ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع ملت ہسپتال کے سمینار ہال میں اسلامی وراثت و وصیت کے موضوع پر ایک خصوصی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز پروفیسر مسرور احمد کے تعارفی کلمات سے ہوا۔
اسلام میں وراثت و وصیت کی اہمیت بیان کرتے ہوئے مسرور احمد نے کہا کہ' مغربی سماج خاندانی انتشار سے دوچار ہے، اس نے قریبی رشتوں کو بھی بے معنی بنا دیا ہے اوراس کے منفی اثرات سماجی اور تہذیبی سطح پر ظاہر ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے مغرب کے دانشور اور عام لوگ دونوں ہی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
اسلام میں وراثت و وصیت پر محکمہ ریل کے انجینئر محمد حامد اختر نے پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کے ذریعہ تفصیل کے ساتھ قرآنی آیات کے حوالے سے روشنی ڈالیں اور وراثت و وصیت کی اہمیت اور اس کے بنیادی اصولوں کو مثالوں کے ذریعے پیش کیا۔
انہوں نے بتایا کہ وراثت کی تقسیم مورث کے انتقال کے فورا بعد کرنی چاہیے خواہ مال وراثت کم ہو یازیادہ، وراثت کی تقسیم سے پہلے تدفین کا خرچ، اس کے بعد مرنے والے کے ہر طرح کے قرض کی ادائیگی، اس کے بعد اس کی وصیت کی تعمیل جو زیادہ سے زیادہ ایک تہائی مال وراثت تک ہو سکتی ہے اور سب سے آخر میں باقی ماندہ مال و جائداد کی ورثاء کے درمیان تقسیم فرض ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حدود اللہ قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم مودی کے بعد نتیش کمار اور دیگر رہنماؤں نے کورونا ٹیکہ لگوایا
لکچر کے بعد حاضرین نے کئی وراثتی مسائل پر اپنے سوالات رکھے اور بڑی دلچسپی کے ساتھ اسلامی قانون وراثت و وصیت کو سمجھنے کی کوشش کی۔ شرکاء میں خواتین کی تعداد بھی اچھی خاصی تھی اور خواتین بھی تقریباً ڈھائی گھنٹے کے پروگرام میں دلجمعی کے ساتھ شریک رہیں، شبیر عالم نے اظہار تشکر پیش کرتے ہوئے شہر کے مختلف طبقات کے تعاون پر شکریہ ادا کیا اور آنے والے دنوں میں خاندانی تعلقات کو مضبوط کرنے اور گھروں میں اسلامی تعلیمات کو فروغ دینے کی اپیل کی۔ پروگرام میں شریک مرد و خواتین نے بک اسٹال سے اسلامی کتب اور خاص طور پر اسلامی معاشرت کے موضوع پر کتابوں کی خریداری کی
پروگرام کی معنویت پر شرکاء پرجوش نظر آئے۔