ریاست بہار کے شہر گیا میں کورونا انفیکشن کے معاملات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ شاید کہ شہر گیا کی آب و ہوا میں کورونا پھیل گیا ہے، تاہم اس مصیبت کی گھڑی میں گیا میونسپل کارپوریشن کے میئر اور ڈپٹی میئر لوگوں کی مدد کرنے کے بجائے وہ میدان سے غائب ہیں۔
سنہ 2020 میں کورونا اور لاک ڈاون کی مدت کے دوران میئر اور ڈپٹی میئر اور انکی ٹیم کو سب سے زیادہ کام کرتے دیکھا گیا تھا، ایسے میں یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ 2020 میں اس وقت انتخابات میں ڈپٹی میئر کو انتخاب لڑنا تھا اس لیے میئر اور ڈپٹی میئر لوگوں کی خدمت میں ہر وقت حاضر تھے، حالانکہ ڈپٹی میئر نے کانگریس کی ٹکٹ پر انتخاب لڑا تاہم ان کی ہار ہوگئی تھی۔
دراصل بہار اسمبلی انتخابات 2020 میں گیا میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی میئر موہن شریواستو عظیم اتحاد کے امیدوار کے طور پر میدان میں تھے، انتخابات سے پہلے میئر اور ڈپٹی میئر نے شہر کی زبردست طریقے سے صفائی اور سینیٹائزیش کا کام کرایا تھا۔
لوگوں کے گھروں تک پہنچ کر خود بھی صفائی کے کاموں میں شریک ہوتے تھے، اس دوران ڈپٹی میئر بھی کورونا سے متاثر ہوگئے اور صحتیاب ہونے کے بعد بھی وہ شہر کو صاف ستھرا کرتے رہے، لیکن اس بار جب کورونا بہت تیزی سے پھیل رہا ہے تو ایسے وقت میں کارپوریشن اور میئر و ڈپٹی میئر دونوں کہیں نظر نہیں آرہے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے ہے کہ ڈپٹی میئر نے الیکشن جیتنے کے لیے گزشتہ برس کام کیا تھا، حالانکہ گیا شہر کی بدقسمتی یہ بھی ہے کہ 35 برسوں سے بی جے پی کے ڈاکٹر پریم کمار کو جیتا کر اسمبلی اور وزیر کی کرسی پر بیٹھاتے رہے وہ بھی کہیں پر نظر نہیں آتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت اردو کے سوال پر ڈاکٹر پریم کمار نے یہ ضرور کہا کہ وہ جائزہ لے رہے ہیں، گیا میں کورونا سے لڑنے کے لیے خاطر خواہ انتظامات نہیں ہیں، اس سلسلے میں وہ حکومت اور وزیراعلیٰ نتیش کمار تک بات پہنچائیں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ کورونا کی اس گھڑی میں شہر کے لوگوں تک مدد پہنچانے کے لیے کوشاں ہیں حالانکہ ان کے اس دعوے کی زمینی حقیقت بالکل اس کے برعکس ہے، جبکہ میونسپل کارپوریشن کے کمشنر ساون کمار نے ای ٹی وی بھارت اردو سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کارپوریشن پچھلے سال کے مقابلے میں اس برس اور زیادہ سنجیدہ ہے۔
کمشنر نے بتایا کہ کہ پچھلے ایک ہفتہ سے 1000 ٹینکر والی بارہ گاڑیاں شہر میں صفائی ستھرائی کے کاموں میں مصروف ہیں، کنٹنمینٹ زون میں صفائی ستھرائی کا کام جاری ہے۔
واضح رہے کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ سایہ فگن ہے، تاہم کئی ایسے علاقے جو مسلم اکثریتی والے علاقے ہیں وہاں صاف ستھرائی کا خصوصی نظم نہیں ہے، جس سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ساتھ ہی شہر میں سینیٹائزیش کا کام بھی بڑے پیمانے پر نہیں ہو رہا ہے، عام لوگوں کی شکایت ہے کہ نہ تو کونسلر توجہ دے رہے ہیں اور نہ ہی میونسپل کارپوریشن اور عوامی نمائندے کام کرنے میں دلچسپی دکھا رہے ہیں، حالانکہ کمشنر ساون کمار کہتے ہیں کہ محلوں میں صفائی لازمی طور پر کی جا رہی ہے، رمضان کے پیش نظر بھی سبھی محلوں میں اضافی طور سے کام کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔