ضلع گیا کے راجندر آشرم کانگریس دفتر میں عظیم اتحاد کی سبھی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس ہوا، جس میں 30 جنوری کو انسانی زنجیر بنائے جانے کو لیکر تبادلہ خیال ہوا۔ اجلاس میں آرجے ڈی، کانگریس کے موجودہ و سابق رکن اسمبلی سمیت بائیں بازو کی جماعتوں کے رہنماء اور کارکنان شامل ہوئے۔ اجلاس میں رہنماؤں نے زور دیا کہ ضلع میں حکومتی منصوبوں و کاموں میں جتنی گڑبڑیاں ہیں اسے اجاگر کیا جائے۔ ساتھ ہی عوامی کام دلچسپی کے ساتھ کیے جائیں۔
اجلاس کے بعد کانگریسی رہنما و گیا میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی میئر موہن شریواستو نے تیس جنوری کو انسانی زنجیر کے متعلق کہا کہ چونکہ کسان ہی جب اس زرعی قوانین سے خوش نہیں ہیں، تو ایسی صورت میں حکومت کو چاہیے کہ وہ اس قوانین کو رد کرے۔ کسان اگر اپنی پیداوار پر قیمت طے کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں تو اس میں غلط کیا ہے کیونکہ جس طرح سے کوئی بھی کمپنی اپنے سامانوں کو بناتی ہے تو اس کی خوردہ قیمت بھی طے کرتی ہے تاہم کسان جو مہینوں کی محنت و مشقت کے بعد اناج پیدا کرتے ہیں ان کے اناج کی قیمت طے نہیں ہونا ظلم و زیادتی کے برابر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عظیم اتحاد کی انسانی زنجیر زرعی قوانین کی مخالفت اور ریلوے سمیت ایئرپورٹ اور دیگر سرکاری اداروں کو نجی کرنے کی مخالفت میں بنائی جائیگی۔ حکومت ان قوانین کو رد کرنے کے ساتھ سرکاری اداروں کو نجی ہاتھوں میں سوپنا بند کرے۔
انسانی زنجیر گیا کے ڈوبھی جھارکھنڈ کی سرحد سے شروع ہوگی جو پٹنہ تک ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں گاندھی میدان سے انسانی زنجیر شروع ہوگی۔ کورونا پروٹوکول کا مکمل خیال رکھنے کا بھی دعوی انہوں نے کیا اور کہا کہ یہ انسانی زنجیر میں ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ لوگ نہیں کھڑے ہونگے بلکہ تمام لوگ دو میٹر کے فاصلے پر کھڑے ہونگے۔ شہر سے لیکر بلاک سطح پر عظیم اتحاد کے رہنما و کارکنان اور عام عوام کے ساتھ کسانوں کی تنظیم سے جڑے افراد انسانی زنجیر میں شامل ہونگے۔ 12:30 سے انسانی زنجیر شروع ہوگی جوکہ ایک بجے ختم ہوگی۔