افغانستان میں 26 ماہ قبل اغوا شدہ ریاست جھارکھنڈ کے گریڈیھ بلاک کے دو مہاجر مزدور ہفتے کے روز وطن واپس آنے کی وجہ سے لواحقین میں جوش و خروش کا ماحول ہے۔ نیز مزدوروں نے بھی وطن واپس آنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے، رہائی کے بعد واپس آنے والے مزدوروں میں بگودر کے جرمونے مغربی پنچایت کے ماہوری کے رہائشی ہلاس مہتو اور بگودر مغربی پنچائت کے گھاگرا کے رہائشی پرسادی مہتو شامل ہیں۔
مزدوروں نے بتایا کہ اغوا کے بعد تمام مزدوروں کو ایک ہی کمرے میں رکھا گیا تھا اور خود ہی کھانا پکانا پڑتا تھا۔
واضح رہے کہ 6 جون 2018 کو ہندوستان کے سات مہاجر مزدوروں کو افغانستان میں اغوا کیا گیا تھا، جس میں ماہوری کے ہلاس مہتو اورگھاگرا کے پرسادی مہتو سمیت جھارکھنڈ کے چار مزدور شامل تھے۔ جب دونوں کو اغوا کے 26 ماہ بعد رہا کیا گیا تو وہ دونوں ہفتے کی صبح گھر واپس آئے، ان دونوں کی واپسی کے بعد کنبہ کے افراد میں جوش و خروش پایا جارہا تھا۔
اس وقت کے وزیراعلیٰ رگھوور داس نے افغانستان میں اغوا شدہ جھارکھنڈ کے چار تارکین وطن مزدوروں کے اہل خانہ کو مالی مدد فراہم کی تھی، افغانستان میں مغوی مزدوروں کی رہائی کے مطالبے کے لیے باگودر سے دہلی تک تحریک چلائی گئی۔ اس وقت کے سابق ایم ایل اے (موجودہ صدر) ونود کمار سنگھ دہلی میں اس تحریک کی قیادت کررہے تھے۔تحریک کے ذریعے مزدوروں کی رہائی اور محفوظ ملک واپسی کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔
اس تحریک کے دوران اغوا مزدور ہلاس مہتو کی اہلیہ پرمیلا دیوی بھی دہلی پہنچیں اور اس وقت کے وزیر خارجہ سشما سوراج سے ملاقات کی اور اپنے شوہر سمیت مغوی مزدوروں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ وزیر خارجہ نے بھی یقین دہانی کرائی۔