شہر گیا میں واقع پولیس لائن گیوال بیگہ میں حضرت انجان شہید رحمۃ اللہ علیہ کا سالانہ عرس انتہائی تزک واحتشام کے ساتھ منعقد ہوا، بعد نماز فجر قرآن خوانی ہوئی اور اس کے بعد نماز مغرب چادر پوشی و گلپوشی کی گئی۔ عرس کی تقریب کورونا وبا کی وجہ سے مختصر انداز میں کی گئی۔ مقامی و بیرون سے آنے والے عقیدت مندوں کو آنے سے منع کیا گیا تھا۔ ہر برس حضرت انجان شہید رحمۃ اللہ علیہ کا عرس بڑے پیمانے پر ہوتا تھا۔ اس موقع پر مزار احاطے میں واقع مدرسہ مدینۃ العلوم میں ایک عظیم جلسہ عام بھی ہوتا تھا جو کہ اس مرتبہ نہیں ہوا۔
حضرت انجان شہید رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق گیا کے علماء کرام بیان فرماتے ہیں کہ آستانہ کی تاریخ تین سو برس قدیم ہے۔ یہاں اپنے وقت کے بڑے بڑے علماء اور صوفیائے کرام کی آمد ہوتی رہی ہے۔ جس جگہ پر حضرت کا آستانہ ہے پہلے وہ جنگلی علاقہ تھا اور یہاں لوگوں کی حاضری کم ہوتی تھی۔ اس آستانے کے احاطے میں ایک عظیم الشان مسجد اور مدرسہ بھی ہے۔ چونکہ یہ پولیس لائن احاطے سے متصل ہے اور پولیس لائن ہمیشہ مسلم پولیس جوانوں کی تعیناتی ہوتی ہے اس لیے یہاں کے نظم ونسق کی ذمہ داری پولیس کے مسلم نوجوان ہی انجام دیتے ہیں حالانکہ اس میں محلے کے لوگوں کا بڑا تعاون ہوتا ہے لیکن کمیٹی کے صدر اور سکریٹری پولیس کے جوان ہی ہیں۔ یہاں جو بھی ایس ایس پی یا سیٹی ایس پی آتے ہیں وہ مزار پر حاضری ضرور دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گیا: کمسن بچی کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کا معمہ حل
اس سلسلے میں مولانا شبیر اشرفی خادم آستانہ حضرت انجان شہید رحمۃ اللہ علیہ نے بتایا کہ عرس بڑے پیمانے پر نہیں ہوا ہے تاہم عرس کے موقع پر جو بھی رسمیں ادا ہوتی تھیں وہ ساری رسم ادا کی گئی ہے۔ کمیٹی عہدیدران و ممبران اس موقع پر موجود تھے۔ عرس کے موقع پر ملک میں خوشحالی ترقی وخیر سگالی ہو۔ کورونا وبا سے نجات حاصل ہو اس کی دعائیں کی گئیں۔ مرحومین کے درجات کی بلندی اور گناہوں کی مغفرت کی دعا مانگی گئی۔