حیدرآباد کے نامپلی میں روسا بھون میں کاکتیہ یونیورسٹی ای سی کمیٹی، ریاستی محکمہ تعلیم کے چیف سیکریٹری ڈاکٹر بی جناردھن ریڈی کی صدارت میں اتوار کے روز منعقد ہوئے اجلاس میں یہ فیصلہ لیا گیا۔
اس فیصلے نے یونیورسٹی میں ہلچل مچادی ہے، ای سی اجلاس میں 2013،2010 میں تقریباً 70 اسسٹنٹ پروفیسرز کی جائیدادوں کی بھرتی کے لیے جاری کیے گئے اعلامیہ کو رد کرنے کا ابتدائی فیصلہ کیا گیا۔
تفصیلات کے بموجب 2010 میں کاکتیہ یونیورسٹی کے مخلتف شعبہ جات 33 اسسٹنٹ پروفیسرز کے لیے نوٹفکیشن جاری ہوا، اس طرح 2013 میں یو انجنیرنگ شعبے میں 37 اسسٹنٹ پروفیسرز کے لیے اُس وقت کے وائس چانسلر نے ریاستی حکومت کی ہدایت پر جائیدادادوں کو پُر کیا تھا۔
37 میں چار افراد عدالتی حکم التوا کی مدد سے نوکریاں جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ دیگر لوگوں کو ملازمت فراہم نہیں کی گئی ہے۔
بتایا جاتا ہیکہ2010،2013 میں جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے لیے کاکتیہ یونیورسٹی ای سی کمیٹی کی منظوری ضروری ہوتی ہے۔
بغیر ای سی کمیٹی کے کے تقررات عمل میں لانے اور دیگر وجوہات کے سبب ملازمت نہ ملنے پر کچھ لوگ عدالت سے رجوع ہوئے۔
اس فیصلے کے خلاف اسسٹینٹ پروفیسرز نے احتجاج کرتے ہوئے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ فیصلہ ان کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ ہے، اس موقع پر انھوں نے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔