ETV Bharat / city

'بی جے پی مسلمانوں کو دشمنوں کی طرح پیش کر کے انتخابات لڑ رہی ہے'

author img

By

Published : Mar 15, 2021, 12:56 PM IST

اے آئی یو ڈی ایف چیف نے ایک انٹرویو میں کہا کہ 'بی جے پی کے پاس کوئی ترقیاتی منصوبہ نہیں ہے۔ اس لئے بی جے پی رہنما ان کی شبیہ کو خراب کر کے ہندو ووٹوں کو پولرائز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔'

badruddin
badruddin

آسام اسمبلی انتخابات میں اس بار کوئی 'مودی لہر' نہیں ہے۔ آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے سربراہ بدرالدین اجمل نے یہ دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ان پر نشانہ لگاتے ہوئے اور مسلمانوں کو دشمنوں کی طرح پیش کر کے ہندو ووٹوں کو پولرائز کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن حکمران جماعت اس میں کامیاب نہیں ہوگی۔

گرینڈ الائنس سخت مقابلہ کر رہا ہے

ایک انٹرویو میں بدرالدین اجمل نے کہا کہ آسام کے اسمبلی انتخابات ملک کے لئے ایک 'اہم موڑ' ثابت ہوں گے کیونکہ اسی ریاست سے بی جے پی کی ہار کا سلسلہ شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے کانگریس کی زیرقیادت عظیم اتحاد سخت مقابلہ کر رہا ہے، جس کا ایک حصہ ان کی پارٹی بھی ہے۔

مسلمانوں کی مناسب نمائندگی

بی جے پی کی جانب سے آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) پر لگائے گئے فرقہ واریت کے الزامات کو 'بے بنیاد' قرار دیتے ہوئے اجمل نے دعویٰ کیا کہ آسام میں ان کی پارٹی سے زیادہ کوئی اور تنظیم سیکولر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت ہمیشہ سے غیر مسلموں کو 'مناسب نمائندگی' دیتی رہی ہے۔

بی جے پی خود فرقہ پرست پارٹی ہے

لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ بدرالدین اجمل نے 'سیکولر قوتوں' کے جیتنے پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی مغربی بنگال، آسام، تمل ناڈو، کیرالہ اور پڈوچیری میں انتخابات ہار جائے گی اور اس سے ملک بھر میں ایک پیغام جائے گا۔

اجمل نے کہا کہ اے آئی یو ڈی ایف سیکولر پارٹی ہے اور ہمیشہ سیکولر رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی خود ہی 'فرقہ پرست پارٹی ہے اور 'فرقہ وارانہ' سیاست کرتی ہے۔ لہذا وہ دوسروں کو بھی اسی نظر سے دیکھتی ہے۔'

انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے پاس بات کرنے کے لئے کوئی ترقیاتی منصوبہ نہیں ہے۔ اس نے پچھلی بار نوکری دینے کی بات کی تھی لیکن وہ نوکریاں نہیں دے سکی۔ قومی سطح پر اس نے بلیک منی کو واپس لانے کی بات کی لیکن بلیک منی بیرون ملک بھیجا گیا۔

مودی کی لہر 2016 میں تھی، اب وہ کامیاب نہیں ہوں گے

اجمل نے فون پر کہا کہ بی جے پی کسانوں کے معاملے کو بھی حل نہیں کرسکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسام میں تقریباً ہر روز کچھ صنعتوں کو بند کیا جارہا ہے۔ اجمل نے دعویٰ کیا کہ آخری بار (2016 میں) جب نریندر مودی نے یہاں انتخابی مہم چلائی تھی اس وقت ایک لہر تھی لیکن اس بار مودی کی لہر نہیں ہے۔ اس بار وہ یہاں اب تک پانچ بار آ چکے ہیں لیکن کوئی لہر پیدا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا چہرہ دکھا کر اور مسلمانوں کو دشمن کے طور پر پیش کرکے اور فرقہ وارانہ تبصرے کرکے بی جے پی ہندوؤں کو پولرائز کرنا چاہتی ہے لیکن پچھلی بار کی طرح انہیں اس بار کامیابی نہیں ملے گی۔

اے آئی یو ڈی ایف 15 سال مرکز میں یو پی اے کا حصہ

کانگریس کے ساتھ اتحاد سے متعلق ڈھوبری سے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ جہاں بھی کانگریس کے ساتھ حزب اختلاف کی پارٹیاں ہیں، اس کے نتائج اچھے ہیں۔ لہذا ان کی پارٹی نے اتحاد بنانے کا فیصلہ کیا۔ اجمل نے کہا کہ میں 15 سال مرکز میں یوپی اے کا حصہ رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا متحد ہونا ضروری تھا۔ کچھ لوگ اسے نہیں ہونے دے رہے تھے لیکن یہ ممکن ہوا۔ کانگریس اعلیٰ کمان نے بھی ہری جھنڈی دکھائی اور سات پارٹیوں کا عظیم اتحاد تشکیل دیا گیا۔

بی جے پی رام مندر اور ہندوتوا کی بات کررہی ہے

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کے خلاف ایک لہر ہے، جس سے گرینڈ الائنس کو فائدہ ہوگا۔ سوشل میڈیا پر اپنی مبینہ 'چھیڑ چھاڑ' والی ویڈیو سے متعلق حالیہ تنازع پر اجمل نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے پاس ان کی پارٹی کے خلاف کچھ کہنے کے لئے نہیں ہے۔ لہذا وہ اس طرح کے حربے استعمال رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹویٹر نے 'چھیڑ چھاڑ' والے ویڈیو کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ اجمل نے کہا کہ ملک میں بی جے پی ہندوتوا کے بارے میں بات کرتی ہے۔ اگر کوئی رام مندر کی بات کر رہا ہے تو وہ بی جے پی ہے۔ ہم نہ تو اسے اٹھا رہے ہیں اور نہ ہی اسے ایشو بنا رہے ہیں۔

اے آئی یو ڈی ایف 30-31 نشستوں پر مقابلہ کرسکتی ہے

آسام میں اہم ایشوز کے متعلق پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ چائے کے باغ کے مزدوروں کا ہے اور ان کی پارٹی ان کے حقوق کے لئے بھر پور جدوجہد کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ترمیم شدہ شہریت قانون بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ہم اس کی مخالفت کر رہے ہیں اور کانگریس بھی اس کی مخالفت کر رہی ہے۔ ہم اس کے خلاف تھے، اس کے خلاف ہیں اور رہیں گے۔

کانگریس کے زیرقیادت اے آئی یو ڈی ایف کے گرانڈ الائنس میں 21 نشستوں پر انتخاب لڑنے کے امکان پر اجمل نے کہا کہ ان کی پارٹی 30-31 نشستوں پر مقابلہ کرسکتی ہے لیکن انہوں نے حزب اختلاف کے ووٹوں کی تقسیم کو روکنے اور اتحاد کی خاطر قربانیاں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کم نشستوں پر اتفاق کیا ہے لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ 90-95 فیصد نشستوں پر کامیابی حاصل ہوگی۔

مجھے مغلوں سے کیا لینا دینا؟

ریاستی وزیر ہمنت بِسوا سرما کے ذریعہ ان پر بار بار حملہ کرنے اور مغل حکمرانی کی بات کرنے پر بدرالدین اجمل نے کہا کہ انہوں نے (سرما) کانگریس میں رہتے ہوئے اچھا کام کیا تھا لیکن بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد وہ اس کے برخلاف ہو گئے ہیں۔ اے آئی یو ڈی ایف کے سربراہ نے کہا کہ بی جے پی کے پاس کہنے کے لئے کچھ نہیں ہے لہذا بی جے پی رہنما بدر الدین اجمل کے چہرے کا استعمال کررہے ہیں اور مجھے مغل بتا رہے ہیں۔ مجھے مغلوں سے کیا لینا دینا؟

آسام میں اے آئی یو ڈی ایف اور کانگریس پارٹی اتحاد کر اسمبلی انتخابات لڑ رہی ہے۔ اس گرانڈ الائنس میں بوڈولینڈ پیپلز فرنٹ، سی پی آئی (ایم)، سی پی آئی، سی پی آئی-ایم ایل اور آنترک گن مورچہ شامل ہے۔ آسام میں 126 رکنی اسمبلی کے انتخابات کے لئے تین مراحل میں بالترتیب 27 مارچ، یکم اپریل اور 6 اپریل کو ووٹنگ ہونی ہے۔

آسام اسمبلی انتخابات میں اس بار کوئی 'مودی لہر' نہیں ہے۔ آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے سربراہ بدرالدین اجمل نے یہ دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ان پر نشانہ لگاتے ہوئے اور مسلمانوں کو دشمنوں کی طرح پیش کر کے ہندو ووٹوں کو پولرائز کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن حکمران جماعت اس میں کامیاب نہیں ہوگی۔

گرینڈ الائنس سخت مقابلہ کر رہا ہے

ایک انٹرویو میں بدرالدین اجمل نے کہا کہ آسام کے اسمبلی انتخابات ملک کے لئے ایک 'اہم موڑ' ثابت ہوں گے کیونکہ اسی ریاست سے بی جے پی کی ہار کا سلسلہ شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے کانگریس کی زیرقیادت عظیم اتحاد سخت مقابلہ کر رہا ہے، جس کا ایک حصہ ان کی پارٹی بھی ہے۔

مسلمانوں کی مناسب نمائندگی

بی جے پی کی جانب سے آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) پر لگائے گئے فرقہ واریت کے الزامات کو 'بے بنیاد' قرار دیتے ہوئے اجمل نے دعویٰ کیا کہ آسام میں ان کی پارٹی سے زیادہ کوئی اور تنظیم سیکولر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت ہمیشہ سے غیر مسلموں کو 'مناسب نمائندگی' دیتی رہی ہے۔

بی جے پی خود فرقہ پرست پارٹی ہے

لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ بدرالدین اجمل نے 'سیکولر قوتوں' کے جیتنے پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی مغربی بنگال، آسام، تمل ناڈو، کیرالہ اور پڈوچیری میں انتخابات ہار جائے گی اور اس سے ملک بھر میں ایک پیغام جائے گا۔

اجمل نے کہا کہ اے آئی یو ڈی ایف سیکولر پارٹی ہے اور ہمیشہ سیکولر رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی خود ہی 'فرقہ پرست پارٹی ہے اور 'فرقہ وارانہ' سیاست کرتی ہے۔ لہذا وہ دوسروں کو بھی اسی نظر سے دیکھتی ہے۔'

انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے پاس بات کرنے کے لئے کوئی ترقیاتی منصوبہ نہیں ہے۔ اس نے پچھلی بار نوکری دینے کی بات کی تھی لیکن وہ نوکریاں نہیں دے سکی۔ قومی سطح پر اس نے بلیک منی کو واپس لانے کی بات کی لیکن بلیک منی بیرون ملک بھیجا گیا۔

مودی کی لہر 2016 میں تھی، اب وہ کامیاب نہیں ہوں گے

اجمل نے فون پر کہا کہ بی جے پی کسانوں کے معاملے کو بھی حل نہیں کرسکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسام میں تقریباً ہر روز کچھ صنعتوں کو بند کیا جارہا ہے۔ اجمل نے دعویٰ کیا کہ آخری بار (2016 میں) جب نریندر مودی نے یہاں انتخابی مہم چلائی تھی اس وقت ایک لہر تھی لیکن اس بار مودی کی لہر نہیں ہے۔ اس بار وہ یہاں اب تک پانچ بار آ چکے ہیں لیکن کوئی لہر پیدا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا چہرہ دکھا کر اور مسلمانوں کو دشمن کے طور پر پیش کرکے اور فرقہ وارانہ تبصرے کرکے بی جے پی ہندوؤں کو پولرائز کرنا چاہتی ہے لیکن پچھلی بار کی طرح انہیں اس بار کامیابی نہیں ملے گی۔

اے آئی یو ڈی ایف 15 سال مرکز میں یو پی اے کا حصہ

کانگریس کے ساتھ اتحاد سے متعلق ڈھوبری سے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ جہاں بھی کانگریس کے ساتھ حزب اختلاف کی پارٹیاں ہیں، اس کے نتائج اچھے ہیں۔ لہذا ان کی پارٹی نے اتحاد بنانے کا فیصلہ کیا۔ اجمل نے کہا کہ میں 15 سال مرکز میں یوپی اے کا حصہ رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا متحد ہونا ضروری تھا۔ کچھ لوگ اسے نہیں ہونے دے رہے تھے لیکن یہ ممکن ہوا۔ کانگریس اعلیٰ کمان نے بھی ہری جھنڈی دکھائی اور سات پارٹیوں کا عظیم اتحاد تشکیل دیا گیا۔

بی جے پی رام مندر اور ہندوتوا کی بات کررہی ہے

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کے خلاف ایک لہر ہے، جس سے گرینڈ الائنس کو فائدہ ہوگا۔ سوشل میڈیا پر اپنی مبینہ 'چھیڑ چھاڑ' والی ویڈیو سے متعلق حالیہ تنازع پر اجمل نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے پاس ان کی پارٹی کے خلاف کچھ کہنے کے لئے نہیں ہے۔ لہذا وہ اس طرح کے حربے استعمال رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹویٹر نے 'چھیڑ چھاڑ' والے ویڈیو کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ اجمل نے کہا کہ ملک میں بی جے پی ہندوتوا کے بارے میں بات کرتی ہے۔ اگر کوئی رام مندر کی بات کر رہا ہے تو وہ بی جے پی ہے۔ ہم نہ تو اسے اٹھا رہے ہیں اور نہ ہی اسے ایشو بنا رہے ہیں۔

اے آئی یو ڈی ایف 30-31 نشستوں پر مقابلہ کرسکتی ہے

آسام میں اہم ایشوز کے متعلق پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ چائے کے باغ کے مزدوروں کا ہے اور ان کی پارٹی ان کے حقوق کے لئے بھر پور جدوجہد کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ترمیم شدہ شہریت قانون بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ہم اس کی مخالفت کر رہے ہیں اور کانگریس بھی اس کی مخالفت کر رہی ہے۔ ہم اس کے خلاف تھے، اس کے خلاف ہیں اور رہیں گے۔

کانگریس کے زیرقیادت اے آئی یو ڈی ایف کے گرانڈ الائنس میں 21 نشستوں پر انتخاب لڑنے کے امکان پر اجمل نے کہا کہ ان کی پارٹی 30-31 نشستوں پر مقابلہ کرسکتی ہے لیکن انہوں نے حزب اختلاف کے ووٹوں کی تقسیم کو روکنے اور اتحاد کی خاطر قربانیاں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کم نشستوں پر اتفاق کیا ہے لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ 90-95 فیصد نشستوں پر کامیابی حاصل ہوگی۔

مجھے مغلوں سے کیا لینا دینا؟

ریاستی وزیر ہمنت بِسوا سرما کے ذریعہ ان پر بار بار حملہ کرنے اور مغل حکمرانی کی بات کرنے پر بدرالدین اجمل نے کہا کہ انہوں نے (سرما) کانگریس میں رہتے ہوئے اچھا کام کیا تھا لیکن بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد وہ اس کے برخلاف ہو گئے ہیں۔ اے آئی یو ڈی ایف کے سربراہ نے کہا کہ بی جے پی کے پاس کہنے کے لئے کچھ نہیں ہے لہذا بی جے پی رہنما بدر الدین اجمل کے چہرے کا استعمال کررہے ہیں اور مجھے مغل بتا رہے ہیں۔ مجھے مغلوں سے کیا لینا دینا؟

آسام میں اے آئی یو ڈی ایف اور کانگریس پارٹی اتحاد کر اسمبلی انتخابات لڑ رہی ہے۔ اس گرانڈ الائنس میں بوڈولینڈ پیپلز فرنٹ، سی پی آئی (ایم)، سی پی آئی، سی پی آئی-ایم ایل اور آنترک گن مورچہ شامل ہے۔ آسام میں 126 رکنی اسمبلی کے انتخابات کے لئے تین مراحل میں بالترتیب 27 مارچ، یکم اپریل اور 6 اپریل کو ووٹنگ ہونی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.