ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ پروفیسر حسین الحق Sahtia Academy Awarded Professor Hussain al-Haq کا انتقال ادبی و تعلیمی حلقے کے لیے بڑا نقصان ہے۔ مستقل قریب میں اس خسارے کی تلافی ممکن نہیں نظر آ رہی ہے۔ حسین الحق نے ناول نگاری کو نیا ایام بخشا تھا۔
حسین الحق سانحہ ارتحال پر گیا کی ادبی و تعلیمی شخصیات نے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے پسماندگان کو تعزیت مَسنونہ پیش کی ہے۔
اردو کے معروف ادیب و مصنف ڈاکٹر سید احمد قادری نے پروفیسر حسین الحق کی وفات کو اردو ادب فکشن نگاری کے لیے ناقابل تلافی نقصان بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج حسین الحق مرحوم کہتے ہی دل تڑپ جاتا ہے۔
کثیر الجہاد شخصیت کا نام حسین الحق تھا وہ نہ صرف افسانہ کے حوالے سے ناول کے حوالے سے پوری ادب پر گرفت تھی بلکہ وہ بہت اچھے اسلامی اسکالر اور مقرر بھی تھے اور مختلف دینیات پر بھی ان کی گہری نظر تھی۔ یہی وجہ تھی کہ جہاں انہیں مختلف سیمنار وغیرہ میں بلایا جاتا تھا وہیں وہ دینی جلسوں میں بھی بلائے جاتے تھے وہ اردو فکشن کے اہم ستون تھے۔
اردو ادب معروف ناقد وسابق آئی جی معصوم عزیز کاظمی نے کہا کہ حسین الحق نہ صرف بڑے ادیب تھے بلکہ نیک انسان اور سراپا شریف اور مخلص انسان تھے، زندگی میں بہت سی آزمائشوں سے گزرے لیکن ثابت قدم رہے۔
تصوف سے ان کا تعلق تھا اور ایک پیر و مرشد کے وہ صاحبزادے اور سجادہ نشین تھے۔ حسین الحق نے ایک اچھے استاد کی حیثیت سے بھی پہچان بنائی تھی اور ان کے ہزاروں شاگرد آج اردو ادب کی خدمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف ناول لکھے بلکہ انہوں نے تصوف اور دیگر موضوعات پر بھی کتابیں لکھیں۔