انہوں نے مزید کہا کہ سب کو بتائیں کہ حکومت تلنگانہ کی جانب سے بھی جو این پی آر کا عمل یکم اپریل سے شروع ہونے جا رہا ہے اس میں کسی بھی سرکاری عہدیدار کا تعاون نہ کیاجائے۔
ساتھ ہی دو ٹوک الفاظ میں جواب دیا جائے کہ ہم اس قانون کے مخالف ہیں اسی لئے ہم اس کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کرنا چاہتے۔برائے مہربانی ہمارے گھر اور ہمارے محلہ سے واپس چلے جائیں۔ صاف لفظوں میں اس بات کی صراحت کی جائے کہ اس قانون سے ہم مسلمان ہی نہیں بلکہ ملک کا ہر امن پسند شہری خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا کیوں نہ ہو اس کو نقصان پہونچے گا اس لئے ہم ملک کی حفاظت اور شہریوں کے تحفظ و دستور کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں۔ بطور خاص ہر محلہ کے نوجوانوں اور تعلیم یافتہ نوجوانوں سے جمعیۃ علماء اپیل کرتی ہے کہ اپنی اپنی گلی میں یہ کام کریں۔