ETV Bharat / city

حضرت یوسفینؒ کے عرس کا آغاز - hyderabad

حیدرآباد دکن کو اولیاء کرام کا شہر کہا جاتا ہے- حضرات یوسفینؒ کا شمار سلسلہ چشتیہ میں معروف ترین بزرگان دین میں ہوتا ہے-

hyderabad
author img

By

Published : Aug 7, 2019, 11:06 AM IST

حیدرآباد میں حضرت یوسفینؒ کا 319 واں عرس کا آج سے آغاز ہوگیا ہے عرس میں کثیر تعداد میں عقیدت مندوں کی شرکت جاری ہے۔

حضرت یوسفین رحمت اللہ علیہ کے عرس کا آغاز

حضرت یوسفؒ اور حضرت شریفؒ دو دوست تھے اور مغلیہ سلطنت کے فوج میں شامل تھے-

مغلیہ سلطنت کے بادشاہ اورنگزیب عالمگیر نے 1681ء میں دکن کا رخ کیا- بیجاپور اور گولکنڈہ کی جانب توجہ دی 1686ء بیجاپور اور 1687ء میں گولکنڈہ فتح ہوا-

اورنگزیب عالمگیر کی فوج گولکنڈہ قلعہ کو فتح کرنے کے لیے دو ماہ سے جدوجہد کررہی تھی، مگر اورنگزیب کو فتح حاصل نہیں ہو رہی تھی- اس مقصد سے فوج دو ماہ تک خیموں میں قیام تھی۔ان خیموں میں سے ایک خیمے میں حضرات یوسفینؒ تھے -

جنگ جاری تھی ایک رات طوفانی بارش ہوئی اس بارش میں تمام خیموں کو نقصان ہوا - حضرات یوسفین کے خیمے کا چراغ روشن تھا اور قرآن مجید کی تلاوت کی آواز آ رہی تھی-

اورنگ زیب نے یہ منظردیکھا اور صبح حضرت یوسف حضرت شریف کو کہا کہ آپ بزرگوں کے رہتے ہمیں جنگ فتح کیوں نہیں ہو رہی ہے-

اس موقع پر حضرات یوسفین نے ٹھیکری پر کچھ تحریر کر کے فتح دروازے کے قریب ایک بزرگ بیٹھے ہوئے تھے انہیں یہ ٹھیکری دی جس کے بعد وہ بزرگ وہاں سے اٹھ کر چلے گئے، اس کے بعد مغلیہ سلطنت کے بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کو گولکنڈہ پر فتح حاصل ہوئی-


خلافت کے بعد حضرت یوسفین نے اپنا مقام نامپلی جو کبھی گاؤں ہوا کرتا تھا وہاں اپنا گزر بسر کیا اور دین کی دعوت کا کام کیا۔

حیدرآباد میں حضرت یوسفینؒ کا 319 واں عرس کا آج سے آغاز ہوگیا ہے عرس میں کثیر تعداد میں عقیدت مندوں کی شرکت جاری ہے۔

حضرت یوسفین رحمت اللہ علیہ کے عرس کا آغاز

حضرت یوسفؒ اور حضرت شریفؒ دو دوست تھے اور مغلیہ سلطنت کے فوج میں شامل تھے-

مغلیہ سلطنت کے بادشاہ اورنگزیب عالمگیر نے 1681ء میں دکن کا رخ کیا- بیجاپور اور گولکنڈہ کی جانب توجہ دی 1686ء بیجاپور اور 1687ء میں گولکنڈہ فتح ہوا-

اورنگزیب عالمگیر کی فوج گولکنڈہ قلعہ کو فتح کرنے کے لیے دو ماہ سے جدوجہد کررہی تھی، مگر اورنگزیب کو فتح حاصل نہیں ہو رہی تھی- اس مقصد سے فوج دو ماہ تک خیموں میں قیام تھی۔ان خیموں میں سے ایک خیمے میں حضرات یوسفینؒ تھے -

جنگ جاری تھی ایک رات طوفانی بارش ہوئی اس بارش میں تمام خیموں کو نقصان ہوا - حضرات یوسفین کے خیمے کا چراغ روشن تھا اور قرآن مجید کی تلاوت کی آواز آ رہی تھی-

اورنگ زیب نے یہ منظردیکھا اور صبح حضرت یوسف حضرت شریف کو کہا کہ آپ بزرگوں کے رہتے ہمیں جنگ فتح کیوں نہیں ہو رہی ہے-

اس موقع پر حضرات یوسفین نے ٹھیکری پر کچھ تحریر کر کے فتح دروازے کے قریب ایک بزرگ بیٹھے ہوئے تھے انہیں یہ ٹھیکری دی جس کے بعد وہ بزرگ وہاں سے اٹھ کر چلے گئے، اس کے بعد مغلیہ سلطنت کے بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کو گولکنڈہ پر فتح حاصل ہوئی-


خلافت کے بعد حضرت یوسفین نے اپنا مقام نامپلی جو کبھی گاؤں ہوا کرتا تھا وہاں اپنا گزر بسر کیا اور دین کی دعوت کا کام کیا۔

Intro:حیدرآباد دکن اولیاء کرام کا شہر کہا جاتا ہے - حضرات یوسفین رحمتہ علیہ کا شمار چشتیہ میں سلاسل کہ معروف ترین بزرگان دین میں ہوتا ہے - حضرت یوسف رحمۃ اللہ اور حضرت شریف رحمتہ اللہ علیہ دو دوست تھے اور مغلیہ سلطنت کے فوج میں شامل تھے - مغلیہ سلطنت کے بادشاہ اورنگزیب عالمگیر 1681ء نے دکن کا رخ کیا- بیجاپور اور گولکنڈہ کی جانب توجہ دی 1686ء بیجاپور اور 1687ء میں گولکنڈہ فتح ہوا- اورنگزیب عالمگیر کی فوج گولکنڈہ قلعہ فتح کرنے کے لئے دو ماہ سے قلعہ کی مضبوط دیواروں پر حملہ کرےرہا تھا- لیکن اورنگزیب کو فتح حاصل نہیں ہو رہی تھی- گولکنڈہ قلعہ کا اعتراف فوج دوماہ سے خیمے میں لگا ہوئے تھے -ان خیموں میں سے ایک خیمے حضرات یوسفین رحمتہ علیہ تھے - جنگ جاری تھی ایک رات طوفانی بارش ہوئی اس بارش میں تمام خیمے کو نقصان ہوا - حضرت یوسفین خیمے کا چراغ روشن تھا اور قرآن مجید کی تلاوت آواز آ رہی تھی- مغلیہ سلطنت کے فوج کے کمانڈر نے یہ منظر دیکھا اور صبح حضرت یوسف حضرت شریف کو کہا کہ آپ بزرگوں رہتے ہوئے ہمیں جنگ فتح نہیں ہو رہی ہے- حضرات یوسفین نے ٹھیکری پر کچھ تحریر کر کے فتح دروازے کے قریب ایک بزرگ بیٹھے ہوئے تھے انہیں یہ ٹھیکری دے دی گی وہ بزرگ وہاں سے اٹھ کر چلے گئے اس کے بعد مغلیہ سلطنت کے بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کو گولکنڈہ پر فتح حاصل ہوئی - خلافت ہونے کے بعد حضرت یوسفین نے اپنا مقام نامپلی جو کبھی گاؤں ہوا کرتا تھا وہاں اپنا گزر بسر کیا اور دین کی دعوت کا کام بھی شروع کیا - نامپلی حضرت یوسفین آخری آرام گاہ ہے آج بھی لاکھوں عقیدت مند حضرت یوسفین میں شرکت کرتے ہیں 5 ذی الحجہ عرس اس کا آغاز ہوتا ہے - بعد نماز عصر تاریخی مکہ مسجد سے صندل برآمد ہوتا ہے - بائٹ سید یاداللہ حسینی نظام بابا متولی


Body:حیدرآباد دکن اولیاء کرام کا شہر کہا جاتا ہے - حضرات یوسفین رحمتہ علیہ کا شمار چشتیہ میں سلاسل کہ معروف ترین بزرگان دین میں ہوتا ہے - حضرت یوسف رحمۃ اللہ اور حضرت شریف رحمتہ اللہ علیہ دو دوست تھے اور مغلیہ سلطنت کے فوج میں شامل تھے - مغلیہ سلطنت کے بادشاہ اورنگزیب عالمگیر 1681ء نے دکن کا رخ کیا- بیجاپور اور گولکنڈہ کی جانب توجہ دی 1686ء بیجاپور اور 1687ء میں گولکنڈہ فتح ہوا- اورنگزیب عالمگیر کی فوج گولکنڈہ قلعہ فتح کرنے کے لئے دو ماہ سے قلعہ کی مضبوط دیواروں پر حملہ کرےرہا تھا- لیکن اورنگزیب کو فتح حاصل نہیں ہو رہی تھی- گولکنڈہ قلعہ کا اعتراف فوج دوماہ سے خیمے میں لگا ہوئے تھے -ان خیموں میں سے ایک خیمے حضرات یوسفین رحمتہ علیہ تھے - جنگ جاری تھی ایک رات طوفانی بارش ہوئی اس بارش میں تمام خیمے کو نقصان ہوا - حضرت یوسفین خیمے کا چراغ روشن تھا اور قرآن مجید کی تلاوت آواز آ رہی تھی- مغلیہ سلطنت کے فوج کے کمانڈر نے یہ منظر دیکھا اور صبح حضرت یوسف حضرت شریف کو کہا کہ آپ بزرگوں رہتے ہوئے ہمیں جنگ فتح نہیں ہو رہی ہے- حضرات یوسفین نے ٹھیکری پر کچھ تحریر کر کے فتح دروازے کے قریب ایک بزرگ بیٹھے ہوئے تھے انہیں یہ ٹھیکری دے دی گی وہ بزرگ وہاں سے اٹھ کر چلے گئے اس کے بعد مغلیہ سلطنت کے بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کو گولکنڈہ پر فتح حاصل ہوئی - خلافت ہونے کے بعد حضرت یوسفین نے اپنا مقام نامپلی جو کبھی گاؤں ہوا کرتا تھا وہاں اپنا گزر بسر کیا اور دین کی دعوت کا کام بھی شروع کیا - نامپلی حضرت یوسفین آخری آرام گاہ ہے آج بھی لاکھوں عقیدت مند حضرت یوسفین میں شرکت کرتے ہیں 5 ذی الحجہ عرس اس کا آغاز ہوتا ہے - بعد نماز عصر تاریخی مکہ مسجد سے صندل برآمد ہوتا ہے - بائٹ سید یاداللہ حسینی نظام بابا متولی


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.