اس سیمینار میں یوا پریاس کے عہدے داران، موٹر وہیکلز انسپکٹر سمیت شہر کے دانشور حضرات شریک ہو کر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سیمینار میں مقررین کی رائے عام طور پر یہی تھی کہ ترمیم موٹر وہیکلز ایکٹ 2019 میں جو جرمانہ کی رقم طے کی گئی ہے اس سے سڑک حادثات یا بیداری میں زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔
موٹر وہیکلز ایکٹ کے موضوع پر منعقد سیمینار میں مقررین نے کہا کہ خبروں اور سوشل ذرائع پر آئے دنوں جرمانے کو لے کر زیادتی کے معاملات سامنے آ رہے ہیں۔ حکومت ڈرائیونگ لائسنس بنانے میں سہولت اور آسانیاں پیدا کرنے کے بجائے اسے بنانے کی کاروائی کو ہی پیچیدہ بناکر رکھ دیا ہے۔
مقررین کے مطابق ضلع گیا محکمہ ٹرانسپورٹ کے دفتر میں حسب ضرورت افراد کی کمی ہے۔ دو۔تین کاونٹر ہی کام کرتے ہیں اور اس میں بھی کاونٹر پر گیارہ بجے سے دو بجے تک ہی رسید کاٹی جاتی ہ ے۔
پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے ایک مقرر نے کہا کہ سڑک قانون بنانا صحیح ہے اور اس میں سختی بھی ہونی چاہیے لیکن آج خراب وخستہ حال سڑکوں کی وجہ سے بھی حادثات پیش آرہے ہیں، انہیں بھی سدھارکی ضرورت ہے، حکومت پہلے وسائل کو بڑھائے۔ خراب سڑکوں کی وجہ سے سرحد سے زیادہ سڑک حادثات میں اموات ہو رہی ہیں۔
پروگرام میں ایک مہمان نے کہا کہ گیا میں موٹر وہیکلز انسپکٹر (ایم وی آئی ) کی پوسٹنگ مہینوں سے خالی ہے۔ اورنگ آباد ایم وی آئی یہاں چارج میں ہیں۔
سیمینار میں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے مشہور آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر فراست حسین نے نئے ترمیم شدہ قانون کو عام عوام کے مخالف قرارتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس غور کرنا چاہئے۔ ساتھ ہی اب محکمہ سمیت تنظیموں کو عوامی سطح پر بیداری لانے کے لئے پروگرام کو منعقد کرانا چاہئے۔ خاص طور سے نوجوانوں کے درمیان قانون کے تحت گاڑیوں کو چلانے اور اس کی مکمل تفصیل معلومات فراہم کرنے کے لئے بیداری مہم چلائی جائے۔
عمیر احمد خان عرف ٹکا رکن ضلع پارشد گیا نے کہا کہ 'اس نئے قانون کو محکمہ ٹرانسپورٹ اور اس کی جانچ کرنے والوں کی ناجائز کمائی کا ذریعہ بنایا گیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'آخر اوور لوڈنگ، بغیر کاغذات کی گاڑیوں کو پاس کرانے کو لے کر مافیاوں پر کارروائی ہو جاتی ہے لیکن ان گاڑیوں کو پاس کرانے والے پولیس سپاہی سے لے کر اس افسر یا محکمہ ٹرانسپورٹ کے افسران جو غیر قانونی طریقے سے گاڑیوں کو پاس کرانے میں شامل ہوتے ہیں۔ ان پر کارروائی کیوں نہیں ہوتی ہے؟'