ETV Bharat / city

موسیقی کے عظیم فنکار بڑے غلام علی خان کو گلہائے عقیدت پیش - موسیقی کی دنیا

ہری باؤلی روڈ، سلطان شاہی میں واقع قدیم قبرستان دائرہ میر مومن خان میں داخل ہوتے ہی چند قدم کے فاصلے پر ایک خوبصورت مزار نظر آئے گی۔ جہاں برصغر ہند و پاک کے معروف و مقبول گلوکار اور موسیقی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ استاد بڑے غلام علی خان آرام فرما ہیں۔

موسیقی کے عظیم فنکار استاد بڑے غلام علی خان کا 119 ویں یوم پیدائش
موسیقی کے عظیم فنکار استاد بڑے غلام علی خان کا 119 ویں یوم پیدائش
author img

By

Published : Apr 2, 2021, 9:31 PM IST

آج استاد بڑے غلام علی خان کے 119 ویں یوم پیدائش کے موقع پر انڈین نیشنل ٹرسٹ فار آرٹ اینڈ کلچرل ہیریٹیج (انٹیک) کی جانب سے گلہائے عقیدت پیش کیا گیا اور فاتحہ خوانی کا بھی اہتمام کیا گیا۔ پٹیالہ گھرانے کے چشم و چراغ استاد بڑے غلام علی خان 2 اپریل سنہ 1902 کو پنجاب کے شہر قصور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے موسیقی کی ابتدائی تربیت اپنے والد اور چچا سے حاصل کی۔ غلام علی خان نے موسیقی کے فن میں اتنا ریاض کیا کہ اس میدان میں اپنی الگ پہچان بنالی۔

موسیقی کے عظیم فنکار استاد بڑے غلام علی خان کا 119 ویں یوم پیدائش

اس موقع پر انڈین نیشنل ٹرسٹ فار آرٹ اینڈ کلچرل ہیریٹیج (INTACH) کے حیدرآباد چیاپٹر کی کنوینر محترمہ انورادھا ریڈی نے کہا کہ ”موسیقی کو زندگی کے ہر لمحہ میں پسند کیا جاتا ہے۔ انسان چاہے خوشی کے لمحہ میں ہو یا غم کی کیفیت میں، انسان ہر لمحے میں موسیقی کو پسند کرتا ہے۔ اس کے علاوہ موسیقی ایک ایسا ذریعہ ہے۔ جو مختلف مذاہب کے ماننے والوں اور فرقوں کے درمیان یکجہتی اور یگانگت کو فروغ دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استاد بڑے غلام علی خان کو آج بھی لوگ یاد کرتے ہیں اور ان کی خوش کن آواز اور موسیقی کو پسند کرتے ہیں”۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) نے چند دن قبل استاد بڑے غلام علی خان کی مزار کی مرمت اور تعمیر نو کا کام شروع کیا۔ استاد بڑے غلام علی خان کے پوتے کی زوجہ سمینہ نے کہا کہ' میرے دادا نواب معین الدولہ کو موسیقی اور گلوکاری کا بہت شوق تھا۔ انہوں نے ہی استاد بڑے غلام علی خان کو حیدرآباد بلایا۔ ان کے بعد ان کے بیٹے نواب ظہیر یار جنگ اور ان کی بیگم فرید جہاں نے حیدرآباد میں موسیقی کی روایت کو آگے بڑھایا۔

استاد بڑے غلام علی خان کا اکثر قیام بشیر باغ پیلس میں رہا۔ استاد بڑے غلام علی خان کودھروید، بہرام خانی، راگ بہنگ، خیال، ایک تال، درت، راگ درباری اور راگ ملہار پردسترس حاصل تھی۔ یہ بات مشہور ہے کہ بڑے غلام علی خاں کے منہ سے ایک بار 'رادھے شیام بول بھجن' سن کر مہاتما گاندھی بہت متاثر ہوئے تھے۔ 'مغل اعظم' میں تان سین کی گائیکی کے منظر کے لیے انہوں نے ہی اپنی آواز دی تھی۔

چھ برس کی عمر میں ہی گلوکاری سے عشق کرنے والے استاد بڑے غلام علی خان نے کلاسیکی موسیقی کو نئے اسلوب سے آشنا کیا۔ موسیقی کی اس صنف خاص کو 'قصور پٹیالہ' سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ استاد بڑے غلام علی خان کو حکومت ہند کی جانب سے سنہ 1962 میں سنگت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ اور پدم بھوشن سے نوازا گیا تھا۔ بالاخر 25 اپریل 1968 کو موسیقی کا یہ بے تاج بادشاہ اپنے مالک حقیقی سے جاملا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ سکریٹری اربن ڈیولپمنٹ اور وائس چانسلر عثمانیہ یونیورسٹی جناب اروند کمار نے 28/مارچ کو ٹوئٹرپر ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے اطلاع دی تھی کہ 'ہری بولی روڈ، سلطان شاہی میں واقع دائرے میر مومن میں پٹیالہ گھرانہ کے عظیم گلوکار پدما بھوشن استاد بڑے غلام علی صاحب کی مزار کی برسی (25/اپریل) کے موقع پر تزئین نو کی جارہی ہے'۔ اس موقع پر استاد بڑے غلام علی خان کے پوترے کی زوجہ سمینہ، ان کے فرزند فصلِ علی خان اور دکن آرکائیو کے بلاگر صبغت خان کے علاوہ دیگر لوگ موجود تھے۔

آج استاد بڑے غلام علی خان کے 119 ویں یوم پیدائش کے موقع پر انڈین نیشنل ٹرسٹ فار آرٹ اینڈ کلچرل ہیریٹیج (انٹیک) کی جانب سے گلہائے عقیدت پیش کیا گیا اور فاتحہ خوانی کا بھی اہتمام کیا گیا۔ پٹیالہ گھرانے کے چشم و چراغ استاد بڑے غلام علی خان 2 اپریل سنہ 1902 کو پنجاب کے شہر قصور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے موسیقی کی ابتدائی تربیت اپنے والد اور چچا سے حاصل کی۔ غلام علی خان نے موسیقی کے فن میں اتنا ریاض کیا کہ اس میدان میں اپنی الگ پہچان بنالی۔

موسیقی کے عظیم فنکار استاد بڑے غلام علی خان کا 119 ویں یوم پیدائش

اس موقع پر انڈین نیشنل ٹرسٹ فار آرٹ اینڈ کلچرل ہیریٹیج (INTACH) کے حیدرآباد چیاپٹر کی کنوینر محترمہ انورادھا ریڈی نے کہا کہ ”موسیقی کو زندگی کے ہر لمحہ میں پسند کیا جاتا ہے۔ انسان چاہے خوشی کے لمحہ میں ہو یا غم کی کیفیت میں، انسان ہر لمحے میں موسیقی کو پسند کرتا ہے۔ اس کے علاوہ موسیقی ایک ایسا ذریعہ ہے۔ جو مختلف مذاہب کے ماننے والوں اور فرقوں کے درمیان یکجہتی اور یگانگت کو فروغ دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استاد بڑے غلام علی خان کو آج بھی لوگ یاد کرتے ہیں اور ان کی خوش کن آواز اور موسیقی کو پسند کرتے ہیں”۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) نے چند دن قبل استاد بڑے غلام علی خان کی مزار کی مرمت اور تعمیر نو کا کام شروع کیا۔ استاد بڑے غلام علی خان کے پوتے کی زوجہ سمینہ نے کہا کہ' میرے دادا نواب معین الدولہ کو موسیقی اور گلوکاری کا بہت شوق تھا۔ انہوں نے ہی استاد بڑے غلام علی خان کو حیدرآباد بلایا۔ ان کے بعد ان کے بیٹے نواب ظہیر یار جنگ اور ان کی بیگم فرید جہاں نے حیدرآباد میں موسیقی کی روایت کو آگے بڑھایا۔

استاد بڑے غلام علی خان کا اکثر قیام بشیر باغ پیلس میں رہا۔ استاد بڑے غلام علی خان کودھروید، بہرام خانی، راگ بہنگ، خیال، ایک تال، درت، راگ درباری اور راگ ملہار پردسترس حاصل تھی۔ یہ بات مشہور ہے کہ بڑے غلام علی خاں کے منہ سے ایک بار 'رادھے شیام بول بھجن' سن کر مہاتما گاندھی بہت متاثر ہوئے تھے۔ 'مغل اعظم' میں تان سین کی گائیکی کے منظر کے لیے انہوں نے ہی اپنی آواز دی تھی۔

چھ برس کی عمر میں ہی گلوکاری سے عشق کرنے والے استاد بڑے غلام علی خان نے کلاسیکی موسیقی کو نئے اسلوب سے آشنا کیا۔ موسیقی کی اس صنف خاص کو 'قصور پٹیالہ' سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ استاد بڑے غلام علی خان کو حکومت ہند کی جانب سے سنہ 1962 میں سنگت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ اور پدم بھوشن سے نوازا گیا تھا۔ بالاخر 25 اپریل 1968 کو موسیقی کا یہ بے تاج بادشاہ اپنے مالک حقیقی سے جاملا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ سکریٹری اربن ڈیولپمنٹ اور وائس چانسلر عثمانیہ یونیورسٹی جناب اروند کمار نے 28/مارچ کو ٹوئٹرپر ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے اطلاع دی تھی کہ 'ہری بولی روڈ، سلطان شاہی میں واقع دائرے میر مومن میں پٹیالہ گھرانہ کے عظیم گلوکار پدما بھوشن استاد بڑے غلام علی صاحب کی مزار کی برسی (25/اپریل) کے موقع پر تزئین نو کی جارہی ہے'۔ اس موقع پر استاد بڑے غلام علی خان کے پوترے کی زوجہ سمینہ، ان کے فرزند فصلِ علی خان اور دکن آرکائیو کے بلاگر صبغت خان کے علاوہ دیگر لوگ موجود تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.