کمشنر پولیس حیدرآباد انجنی کمار نے کہا ہے کہ جب ہم شہریوں کی سلامتی کی بات کرتے ہیں تو ہمارے ذہن میں ہسپتال کی سہولت آتی ہے۔کسی بھی مریض کو ہنگامی نوعیت کی طبی خدمات کی ضرورت ہوتی ہے تو اس کوبھی پولیس کی ضرورت ہوتی ہے۔ کمشنر پولیس نے اس کی اہمیت پر ایک ٹوئیٹ کیا اور ایک ویڈیو پیام بھی جاری کیا۔انہوں نے کہاکہ 'اس گرین چینل کے ذریعہ جان بچانے سے ہمارے ٹریفک عہدیداروں کو اپنی ملازمت میں کافی اطمینان حاصل ہوتا ہے'۔ انجنی کمار نے مزید کہا ہمیں اس پر فخر ہے۔اس ویڈیو میں ایڈیشنل کمشنر پولیس ٹریفک انل کمار نے کہا کہ گزشتہ برس چار مریضوں کے لیے گرین چینل کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ عموما مریضوں یا ہسپتالوں سے اس طرح کی درخواست ان کو موصول ہوتی ہیں جس میں کہا جاتا ہے کہ اہم اعضا کی منتقلی ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال کی جانی ہے یا پھر ایک ہسپتال سے ایرپورٹ اعضا کی منتقلی کی جانی ہے۔
اس درخواست کے بعد فوری طورپر ٹریفک پولیس چوکس ہوجاتی ہے، جس کے لیے تمام ٹریفک جنکشنس کی ٹریفک روک دی جاتی ہے اور اعضا لے جانے والی ایمبولنس کو گرین چینل فراہم کیاجاتا ہے۔
اس طرح جس سفر کے لیے عموما 40منٹ درکار ہوتے ہیں،یہ سفر گرین چینل کے ذریعہ 7تا8منٹ میں مکمل کرلیا جاتا ہے۔اس گرین چینل پر مریض کے خاندان کے ساتھ ساتھ ہسپتال سے بھی ستائش ٹریفک پولیس کو ملتی ہے۔
ڈاکٹر بی بھاسکر راو کارڈیوتھوراکک سرجن و منیجنگ ڈائرکٹر کمس گروپ آف ہاسپٹلز نے کہا کہ جب ہم اعضا کو ریاست کے دوسرے شہروں سے لاتے ہیں تو مہلوک کے اعضا کے کام کرتے رہنے کی مدت کافی محدود ہوتی ہے، ایرپورٹ سے ہسپتال منتقلی کے دوران گرین چینل فراہم کرتے ہوئے پولیس بہتر کام کر رہی ہے۔
حیدرآباد ٹریفک پولیس کی گرین چینل خدمات
اعضا کی پیوند کاری کے لیے دیگر علاقوں سے لائے گئے اعضا کو ہسپتال پہنچانے ایمبولنس کے لیے منٹز میں راستہ فراہم کیا جاتا ہے اور دوسری ٹریفک کو اس کے لیے روک دیا جاتا ہے۔ پولیس نے اس عمل کو گرین چینل کانام دیا ہے۔
کمشنر پولیس حیدرآباد انجنی کمار نے کہا ہے کہ جب ہم شہریوں کی سلامتی کی بات کرتے ہیں تو ہمارے ذہن میں ہسپتال کی سہولت آتی ہے۔کسی بھی مریض کو ہنگامی نوعیت کی طبی خدمات کی ضرورت ہوتی ہے تو اس کوبھی پولیس کی ضرورت ہوتی ہے۔ کمشنر پولیس نے اس کی اہمیت پر ایک ٹوئیٹ کیا اور ایک ویڈیو پیام بھی جاری کیا۔انہوں نے کہاکہ 'اس گرین چینل کے ذریعہ جان بچانے سے ہمارے ٹریفک عہدیداروں کو اپنی ملازمت میں کافی اطمینان حاصل ہوتا ہے'۔ انجنی کمار نے مزید کہا ہمیں اس پر فخر ہے۔اس ویڈیو میں ایڈیشنل کمشنر پولیس ٹریفک انل کمار نے کہا کہ گزشتہ برس چار مریضوں کے لیے گرین چینل کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ عموما مریضوں یا ہسپتالوں سے اس طرح کی درخواست ان کو موصول ہوتی ہیں جس میں کہا جاتا ہے کہ اہم اعضا کی منتقلی ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال کی جانی ہے یا پھر ایک ہسپتال سے ایرپورٹ اعضا کی منتقلی کی جانی ہے۔
اس درخواست کے بعد فوری طورپر ٹریفک پولیس چوکس ہوجاتی ہے، جس کے لیے تمام ٹریفک جنکشنس کی ٹریفک روک دی جاتی ہے اور اعضا لے جانے والی ایمبولنس کو گرین چینل فراہم کیاجاتا ہے۔
اس طرح جس سفر کے لیے عموما 40منٹ درکار ہوتے ہیں،یہ سفر گرین چینل کے ذریعہ 7تا8منٹ میں مکمل کرلیا جاتا ہے۔اس گرین چینل پر مریض کے خاندان کے ساتھ ساتھ ہسپتال سے بھی ستائش ٹریفک پولیس کو ملتی ہے۔
ڈاکٹر بی بھاسکر راو کارڈیوتھوراکک سرجن و منیجنگ ڈائرکٹر کمس گروپ آف ہاسپٹلز نے کہا کہ جب ہم اعضا کو ریاست کے دوسرے شہروں سے لاتے ہیں تو مہلوک کے اعضا کے کام کرتے رہنے کی مدت کافی محدود ہوتی ہے، ایرپورٹ سے ہسپتال منتقلی کے دوران گرین چینل فراہم کرتے ہوئے پولیس بہتر کام کر رہی ہے۔