ETV Bharat / city

گیا: چار افراد کے قتل کے بعد گاؤں کے لوگ نقل مکانی پر مجبور

گیا کے مونوارگاؤں میں بارہ سے زیادہ دلت کنبہ بھاکپا ماووادی کے خوف سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ گاؤں خالی ہوچکا ہے اور گھروں کے دروازوں پر تالے لگے ہیں- جس جگہ پرایک ہی گھر کے دو مرد اور دو خاتون کا قتل ہوا تھا اور مکان کو دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا۔ اس گھر سے آج بھی دھواں نکل رہا ہے۔ پہلی مرتبہ گراؤنڈ پر موجودہ حالات کو جاننے کے لیے ای ٹی وی بھارت کی ٹیم پہنچی-

گاوں کے لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور
گاوں کے لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور
author img

By

Published : Nov 17, 2021, 8:01 PM IST

Updated : Nov 17, 2021, 10:39 PM IST

ریاست بہار کے ضلع گیا میں پولیس کے مخبر ہونے کے شبہ میں چار افراد کے قتل کے بعد ماؤ نوازوں کے حملوں کے خوف سے کم از کم بارہ دلت خاندان اپنے گھر بار چھوڑ کر چلے گئے ہیں- ضلع ہیڈ کوارٹر سے تقریبا ایک سو دس کلومیٹر دور نکسل متاثرہ ڈومریا پولیس تھانہ کے تحت واقع منووار گاؤں کے رہنے والے ایک ہی خاندان کے چار افراد کو نکسلیوں نے جن عدالت لگا کر پھانسی دے کر ہلاک کردیا تھا -جس میں دو مرد اور دو خواتین شامل تھیں۔ اس واردات کے بعد نکسلیوں کے خوف سے یہاں سے باشندے نقل مکانی کر گئے ہیں۔ بارہ سے زیادہ ایسے دلت کنبہ ہیں جن کے کے گھر کے دروازے پر تالے لگے ہوئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ سبھی اپنے اپنے رشتہ داروں کے گھروں میں منتقل ہوچکے ہیں۔

گاوں کے لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور

اس واردات کے بعد گاؤں میں نکسلیوں کا خوف ایسا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے اپنے ساتھ کوئی سامان لے کر نہیں گئے ہیں گھروں کے باہر سامان و کپڑے بکھرے پڑے تھے۔ کچھ مویشی بھوکے پیاسے بندھے ہوئے تھے جبکہ کچھ کھلے ہوئے تھے۔ دھان کی فصل تیار ہو کر کھیت میں لگی تھی. لیکن اسے کوئی کاٹنے والا نہیں تھا. یہ علاقہ جنگل پہاڑ اور ندی نالوں سے گھرا ہوا ہے۔

ڈومریا بلاک سے قریب چھ کلومیٹر تک پختہ راستہ ہے جب کہ اسکے بعد چھ سے سات کلومیٹر کچی سڑک ہے جہاں فوروہیلر گاڑی تو دور موٹر سائیکل کا بھی راستہ نہیں ہے۔ جس جگہ پر واردات انجام دی گئی ہے وہاں پر پہنچنے کے لیے ایک کلو میٹر پیدل سفر کر کے جانا پڑتا ہے۔


گزشتہ اتوار کی رات کو مہندر بھوکتا اور اس کی بیوی منوجوا دیوی، اسکے بھائی ستیندر بھوکتا اوراسکی بیوی سنیتا دیوی کو ماونوزوں نے پھانسی دیکر ہلاک کیا تھا. یہ واردات اسی جگہ پر پیش آئی جہاں 16 مارچ 2021 کو ایک انکاونٹر ہوا تھا. جس میں چار ماو نواز کمانڈرز پولیس کی گولیوں سے مارے گئے تھے۔

ماونوزوں نے واردات کو انجام دے کر ایک پر چہ چسپاں کیا تھا جس میں 16 مارچ کے پولیس انکاونٹر کو فرضی بتایا تھا اور لکھا تھا کہ ستیندر بھوکتا اور اس کے گھر کی عورتوں نے پہلے نکسلیوں کو زہر دے کر ہلاک کیا تھا اور بعد میں اس کی اطلاع پولیس کو دیکر انکاونٹر کروایا تھا۔

اونوازوں نے ستیندر بھوکتا اور اسکے رشتے داروں کے قتل کے بعد بھوکتا خاندانوں اور ان کے رشتے داروں سمیت ان سے ہمدردی رکھنے والوں کو گاوں چھوڑنے کا فرمان جاری کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے بعد ستیندر کی ماں سکھوریا دیوی والد سرجو سنگھ بھوکتا، مہلوک کا دس سالہ بیٹا، دو بھتیجے اور بھتیجی کے علاوہ دوسرے رشتہ دار اور گاوں کے لوگ گاؤں سے دور چنچل گوریا گاؤں میں ایک رشتے دار کے گھر پہلے منتقل ہوگئے، بعد میں وہ نامعلوم جگہ پر چلے گئے ہیں۔



مہلوکین کے چچا منگرو بھوکتا جو گاوں میں رہ کر جانوروں کو چراتے ہیں وہ تباہ شدہ مکان میں ہی رہ رہے ہیں ان کے ساتھ کوئی رشتہ دار نہیں ہے۔

بھوکتا سے جب ای ٹی وی بھارت کےنمائندہ نے بات کی تو وہ رونے لگے اور کہا کہ ڈر سے پورا گاؤں خالی ہوگیا ہے، چھوٹے بچے یتیم ہوگئے ہیں۔ گھر میں صرف انکی بوڑھی بھابھی بچی ہے. بہو انہیں کھانا پینا دیتی تھی اب کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں ہے جان ومال دونوں کا نقصان ہوا ہے۔

پوچھے جانے پر انہوں نے کہا ڈر تو انہیں بھی لگتا ہے لیکن وہ اس لائق نہیں ہیں کہیں دوسری جگہ منتقل ہوں بچوں کو مار دیا گیا اب انہیں بھی ماردیا جائےگا۔

انہوں نے حکومت اور پولیس سے مہلوکین کے بچوں کی پرورش کے لیے معاوضہ کا مطالبہ کیا. منگرو بھوکتا نے اس رات کی پوری واردات بیان کیا اور بتایا کہ بچوں کے ساتھ انہیں نکسلائیٹ نے دوسری جگہ پر ایک مکان میں بند کردیا تھا دیر رات کو چیخنے پکارنے کی آواز آتی رہی۔ بڑی بے رحمی سے پہلے پیٹا گیا بعد میں پھانسی دے دی گئی. انہوں نے بتایا کہ صبح میں مکان کو دھماکے سے اڑا گیا ہے ۔



دلت کنبہ کے نقل مکانی پر ایس ایس پی ادتیہ کمار نے کہا کہ انہیں اسکی اطلاع ملی ہے۔ وہ لوگوں سے رابطہ کر رہے ہیں۔ گاوں تک پہنچنے پر جان کو خطرہ میں ڈالنے جیسا ہے۔ اس لئے وہاں پر ہر وقت سیکورٹی فورسز بھی نہیں جاسکتی ہے ۔اطلاع ملنے کے بعد تحقیقات کی جارہی ہے۔ سرچ آپریشن جاری ہے اور جلد ہی نکسلی پولیس کی گرفت میں ہونگے۔

مزید پڑھیں:گیا: پنچایت الیکشن میں دو سگے بھائی ایک دوسرے کے مد مقابل

انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں گاوں کے لوگوں کو ہمت سے کام لینے کی ضرورت ہے. پچیس نکسلی کے خلاف جنکی پہچان ہوئی ہے انکے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔ یہ نکسلیوں کا بزدلانہ کام ہے۔ انہوں نے کہا پولیس کے انکاونٹر میں ہی نکسلی مارے گئے تھے۔ بے گناہوں کا خون نکسلیوں نے الزام لگا کر کیا ہے۔

ریاست بہار کے ضلع گیا میں پولیس کے مخبر ہونے کے شبہ میں چار افراد کے قتل کے بعد ماؤ نوازوں کے حملوں کے خوف سے کم از کم بارہ دلت خاندان اپنے گھر بار چھوڑ کر چلے گئے ہیں- ضلع ہیڈ کوارٹر سے تقریبا ایک سو دس کلومیٹر دور نکسل متاثرہ ڈومریا پولیس تھانہ کے تحت واقع منووار گاؤں کے رہنے والے ایک ہی خاندان کے چار افراد کو نکسلیوں نے جن عدالت لگا کر پھانسی دے کر ہلاک کردیا تھا -جس میں دو مرد اور دو خواتین شامل تھیں۔ اس واردات کے بعد نکسلیوں کے خوف سے یہاں سے باشندے نقل مکانی کر گئے ہیں۔ بارہ سے زیادہ ایسے دلت کنبہ ہیں جن کے کے گھر کے دروازے پر تالے لگے ہوئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ سبھی اپنے اپنے رشتہ داروں کے گھروں میں منتقل ہوچکے ہیں۔

گاوں کے لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور

اس واردات کے بعد گاؤں میں نکسلیوں کا خوف ایسا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے اپنے ساتھ کوئی سامان لے کر نہیں گئے ہیں گھروں کے باہر سامان و کپڑے بکھرے پڑے تھے۔ کچھ مویشی بھوکے پیاسے بندھے ہوئے تھے جبکہ کچھ کھلے ہوئے تھے۔ دھان کی فصل تیار ہو کر کھیت میں لگی تھی. لیکن اسے کوئی کاٹنے والا نہیں تھا. یہ علاقہ جنگل پہاڑ اور ندی نالوں سے گھرا ہوا ہے۔

ڈومریا بلاک سے قریب چھ کلومیٹر تک پختہ راستہ ہے جب کہ اسکے بعد چھ سے سات کلومیٹر کچی سڑک ہے جہاں فوروہیلر گاڑی تو دور موٹر سائیکل کا بھی راستہ نہیں ہے۔ جس جگہ پر واردات انجام دی گئی ہے وہاں پر پہنچنے کے لیے ایک کلو میٹر پیدل سفر کر کے جانا پڑتا ہے۔


گزشتہ اتوار کی رات کو مہندر بھوکتا اور اس کی بیوی منوجوا دیوی، اسکے بھائی ستیندر بھوکتا اوراسکی بیوی سنیتا دیوی کو ماونوزوں نے پھانسی دیکر ہلاک کیا تھا. یہ واردات اسی جگہ پر پیش آئی جہاں 16 مارچ 2021 کو ایک انکاونٹر ہوا تھا. جس میں چار ماو نواز کمانڈرز پولیس کی گولیوں سے مارے گئے تھے۔

ماونوزوں نے واردات کو انجام دے کر ایک پر چہ چسپاں کیا تھا جس میں 16 مارچ کے پولیس انکاونٹر کو فرضی بتایا تھا اور لکھا تھا کہ ستیندر بھوکتا اور اس کے گھر کی عورتوں نے پہلے نکسلیوں کو زہر دے کر ہلاک کیا تھا اور بعد میں اس کی اطلاع پولیس کو دیکر انکاونٹر کروایا تھا۔

اونوازوں نے ستیندر بھوکتا اور اسکے رشتے داروں کے قتل کے بعد بھوکتا خاندانوں اور ان کے رشتے داروں سمیت ان سے ہمدردی رکھنے والوں کو گاوں چھوڑنے کا فرمان جاری کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے بعد ستیندر کی ماں سکھوریا دیوی والد سرجو سنگھ بھوکتا، مہلوک کا دس سالہ بیٹا، دو بھتیجے اور بھتیجی کے علاوہ دوسرے رشتہ دار اور گاوں کے لوگ گاؤں سے دور چنچل گوریا گاؤں میں ایک رشتے دار کے گھر پہلے منتقل ہوگئے، بعد میں وہ نامعلوم جگہ پر چلے گئے ہیں۔



مہلوکین کے چچا منگرو بھوکتا جو گاوں میں رہ کر جانوروں کو چراتے ہیں وہ تباہ شدہ مکان میں ہی رہ رہے ہیں ان کے ساتھ کوئی رشتہ دار نہیں ہے۔

بھوکتا سے جب ای ٹی وی بھارت کےنمائندہ نے بات کی تو وہ رونے لگے اور کہا کہ ڈر سے پورا گاؤں خالی ہوگیا ہے، چھوٹے بچے یتیم ہوگئے ہیں۔ گھر میں صرف انکی بوڑھی بھابھی بچی ہے. بہو انہیں کھانا پینا دیتی تھی اب کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں ہے جان ومال دونوں کا نقصان ہوا ہے۔

پوچھے جانے پر انہوں نے کہا ڈر تو انہیں بھی لگتا ہے لیکن وہ اس لائق نہیں ہیں کہیں دوسری جگہ منتقل ہوں بچوں کو مار دیا گیا اب انہیں بھی ماردیا جائےگا۔

انہوں نے حکومت اور پولیس سے مہلوکین کے بچوں کی پرورش کے لیے معاوضہ کا مطالبہ کیا. منگرو بھوکتا نے اس رات کی پوری واردات بیان کیا اور بتایا کہ بچوں کے ساتھ انہیں نکسلائیٹ نے دوسری جگہ پر ایک مکان میں بند کردیا تھا دیر رات کو چیخنے پکارنے کی آواز آتی رہی۔ بڑی بے رحمی سے پہلے پیٹا گیا بعد میں پھانسی دے دی گئی. انہوں نے بتایا کہ صبح میں مکان کو دھماکے سے اڑا گیا ہے ۔



دلت کنبہ کے نقل مکانی پر ایس ایس پی ادتیہ کمار نے کہا کہ انہیں اسکی اطلاع ملی ہے۔ وہ لوگوں سے رابطہ کر رہے ہیں۔ گاوں تک پہنچنے پر جان کو خطرہ میں ڈالنے جیسا ہے۔ اس لئے وہاں پر ہر وقت سیکورٹی فورسز بھی نہیں جاسکتی ہے ۔اطلاع ملنے کے بعد تحقیقات کی جارہی ہے۔ سرچ آپریشن جاری ہے اور جلد ہی نکسلی پولیس کی گرفت میں ہونگے۔

مزید پڑھیں:گیا: پنچایت الیکشن میں دو سگے بھائی ایک دوسرے کے مد مقابل

انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں گاوں کے لوگوں کو ہمت سے کام لینے کی ضرورت ہے. پچیس نکسلی کے خلاف جنکی پہچان ہوئی ہے انکے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔ یہ نکسلیوں کا بزدلانہ کام ہے۔ انہوں نے کہا پولیس کے انکاونٹر میں ہی نکسلی مارے گئے تھے۔ بے گناہوں کا خون نکسلیوں نے الزام لگا کر کیا ہے۔

Last Updated : Nov 17, 2021, 10:39 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.