ETV Bharat / city

ضلع گیا میں مسلم امیدوار نہیں تو ووٹ بھی نہیں

گیا کے حسرت موہانی آڈیٹوریم میں منعقد میٹنگ میں مگدھ مسلم ایکتامنچ نے متفقہ فیصلہ کیا کہ اگرضلع میں مسلم امیدواری کی آبادی کے تناسب سے حصہ داری نہیں دی گئی تو ہم اسمبلی انتخاب کا بائیکاٹ کرینگے۔

author img

By

Published : Sep 21, 2020, 10:14 PM IST

meeting of magadh muslim ekta manch in gaya
شہر گیا کے حسرت موہانی آڈیٹوریم میں مگدھ مسلم ایکتامنچ کی میٹنگ

ریاست بہار کے شہر گیا کے حسرت موہانی آڈیٹوریم میں مگدھ مسلم ایکتامنچ کی میٹنگ ہوئی، جس میں ضلع گیا کے مسلم دانشور، اسکالر، وکلاء اور ہر شعبے کے عام وخاص افراد شریک ہوئے۔

شہر گیا کے حسرت موہانی آڈیٹوریم میں مگدھ مسلم ایکتامنچ کی میٹنگ

میٹنگ کا ایجنڈہ مگدھ کمشنری بالخصوص ضلع گیا میں مسلم امیدواری کی حصے داری آبادی کے تناسب سے سیاسی پارٹیاں دیں، جس پر آپسی رائے اور مشوروں سے کئی اہم فیصلے بھی لیے گئے، جسکی تائید سبھی شرکاء نے کی اور دونوں بڑے اتحاد مہاگٹھ بندھن اور این ڈی اے سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ مگدھ میں کم ازکم چھ سیٹوں پر مسلم امیدوار کو ٹکٹ دیا جائے، تاکہ مسلمانوں کی نمائندگی اسمبلی میں ہو اور وہ معاشرے کے مسائل اور حالات کو اٹھا سکیں۔

میٹنگ میں متفقہ فیصلہ ہوا کہ اس مہم کو تیز کی جائے اور اگر اتحاد یا پارٹی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیتی ہے تو وہ اپنے اپنے علاقے کے مطابق آزاد امیدوار یا نوٹا پر ووٹ کا بٹن دبائیں۔

کنوینر سید اقبال حسین نے اس دوران کہا کہ بہار میں مسلمانوں کی آبادی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 16.9فیصد ہے اور اسی طرح کم وبیش مگدھ کمشنری کے پانچوں ضلعے میں بھی آبادی ہے، باوجود کہ 2010 کے بعد سے کوئی بھی پارٹی مسلم رہنماوں کو ٹکٹ دینے سے پرہیز کرتی ہے، خاص طور سے سیکولر جماعتِیں جنہیں مسلم رائے دہندگان کا ووٹ تو چاہئے لیکن انکی حصے داری فکس نہیں ہے۔

2015 کے اسمبلی انتخابات میں چھبیس سیٹوں پر ایک بھی مسلم رہنماء کو مہاگٹھ بندھن نے ٹکٹ نہیں دیا تھا، حالانکہ اسوقت کے این ڈی اے میں شامل ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر نے اپنی پارٹی سے گیا کے بیلا گنج سے سیدصارم علی کو امیدوار بنایا تھا، صارم علی کو بھی چالیس ہزار سے زائد ووٹ حاصل ہوئے تھے حالانکہ وہ آرجے ڈی کے قدآور رہنماء سریندر یادو سے ہار گئے تھے۔

واضح ہو کہ مگدھ مسلم ایکتا منچ ایک بار پھر آپسی تنازع و رنجشوں کو درکنار کرتے ہوئے مسلم امیدواری کے مطالبات کے ساتھ آگے بڑھنے کو تیار ہے، اس موقع پر اقبال حسین، انور علی خان وغیرہ نے بھی سیاسی پارٹیوں سے یہی مطالبہ کیا ہے۔

ریاست بہار کے شہر گیا کے حسرت موہانی آڈیٹوریم میں مگدھ مسلم ایکتامنچ کی میٹنگ ہوئی، جس میں ضلع گیا کے مسلم دانشور، اسکالر، وکلاء اور ہر شعبے کے عام وخاص افراد شریک ہوئے۔

شہر گیا کے حسرت موہانی آڈیٹوریم میں مگدھ مسلم ایکتامنچ کی میٹنگ

میٹنگ کا ایجنڈہ مگدھ کمشنری بالخصوص ضلع گیا میں مسلم امیدواری کی حصے داری آبادی کے تناسب سے سیاسی پارٹیاں دیں، جس پر آپسی رائے اور مشوروں سے کئی اہم فیصلے بھی لیے گئے، جسکی تائید سبھی شرکاء نے کی اور دونوں بڑے اتحاد مہاگٹھ بندھن اور این ڈی اے سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ مگدھ میں کم ازکم چھ سیٹوں پر مسلم امیدوار کو ٹکٹ دیا جائے، تاکہ مسلمانوں کی نمائندگی اسمبلی میں ہو اور وہ معاشرے کے مسائل اور حالات کو اٹھا سکیں۔

میٹنگ میں متفقہ فیصلہ ہوا کہ اس مہم کو تیز کی جائے اور اگر اتحاد یا پارٹی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیتی ہے تو وہ اپنے اپنے علاقے کے مطابق آزاد امیدوار یا نوٹا پر ووٹ کا بٹن دبائیں۔

کنوینر سید اقبال حسین نے اس دوران کہا کہ بہار میں مسلمانوں کی آبادی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 16.9فیصد ہے اور اسی طرح کم وبیش مگدھ کمشنری کے پانچوں ضلعے میں بھی آبادی ہے، باوجود کہ 2010 کے بعد سے کوئی بھی پارٹی مسلم رہنماوں کو ٹکٹ دینے سے پرہیز کرتی ہے، خاص طور سے سیکولر جماعتِیں جنہیں مسلم رائے دہندگان کا ووٹ تو چاہئے لیکن انکی حصے داری فکس نہیں ہے۔

2015 کے اسمبلی انتخابات میں چھبیس سیٹوں پر ایک بھی مسلم رہنماء کو مہاگٹھ بندھن نے ٹکٹ نہیں دیا تھا، حالانکہ اسوقت کے این ڈی اے میں شامل ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر نے اپنی پارٹی سے گیا کے بیلا گنج سے سیدصارم علی کو امیدوار بنایا تھا، صارم علی کو بھی چالیس ہزار سے زائد ووٹ حاصل ہوئے تھے حالانکہ وہ آرجے ڈی کے قدآور رہنماء سریندر یادو سے ہار گئے تھے۔

واضح ہو کہ مگدھ مسلم ایکتا منچ ایک بار پھر آپسی تنازع و رنجشوں کو درکنار کرتے ہوئے مسلم امیدواری کے مطالبات کے ساتھ آگے بڑھنے کو تیار ہے، اس موقع پر اقبال حسین، انور علی خان وغیرہ نے بھی سیاسی پارٹیوں سے یہی مطالبہ کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.