ETV Bharat / city

خاص رپورٹ: لاک ڈاؤن کے باوجود ریلوے حادثات میں کمی نہیں آئی

author img

By

Published : Feb 4, 2021, 7:23 AM IST

عالمی وباء کورونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں کئی ماہ تک لاک ڈاون نافذ رہا۔ تاہم اس دوران لوگ تو گھروں میں رہے لیکن گیا کی ریل پٹریوں پر جانیں جاتی رہیں۔ گیا ریلوے سیکشن میں 34 افراد ٹرینوں کی زد میں آکر ہلاک ہوگئے، جس میں پانچ خودکشی کا معاملہ بھی جڑا ہے جبکہ گیا سیکشن میں مختلف وجوہات کی بنا پر کل 84 موتیں ہوئی ہیں۔

Despite the lockdown, railway accidents have not decreased
لاک ڈاؤن کے باوجود ریلوے حادثات میں کمی نہیں آئی

بہار کے گیا ریلوے سیکشن انتظامیہ کی جانب سے مسافروں کی تمام تحفظات کے باوجود ریلوے حادثات کے اعداد و شمار میں کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ ریلوے حادثات یا پھر ٹرین کی پٹریوں پر آکر خود کشی کرنے کے معاملے کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ برس 2020 میں گیا ریلوے سرکل میں کل 84 اموات ہوئی ہیں۔ جبکہ کئی مہینوں تک کورونا وباء کو لیکر نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹرینیں نہیں چلیں تھیں۔ 2020 میں دیکھیں تو کافی کم وقت کے لئے ٹرینیں چلیں۔ اس کے باوجود 34 موتیں ٹرینوں کی زد میں آکر ہوئی ہیں۔

ویڈیو

گیا سرکل میں گیا، جہان آباد اور تریگنا میں کل 84 موتیں ہوئی تھی، جس میں گیا میں سب سے زیادہ 49 حادثے کی وجہ سے موت ہوئی ہے۔ گیا میں ٹرین کی زد میں آکر مرنے والوں کی تعداد 22 ہے۔ اس میں کئی ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو ذہنی دباؤ اور گھریلو تنازعہ کی وجہ سے ٹرین کی زد میں آکر خود کشی کی ہے۔

ranjeet singh
رنجیت کمار

سال 2019 کے اعداد و شمار کے مطابق اگر نظر رکھیں تو بہت زیادہ فرق نہیں دکھائی پڑے گا۔ صرف ضلع گیا کی بات کریں تو سنہ 2019 میں 24 افراد کی ٹرین سے کٹ کر موت ہوئی تھی۔ باعث تشویش اس لیے ہے کیونکہ اگر ٹرین لازمی طور سے چلی ہوتی تو یہ موت کے اعداد و شمار کافی زیادہ بھی ہو سکتے تھے۔ صرف گیا میں ریلوے کے دیگر حادثے کی بات کریں تو سال 2020 میں قدرتی موت سے 11 لوگوں کی موت ہوئی ہے جبکہ بیماری سے سفر کے دوران ایک کی موت ہوئی ہے۔ دیگر حادثے میں دو لوگوں کی جان گئی ہے۔ اسی طرح پانچ برسوں کا اگر ریلوے علاقہ گیا میں اعدادوشمار پر نظر ڈالی جائے تو 522 افراد کی موت ہوئی ہے۔ جس میں ریل حادثے میں فوت ہوئے کئی افراد کی اب تک شناخت نہیں ہو پائی ہے۔

gaya railway station
گیا ریلوے اسٹیشن

گیا ریلوے پولیس انسپکٹر رنجیت کمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ 2019 کی بنسبت حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم ہے حالانکہ 2020 میں حادثے میں کم موت کی وجہ لاک ڈاؤن بھی ہے کیونکہ ریگولر ٹرینیں نہیں چلی ہیں۔

gaya railway station
گیا ریلوے اسٹیشن

انہوں نے گیا سرکل کے اعدادوشمار کو واضح کرتے ہوئے بتایا کہ گیا میں 49، جہان آباد میں 21 اور تریگنا میں 14 موتیں ہوئی ہیں۔

انہوں نے خودکشی کے معاملے پر کہا کہ ہاں یہ ضرور ہے کہ ٹرین سے کٹ کر مرنے والوں میں انکی بھی تعداد ہے لیکن وہ زیادہ نہیں ہے۔ پلیٹ فارم یا آس پاس میں تو پولیس جوانوں کی اس طرح کے پریشان لوگوں پر نگاہیں ہوتی ہیں تاہم اسٹیشن سے دور پٹریوں پر کرنے والوں کو روکنا تھوڑا مشکل ہے۔ حالانکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ ٹرین سے کٹ کر زندگی گنوانے والوں کی وجہ درج نہیں ہوتی ہے۔ یہ کیس یوڈی " لاوارث" کیس کے طور پر درج ہوتا ہے۔ اگر خود کشی کہی جائے گی تو باضابطہ ایف آئی آر درج ہوتی ہے اور پھر پورے معاملے کی تحقیقات عام کیسز کی طرح کی جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اسی لیے لواحقین بھی خودکشی کا معاملہ درج نہیں کراتے ہیں۔

gaya railway station
گیا ریلوے اسٹیشن

غیر قانونی کراسنگ بھی ہے حادثے کی وجہ

انسپکٹر رنجیت کہتے ہیں کہ حادثے کی ایک بڑی وجہ غیر قانونی طور پر بنائی گئی کراسنگ بھی ہے۔ لوگ ٹرینوں کو دیکھتے نہیں ہیں اور کراسنگ پار کر جاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ حادثے پیش آتے ہیں۔

gaya railway station
گیا ریلوے اسٹیشن

حادثے پر ایک نظر
سال 2016 میں 80 ، سال 2017 میں 77، 2018 میں 65 ، سال 2019 میں 13 افراد کی ٹرین سے گر کر موت ہوئی ہے جبکہ ٹرین کی زد میں آکر سال 2016 میں 8، 2017 میں 9، 2018 میں 18 ، 2019 میں 24 اور 2020 میں 22 افراد کی موت ہوئی ہے۔

gaya railway station
گیا ریلوے اسٹیشن

ریلوے حادثات میں کمی کے لیے ریلوے مسافروں میں آگاہی بیداری مہم چلائی جاتی ہے۔ محفوظ سفر کے لیے اور ٹرینوں کی اسٹیشن پر آمد سے قبل ضروری معلومات نشر کی جاتی ہیں۔ پچھلے پانچ سالوں کی بنسبت 2020 میں گیا ریلوے سیکشن میں ہونے والے حادثات میں اموات کی تعداد میں خاطر خواہ کمی نہیں مانی جا سکتی ہے۔

بہار کے گیا ریلوے سیکشن انتظامیہ کی جانب سے مسافروں کی تمام تحفظات کے باوجود ریلوے حادثات کے اعداد و شمار میں کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ ریلوے حادثات یا پھر ٹرین کی پٹریوں پر آکر خود کشی کرنے کے معاملے کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ برس 2020 میں گیا ریلوے سرکل میں کل 84 اموات ہوئی ہیں۔ جبکہ کئی مہینوں تک کورونا وباء کو لیکر نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹرینیں نہیں چلیں تھیں۔ 2020 میں دیکھیں تو کافی کم وقت کے لئے ٹرینیں چلیں۔ اس کے باوجود 34 موتیں ٹرینوں کی زد میں آکر ہوئی ہیں۔

ویڈیو

گیا سرکل میں گیا، جہان آباد اور تریگنا میں کل 84 موتیں ہوئی تھی، جس میں گیا میں سب سے زیادہ 49 حادثے کی وجہ سے موت ہوئی ہے۔ گیا میں ٹرین کی زد میں آکر مرنے والوں کی تعداد 22 ہے۔ اس میں کئی ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو ذہنی دباؤ اور گھریلو تنازعہ کی وجہ سے ٹرین کی زد میں آکر خود کشی کی ہے۔

ranjeet singh
رنجیت کمار

سال 2019 کے اعداد و شمار کے مطابق اگر نظر رکھیں تو بہت زیادہ فرق نہیں دکھائی پڑے گا۔ صرف ضلع گیا کی بات کریں تو سنہ 2019 میں 24 افراد کی ٹرین سے کٹ کر موت ہوئی تھی۔ باعث تشویش اس لیے ہے کیونکہ اگر ٹرین لازمی طور سے چلی ہوتی تو یہ موت کے اعداد و شمار کافی زیادہ بھی ہو سکتے تھے۔ صرف گیا میں ریلوے کے دیگر حادثے کی بات کریں تو سال 2020 میں قدرتی موت سے 11 لوگوں کی موت ہوئی ہے جبکہ بیماری سے سفر کے دوران ایک کی موت ہوئی ہے۔ دیگر حادثے میں دو لوگوں کی جان گئی ہے۔ اسی طرح پانچ برسوں کا اگر ریلوے علاقہ گیا میں اعدادوشمار پر نظر ڈالی جائے تو 522 افراد کی موت ہوئی ہے۔ جس میں ریل حادثے میں فوت ہوئے کئی افراد کی اب تک شناخت نہیں ہو پائی ہے۔

gaya railway station
گیا ریلوے اسٹیشن

گیا ریلوے پولیس انسپکٹر رنجیت کمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ 2019 کی بنسبت حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم ہے حالانکہ 2020 میں حادثے میں کم موت کی وجہ لاک ڈاؤن بھی ہے کیونکہ ریگولر ٹرینیں نہیں چلی ہیں۔

gaya railway station
گیا ریلوے اسٹیشن

انہوں نے گیا سرکل کے اعدادوشمار کو واضح کرتے ہوئے بتایا کہ گیا میں 49، جہان آباد میں 21 اور تریگنا میں 14 موتیں ہوئی ہیں۔

انہوں نے خودکشی کے معاملے پر کہا کہ ہاں یہ ضرور ہے کہ ٹرین سے کٹ کر مرنے والوں میں انکی بھی تعداد ہے لیکن وہ زیادہ نہیں ہے۔ پلیٹ فارم یا آس پاس میں تو پولیس جوانوں کی اس طرح کے پریشان لوگوں پر نگاہیں ہوتی ہیں تاہم اسٹیشن سے دور پٹریوں پر کرنے والوں کو روکنا تھوڑا مشکل ہے۔ حالانکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ ٹرین سے کٹ کر زندگی گنوانے والوں کی وجہ درج نہیں ہوتی ہے۔ یہ کیس یوڈی " لاوارث" کیس کے طور پر درج ہوتا ہے۔ اگر خود کشی کہی جائے گی تو باضابطہ ایف آئی آر درج ہوتی ہے اور پھر پورے معاملے کی تحقیقات عام کیسز کی طرح کی جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اسی لیے لواحقین بھی خودکشی کا معاملہ درج نہیں کراتے ہیں۔

gaya railway station
گیا ریلوے اسٹیشن

غیر قانونی کراسنگ بھی ہے حادثے کی وجہ

انسپکٹر رنجیت کہتے ہیں کہ حادثے کی ایک بڑی وجہ غیر قانونی طور پر بنائی گئی کراسنگ بھی ہے۔ لوگ ٹرینوں کو دیکھتے نہیں ہیں اور کراسنگ پار کر جاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ حادثے پیش آتے ہیں۔

gaya railway station
گیا ریلوے اسٹیشن

حادثے پر ایک نظر
سال 2016 میں 80 ، سال 2017 میں 77، 2018 میں 65 ، سال 2019 میں 13 افراد کی ٹرین سے گر کر موت ہوئی ہے جبکہ ٹرین کی زد میں آکر سال 2016 میں 8، 2017 میں 9، 2018 میں 18 ، 2019 میں 24 اور 2020 میں 22 افراد کی موت ہوئی ہے۔

gaya railway station
گیا ریلوے اسٹیشن

ریلوے حادثات میں کمی کے لیے ریلوے مسافروں میں آگاہی بیداری مہم چلائی جاتی ہے۔ محفوظ سفر کے لیے اور ٹرینوں کی اسٹیشن پر آمد سے قبل ضروری معلومات نشر کی جاتی ہیں۔ پچھلے پانچ سالوں کی بنسبت 2020 میں گیا ریلوے سیکشن میں ہونے والے حادثات میں اموات کی تعداد میں خاطر خواہ کمی نہیں مانی جا سکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.