اس کے والد راجیندر شرما قصبے میں کنسٹرکشن کا کاروبار کرتے ہیں۔ فائرنگ کرنے والا 12ویں کا طالب علم ہے۔ اس حادثے کے بعد اس کے خاندان والے صدمہ میں ہیں۔
جیور میں بین الاقوامی ایئرپورٹ تعمیر ہونے والا ہے۔ اس نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ 'رام بھکت ؟؟؟ نام ہے ہمارا۔ بایو میں اتنا ہی کافی ہے۔ باقی صحیح وقت آنے پر۔ جے شری رام'۔
یہ شخص اپنے فیس بک میں خود کو دائیں بازو کی ہندو شدت پسند تنظیم بجرنگ دل سے وابستہ بتاتا ہے۔ بجرنگ دل آر ایس ایس سے منسلک تنظیم ہے۔ حالانکہ 28 جنوری کو ایک پوسٹ میں اس شدت پسند نے لکھا تھا کہ 'میں تمام تنظیموں سے آزاد ہوں'۔
اس نے 29 جنوری کو ایک پوسٹ لکھا کہ 'پہلا بدلہ تیرا ہوگا بھائی چندن'۔
واضح رہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ (سنٹرل یونیورسٹی) کے پاس شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج کے دوران ایک شخص جس کا نام ؟؟؟ شرما بتایا جا رہا ہے، کھلے عام بندوق لے کر گھس گیا اور فائرنگ کر دی، فائرنگ کرتے ہوئے اس شخص نے کہا کہ 'یہ لو آزادی'۔ فائرنگ میں شاداب فاروقی نامی طالب علم زخمی ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق جامعہ کے طلبا پیدل مارچ نکالنے کی تیاریاں کر رہے تھے کہ ایک نوجوان آیا اور اس نے 'یہ لو آزادی' اور 'دہلی پولیس زندہ باد' کے نعرے لگاتے ہوئے فائرنگ کر دی، جس میں شاداب فاروقی نام کے ایک طالب علم کے ہاتھ پر گولی لگ گئی، شاداب کو ہولی فیملی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، حالانکہ پولیس نے ملزم کو حراست میں لے لیا ہے۔ شاداب کا تعلق مرکز کے زیرانتظام علاقہ جموں و کشمیر کے وادی چناب سے ہے۔ وہ ڈوڈہ ضلع کا رہنے والا ہے۔