع پر جی ایچ ایم سی کی ریسکیو ٹیم، ایمبولنس، آتش فروغ عملہ کے علاوہ پولیس اور اعلی بلدی حکام جائے واقعہ پر پہنچے اور عمارت کا جائزہ لیتے ہوئے اسے حفاظتی تحویل میں لے لیا۔

نامپلی ریلوے اسٹیشن

بلدی عہدیداروں نے ملبے کی صفائی کی تاہم اندھیرا ہونے کے باعث احتیاطی طور پر کام روک دیا گیا۔ کل صبح ملبے کی صفائی کی جائے گی۔

زونل کمشنر مشرف علی فاروقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دنوں ہوئی مسلسل بارش نے اس مخدوش عمارت کی دیواروں کو کمزور کر دیا تھا جس کے باعث اس کا کچھ حصہ گر پڑا۔ انہوں نےمزید بتایا کہ فوری طور پر اس عمارت کی مکمل جانچ کرواتے ہوئے اس کی تزئین کے اقدامات کئے جائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق یہ عمارت آصفجاہ ششم میر محبوب علی خان نے اپنے عہد میں مسافروں کی رہائش کیلئے تقریبا چھ سو مربع گز پر دو منزلہ کیسٹ ہاؤز تعمیر کروایا تھا۔ طویل عرصے تک یہ مسافروں کی پہلی پسند ہوا کرتا تھا تاہم پچھلی چار دہوں سے یہ عمارت استعمال میں نہیں تھی اس سے قبل بھی اس کا کچھ حصہ منہدم ہو چکا ہے۔ تب اس وقت کی حکومت نے اس کی تزئین کا تیقن دیا تاہم تلنگانہ تحریک کے باعث اس عمارت کی تزئین مکمل نہ ہو ہو پائی۔

قیام تلنگانہ کے بعد بھی حکومت نے تاریخی ورثوں پر توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے کئی تاریخی اہمیت کی حامل عمارتوں کے وجود کو خطرہ لاحق ہے۔ اس عمارت کی تعمیر کو پورے سو برس مکمل ہو چکے ہیں نامپلی سرائے نے منہدم ہوکر حکام کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی۔

اس حادثے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ دو افراد کو معمولی چوٹیں آئیں۔ زخمیوں کو علاج کیلئے دواخانہ عثمانیہ منتقل کیا گیا۔ عمارت کے منہدم ہونے کی اطلاع پر جی ایچ ایم سی کی ریسکیو ٹیم، ایمبولنس، آتش فروغ عملہ کے علاوہ پولیس اور اعلی بلدی حکام جائے واقعہ پر پہنچے اور عمارت کا جائزہ لیتے ہوئے اسے حفاظتی تحویل میں لے لیا۔

نامپلی ریلوے اسٹیشن

بلدی عہدیداروں نے ملبے کی صفائی کی تاہم اندھیرا ہونے کے باعث احتیاطی طور پر کام روک دیا گیا۔ کل صبح ملبے کی صفائی کی جائے گی۔

زونل کمشنر مشرف علی فاروقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دنوں ہوئی مسلسل بارش نے اس مخدوش عمارت کی دیواروں کو کمزور کر دیا تھا جس کے باعث اس کا کچھ حصہ گر پڑا۔ انہوں نےمزید بتایا کہ فوری طور پر اس عمارت کی مکمل جانچ کرواتے ہوئے اس کی تزئین کے اقدامات کئے جائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق یہ عمارت آصفجاہ ششم میر محبوب علی خان نے اپنے عہد میں مسافروں کی رہائش کیلئے تقریبا چھ سو مربع گز پر دو منزلہ کیسٹ ہاؤز تعمیر کروایا تھا۔ طویل عرصے تک یہ مسافروں کی پہلی پسند ہوا کرتا تھا تاہم پچھلی چار دہوں سے یہ عمارت استعمال میں نہیں تھی اس سے قبل بھی اس کا کچھ حصہ منہدم ہو چکا ہے۔ تب اس وقت کی حکومت نے اس کی تزئین کا تیقن دیا تاہم تلنگانہ تحریک کے باعث اس عمارت کی تزئین مکمل نہ ہو ہو پائی۔

قیام تلنگانہ کے بعد بھی حکومت نے تاریخی ورثوں پر توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے کئی تاریخی اہمیت کی حامل عمارتوں کے وجود کو خطرہ لاحق ہے۔ اس عمارت کی تعمیر کو پورے سو برس مکمل ہو چکے ہیں نامپلی سرائے نے منہدم ہوکر حکام کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی۔

Intro:1919 میں حیدرآبار کے قدیم ریلوے اسٹیشن نامپلی کے قریب مسافروں کے قیام کیلئے تعمیر کردہ نامپلی سرائے کا مخدوش حصہ آج شام منہدم ہو گیا جس کی وجہ سے عرصے دراز سے حکام کی لاپرواہی کی شکار اس عمارت کی جانب مبذول ہوئی_ اس حادثے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ دو افراد کو معمولی چوٹیں آئیں زخمیوں کو علاج کیلئے دواخانہ عثمانیہ منتقل کیا گیا_ عمارت کے منہدم ہونے کی اطلاع پر جی ایچ ایم سی کی ریسکیئو ٹیم، ایمبولینس، آتش فروغ عملہ کے علاوہ پولیس اور اعلی بلدی حکام جائے واردات پر پہنچے اور عمارت کا جائزہ لیتے ہوئے اسے حفاظتی تحویل میں لے لیا_ بلدی عہدیداروں نے ملبے کی صفائی کی تاہم اندھیرا ہونے کے باعث احتیاطی طور پر کام روک دیا گیا کل صبح ملبے کی صفائی کی جائے گی_ زونل کمشنر مشرف علی فاروقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دنوں ہوئی مسلسل بارش نے اس مخدوش عمارت کی دیواروں کو کمزور کر دیا تھا جس کے باعث اس کا کچھ حصہ گر پڑا_ انہوں نےمزید بتایا کہ فوری طور پر اس عمارت کی مکمل جانچ کرواتے ہوئے اس کی تزئین کے اقدامات کئے جائیں گے_


Body:تفصیلات کے مطابق یہ عمارت آصفجاہ ششم میر محبوب علی خان نے اپنے عہد میں مسافروں کی رہائش کیلئے تقریبا چھ سو مربع گز پر دو منزلہ کیسٹ ہاؤز تعمیر کروایا تھا طویل عرصے تک یہ مسافروں کی پہلی پسند ہوا کرتا تھا تاہم پچھلی چار دہوں سے یہ عمارت استعمال میں نہیں تھی اس سے قبل بھی اس کا کچھ حصہ منہدم ہوچکا ہے_ تب اس وقت کی حکومت نے اس کی تزئین کا تیقن دیا تاہم تلنگانہ تحریک کے باعث اس عمارت کی تزئین مکمل نہ ہو ہو پائی_ قیام تلنگانہ کے بعد بھی حکومت نے تاریخی ورثوں پر توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے کئی تاریخی اہمیت کی حامل عمارتوں کے وجود کو خطرہ لاحق ہے_ اس عمارت کی تعمیر کو پورے سو برس مکمل ہو چکے ہیں نامپلی سرائے نے منہدم ہوکر حکام کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی_


Conclusion:بائٹ 1 راکیش 108 ایمبولینس ملازم
بائٹ 2 مشرف علی فاروقی_ زونل کمشنر جی ایچ ایم سی
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.