گجرات کے احمد آباد سے تعلق رکھنے والی عائشہ عارف خان کی سسرال والوں کے برے سلوک اور جہیز کے مطالبہ سے تنگ آکر خود کشی کے واقعہ پر ہرجانب چہ می گویاں ہورہی تھی کہ اسی درمیان حیدرآباد سے بھی جہیز کی وجہ معراج بیگم کی موت کی دل دہلانے والی خبر سامنے آئی جس پر سماجی کارکنان نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئےکہا کہ' جہیز کے مطالبات کرنے والوں کا سماجی بائیکاٹ کیا جانا چاہیے'۔
سوشیو ریفارم سوسائٹی صدر ڈاکٹر عبد العلیم خان فلکی جو گذشتہ 5 برسوں سے جہیز کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ' روزانہ جہیز کی لعنت کی وجہ سے ہزاروں عائشہ کی موت ہورہی ہیں پھر بھی اس مسئلے پر کوئی سنجیدہ نہیں ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں اپنی سماج کی بقاء کے خاطر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔'
علیم خان فلکی نے علماء مشائخ و سیاسی رہنماؤں سے سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہوری شادیاں کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی۔'
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت میں امومت سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری خالدہ پروین نے کہا کہ' جہیز کی لعنت ختم کرنے کے لیے نوجوانوں کو سب سے پہلے آگے آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ' کسی بھی مسئلے کا حل خودکشی نہیں ہے، بلکہ ہمیں اپنی لڑکیوں کو ہر قسم کے حالات سے لڑنے کے قابل بنانے کی ضررت ہے۔'
انہوں نے لڑکیوں سے اپیل کی کہ وہ خودکشی نہ کریں بلکہ اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کریں اور مضبوطی کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے زندگی گزاریں، انہوں نے مزید کہا کہ جو لڑکا جہیز کا مطالبہ نہیں کرتا اسے ترجیح دیتے ہوئے اپنا نکاح ان سے کریں'۔