حکومت تلنگانہ کی جانب سے کورونا پر قابو پانے کے لیے ممکنہ اقدامات اور ضرورت سے زیادہ اور عصری انفراسٹرکچر کی موجود گی کے دعوؤں کے باوجود ہسپتالز میں اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ نہ صرف کورونا سے متاثر مریض بلکہ کورونا کے مشتبہ مریض بھی فوت ہورہے ہیں اور فوت ہونے والوں کی جانب سے ہسپتال میں ناقص کارکردگی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
حیدرآباد کا گورنمنٹ چیسٹ اسپتال کورونا کے مشتبہ مریضوں کے لیے مختص کیا گیا ہے یہاں پر تقریبا دو سو مریضوں کی گنجائش ہے۔ اس ہسپتال میں پچھلے تین روز میں کورونا وائرس کے دو مشتبہ مریض ہلاک ہوئے ہلاک ہونے سے قبل ان دونوں ہی نے ویڈیو بنا کر اپنے رشتہ داروں کو بھیجا جس میں انہوں نے اسپتال انتظامیہ پر لاپرواہی اور ہسپتال میں ناقص انتظامات کا شکایت کیا تھا۔ 27 جون کو روی کمار نے اپنے ویڈیو میں اپنے والد کو مخاطب کرتے ہوئے الوداعی پیغام دیا اور کہا کہ اس کو ہسپتال کی جانب سے آکسیجن فراہم نہیں کیا جارہا اسے لگتا ہے کہ اب اس کی موت ہونے والی ہے۔
اسی طرح کے ایک اور واقعے میں 29 جون کو چیسٹ ہسپتال میں ہی سید نامی شخص کی کورونا کے مشتبہ حالت میں موت ہوگئی۔ انہوں نے بھی آخری ویڈیو میں بتایا کہ وہ آئی سی سی یو میں اکیلے ہیں جہاں ان کی نگہداشت کے لیے کوئی نہیں ہے اس کے کچھ دیر بعد وہ بھی ان کا انتقال ہوگیا۔ اسپتال انتظامیہ نے مریضوں کے تیئں لاپرواہی کی تردید کی ہے۔
ہسپتال سپرنٹنڈنٹ محبوب خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ' ہلاک ہونے والے مریضوں کو وینٹیلٹر کی ضرورت نہیں تھی اور ہلاک ہونے والے کو کچھ حد تک دل کا عارضہ بھی لاحق تھا جس کی وجہ سے ان کی اچانک موت ہوئی ورنہ صرف کورونا وائرس اچانک موت کا سبب نہیں ہو سکتا۔ قبل از ایں چیف سیکریٹری شومیش کمار نے بھی اس کی تحقیقات کا تیقن دیا تھا'۔