ڈینٹسٹ ایک ایسا پیشہ ہے جنہیں کورونا وائرس انفکیشن سے سب سے زیادہ متاثر ہونے کا خطرہ ہے، حالانکہ دانتوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں نے مریضوں کا علاج تو شروع کردیا ہے، تاہم ابھی ایمرجنسی اور دانتوں سے جڑی کچھ خاص بیماریاں کا علاج ہی زیادہ ہو رہا ہے، جنرل چیک اپ اور علاج و معالجہ کی سہولت اب تک معمول پر نہیں آ سکی ہے۔
اس پیشے سےجڑے ماہرین کے مطابق دانتوں کا علاج مزید مہنگا ہوسکتا ہے، وجہ کورونا کے انفیکشن کے پھیلاؤ اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے مناسب قیمت پر سامان کی عدم دستیابی۔'
کووڈ-19 کے درمیان دانتوں سے جڑے علاج و معالجے کے شعبے کے افراد کو انفیکشن سے متاثر ہونے کے خطرات زیادہ ہیں۔ تاہم خطرے کے باوجود دانتوں کے ڈاکٹر مریضوں کے علاج میں مصروف ہیں، حالانکہ ڈینٹل کلینک میں پوری طرح سے تحفظاتی کپڑوں میں ملبوس ہوکر ہی ڈاکٹر علاج کررہے ہیں، مریضوں کے آتے ہی پہلے تھرمل اسکریننگ کی جاتی ہے، سینیٹائز کا اہمتام کیا جاتا ہے۔ مریضوں کو ڈاکٹر کے چیمبر میں جانے سے پہلے انہیں دوا دیکر غلالہ کرایا جاتا ہے تب وہ ڈاکٹر کے پاس پہنچتے ہیں۔
ڈاکٹر پی پی ای کٹ، ماسک، گلبز اور دوسرے سبھی احتیاطی قدم کے ساتھ مریضوں کے علاج کرتے نظر آرہے ہیں۔
شہر کے وہائٹ ہاوس محلہ میں واقع یونیورسل ڈینٹل کلینک کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فہد صدیقی کہتے ہیں ہیلتھ سیکٹر میں کورونا سے سب زیادہ ڈینٹس متاثر ہوئے ہیں۔ ڈینٹسٹ مریض کے منھ سے براہ راست رابطے میں آتے ہیں، کورونا کی وجہ سے ڈینٹسٹ فی الحال ایمرجنسی طریقہ کار پر ہی کام کررہے ہیں، پانی کے چھڑکاؤ جس میں زیادہ ہوتا ہے جیسے دانتوں کی صفائی وغیرہ اس طرح کے علاج نہیں کئے جارہے ہیں، ویسے آلات جو فکس ہوتے ہیں انکی ایک مریض پر استعمال کے بعد مکمل طور سے صفائی کی جاتی ہے، سینیٹائز کیاجاتا ہے اور اسکے بعد دوسروں مریضوں پر استعمال ہوتا ہے، حالانکہ اس طرح کے آلات کے بھی کئی سیٹ ہیں جس سے فائدہ یہ ہو رہا ہے کہ ایک مریض سے دوسرے مریض تک استعمال میں کئی گھنٹوں کاوقت مل جاتا ہے۔
ڈاکٹر فہد صدیقی کہتے ہیں کہ اخراجات بڑھے ہیں، لاک ڈاون کے سبب آلات اور دانتوں سے جڑے کیمیکل، مصنوعی دانت وغیرہ کے میٹریل باہر سے نہیں آ پا رہے ہیں جسکی وجہ سے مہنگی قیمتوں پر انہیں خریدا جارہا ہے، اگر قیمتوں میں گراوٹ نہیں آئی تو ڈینٹل کلینک میں مہنگے علاج ہوسکتے ہیں حالانکہ انہوں نے کہا کہ انکی کلینک ڈینٹل یونیورسل اور اسکے علاوہ کئی اور کلینک میں فیس یادوسری چیزوں کی قیمت نہیں بڑھی ہے تاہم اگر حالات اسی طرح کے رہے تو قیمتوں میں اضافے ہونے سے بھی انکار نہیں کیاجاسکتا ہے۔
ڈاکٹر پوجا کماری کہتی ہیں کہ' کلینک میں تو تحفظاتی انتظامات کے ساتھ کام کررہی ہوں تاہم گھر جانے پر اس کا خوف ہوتا ہے کہ کہیں ان سے انکے گھر والے متاثر نہ ہوجائیں، انہوں نے کہاکہ پیشہ ایسا ہے کہ کام کرنا ہے اور آگے کے حالات سے نمٹنے کے لیے ابھی کام کرنا ضروری ہے۔
ڈاکٹر بشری کہتی ہیں کہ کورونا سے تو اب ڈر نہیں لگتا ہے کیونکہ اب یہ تو صاف ہے کہ کورونا کے ساتھ زندگی گزارنا سیکھنا ہوگا، ایسے میں صرف ایک ہی راستہ بچتا ہے احتیاط اور اسی سے ہم اس جنگ کو جیت سکتے ہیں'۔