ETV Bharat / city

گیا: زرعی و شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف یک روزہ بھوک ہڑتال

author img

By

Published : Dec 29, 2020, 7:08 PM IST

شہر گیا میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف کیے گئے احتجاج کے ایک برس مکمل ہونے کی صورت میں آج شانتی باغ میں یک روزہ بھوک ہڑتال پر بیٹھے مظاہرین نے حکومت ہند سے سی اے اے اور زرعی قوانین کی واپسی کا مطالبہ کیا۔

protests against agricultural law and caa in gaya
زرعی و شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف یک روزہ بھوک ہڑتال

ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع شانتی باغ میں شہریت ترمیمی ایکٹ، قومی آبادی رجسٹر کی مخالفت میں گزشتہ برس 29 دسمبر 2019 کو بہار کے شانتی باغ سے آئین بچاو مورچہ کی جانب سے مخالفت شروع ہوئی تھی، جہاں پر تقریبا 85 دنوں تک غیر معینہ دھرنا جاری رہا، کورونا وبا کی وجہ سے نافذ کیے گئے لاک ڈاون کی وجہ سے احتجاج کو اگلی تاریخ تک ملتوی کر دیا گیا تھا۔

گیا: زرعی و شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف یک روزہ بھوک ہڑتال

آج منگل 29 دسمبر 2020 کو ایک برس مکمل ہونے پر یک روزہ بھوک ہڑتال اور دھرنا دیا گیا، جس میں سی اے اے کی واپسی کے ساتھ ساتھ زرعی قوانین کو واپس لینے کا حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا۔

مظاہرین نے مودی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت میں ہر سماج اور طبقے کے افراد متاثر ہوئے ہیں، حکومت عوامی فلاح کے بجائے چنندہ افراد کی ترقی کے لیے فکر مند ہے۔

دھرنا کی صدارت کر رہے آئین بچاؤ کے کنوینر عمیر احمد خان عرف ٹکا خان نے کہا کہ لاک ڈاون نافذ ہونے کے بعد سی اے اے کی مخالفت میں ہو رہے دھرنے کو ملتوی کیا گیا تھا، تاہم ایک برس مکمل ہونے پر ایک بار پھر تمام طبقے کے لوگوں نے شانتی باغ پہنچ کر مظاہرہ کیا۔

مظاہرین نے خاص طور پر کسانوں کی جدوجہد کی حمایت اور مرکزی حکومت کی ضد کی مخالفت کی، انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی میں مسلمانوں نے بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا، آج ملک کی سالمیت اور اتحاد کو حکومت ختم کرنے کی کوشش کررہی ہے، جبکہ ملک کی عوام انصاف پسندی کی طرف مائل ہو رہی ہے۔

کسانوں کے مسائل کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی آبادی زراعت پر منحصر ہے، اگر کسان خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوں گے تو ملک بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا، حکومت اپنے ضدی پن کو چھوڑ کر سبھی کی ترقی اور استحکام کے لیے آگے بڑھنا چاہیے، حکومت پارلیمنٹ کے اجلاس میں فیصلہ لے کہ زرعی قوانین اور سی اے اے و این آر سی کو ختم کیا جائے گا۔

نائب میئر موہن شریواستو نے کہا کہ ہریانہ و پنجاب کے کسان صرف زرعی قوانین کی مخالفت میں نہیں ہیں بلکہ ملک کا ہر کسان انکی حمایت میں کھڑا ہے، وزیراعظم نریندر مودی اور انکی حکومت کو مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہئے، کسانوں کے مسائل حل کرنے کی حکومت کی ذمہ داری ہے، حکومت کو کسی بھی احتجاج ومظاہرے پر بات کرنی چاہیے نہ کہ انہیں بدنام کرنے کی سازش ہونی چاہیے۔

واضح رہے کہ سی اے اے کو حکومت کے ذریعے پاس کرنے کے اعلان کے بعد دارالحکومت دلی کے شاہین باغ کے بعد گیا کے شانتی باغ میں دھرنا شروع ہوا تھا، یہاں ملک کے متعدد بڑے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے علاوہ سماجی کارکن شریک ہوکر اپنی حمایت کا اظہار کیا تھا، 85 دنوں تک چلنے والے دھرنے کے متعدد مظاہرین کے خلاف ایف آئی آر بھی درج ہے حالانکہ ان پر دھرنا کو لیکر ایف آئی آر درج نہیں ہوئی تھی بلکہ انکے خلاف شہر میں نکالے گئے جلوس اور اس دوران پیش آنے والے ہلکی جھڑپوں کو لیکر ہوا تھا۔

ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع شانتی باغ میں شہریت ترمیمی ایکٹ، قومی آبادی رجسٹر کی مخالفت میں گزشتہ برس 29 دسمبر 2019 کو بہار کے شانتی باغ سے آئین بچاو مورچہ کی جانب سے مخالفت شروع ہوئی تھی، جہاں پر تقریبا 85 دنوں تک غیر معینہ دھرنا جاری رہا، کورونا وبا کی وجہ سے نافذ کیے گئے لاک ڈاون کی وجہ سے احتجاج کو اگلی تاریخ تک ملتوی کر دیا گیا تھا۔

گیا: زرعی و شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف یک روزہ بھوک ہڑتال

آج منگل 29 دسمبر 2020 کو ایک برس مکمل ہونے پر یک روزہ بھوک ہڑتال اور دھرنا دیا گیا، جس میں سی اے اے کی واپسی کے ساتھ ساتھ زرعی قوانین کو واپس لینے کا حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا۔

مظاہرین نے مودی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت میں ہر سماج اور طبقے کے افراد متاثر ہوئے ہیں، حکومت عوامی فلاح کے بجائے چنندہ افراد کی ترقی کے لیے فکر مند ہے۔

دھرنا کی صدارت کر رہے آئین بچاؤ کے کنوینر عمیر احمد خان عرف ٹکا خان نے کہا کہ لاک ڈاون نافذ ہونے کے بعد سی اے اے کی مخالفت میں ہو رہے دھرنے کو ملتوی کیا گیا تھا، تاہم ایک برس مکمل ہونے پر ایک بار پھر تمام طبقے کے لوگوں نے شانتی باغ پہنچ کر مظاہرہ کیا۔

مظاہرین نے خاص طور پر کسانوں کی جدوجہد کی حمایت اور مرکزی حکومت کی ضد کی مخالفت کی، انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی میں مسلمانوں نے بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا، آج ملک کی سالمیت اور اتحاد کو حکومت ختم کرنے کی کوشش کررہی ہے، جبکہ ملک کی عوام انصاف پسندی کی طرف مائل ہو رہی ہے۔

کسانوں کے مسائل کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی آبادی زراعت پر منحصر ہے، اگر کسان خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوں گے تو ملک بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا، حکومت اپنے ضدی پن کو چھوڑ کر سبھی کی ترقی اور استحکام کے لیے آگے بڑھنا چاہیے، حکومت پارلیمنٹ کے اجلاس میں فیصلہ لے کہ زرعی قوانین اور سی اے اے و این آر سی کو ختم کیا جائے گا۔

نائب میئر موہن شریواستو نے کہا کہ ہریانہ و پنجاب کے کسان صرف زرعی قوانین کی مخالفت میں نہیں ہیں بلکہ ملک کا ہر کسان انکی حمایت میں کھڑا ہے، وزیراعظم نریندر مودی اور انکی حکومت کو مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہئے، کسانوں کے مسائل حل کرنے کی حکومت کی ذمہ داری ہے، حکومت کو کسی بھی احتجاج ومظاہرے پر بات کرنی چاہیے نہ کہ انہیں بدنام کرنے کی سازش ہونی چاہیے۔

واضح رہے کہ سی اے اے کو حکومت کے ذریعے پاس کرنے کے اعلان کے بعد دارالحکومت دلی کے شاہین باغ کے بعد گیا کے شانتی باغ میں دھرنا شروع ہوا تھا، یہاں ملک کے متعدد بڑے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے علاوہ سماجی کارکن شریک ہوکر اپنی حمایت کا اظہار کیا تھا، 85 دنوں تک چلنے والے دھرنے کے متعدد مظاہرین کے خلاف ایف آئی آر بھی درج ہے حالانکہ ان پر دھرنا کو لیکر ایف آئی آر درج نہیں ہوئی تھی بلکہ انکے خلاف شہر میں نکالے گئے جلوس اور اس دوران پیش آنے والے ہلکی جھڑپوں کو لیکر ہوا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.