قرآن کی کتابت میں یہ فن بہت ہی کار آمد رہا۔ چھاپہ مشین ایجاد ہونے سے قبل، کاتب ہی ان زبانوں میں کتابت اور اشاعتوں کا کام کیا کرتے تھے۔ اسی طرح کے ایک کاتب محمد رفیع الدین حیدرآبادی ہیں، جنھوں نے قرآنی آیات اور اسمائے مبارک پر مشتمل خطاطی کے دلکش فن کو پیش کیا۔
65 برس کے محمد رفیع الدین بیرونی ممالک میں اپنے فن کا مظاہرہ کرچکے ہیں،انھوں نے اپنے فن کے ذریعہ قرآنی آیات لکھے، اور پینٹگ کے ذریعہ اس کے مفہوم کو پیش کیا۔ انھوں نے اپنی خطاطی سے اسلامی روایات کو پیش کیا۔
محمد رفیع الدین کا کہنا ہے کہ خطاطی کا پہلا خاکہ ذہن میں بنتا ہے جس کے بعد پھر خطاطی کا عمل شروع ہوتا ہے، انھوں نے کہا کہ وہ یہ کوشش کرتے ہیں کہ اپنے فن کے ذریعہ قرانی آیات کے ساتھ اس کے مفہوم کو پیش کرسکیں۔
محمد رفیع الدین آندھراپردیش کے محکمہ فشریز ڈپارٹمنٹ میں بطور آرٹسٹ ملازم تھے- حکومت آندھراپردیش نے انہیں بیسٹ آرٹسٹ کے ایوارڈ سے نوازا ۔