تین روزہ 'کھیتی بچاؤ یاترا' کے دوسرے دن مسٹر گاندھی نے برنالہ چوک پر ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار کو اقتدار میں آئے ہوئے 6 سال ہوگئے ہیں اور یہ حکومت غریب ، کسان اور مزدور مخالف پالیسیاں بنا کر ان پر مسلسل حملہ کر رہی ہے۔ اب پالسیاں ان کی مدد کے لئے بلکہ چند صنعتی گھرانون کے لئے بنائی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی میں بینکوں میں جمع پیسہ پانچ چھ دوست گھرانوں کا قرض معاف کرنے میں لگا دیا گیا اور کالے دھن کا معاملہ جوں کا توں ہے ۔ جی ایس ٹی نے چھوٹے دکانداروں کو ختم کردیا۔ اس کے بعد کورونا بحران میں کتنے کسان بھوکے پیدل چلے لیکن ان کی مدد حکومت نے نہیں کی ۔ سبھی مودی حکومت کوچھوٹی صنعتوں کو بچانے کی اپیل کرتے رہے لیکن کوئی آواز نہیں سنی گئی ۔ اب مستقبل میں نوجوانوں کو روزگار کے مواقع نہیں مل سکیں گے ۔
مسٹر گاندھی نے کہا کہ کورونا بحران میں نئے قانون لانے کی اتنی جلدی کیا تھی۔ حکومت کو غلط فہمی تھی کہ اس کے خلاف لوگ باہر نہیں نکلیں گے۔ یہ سب امبانی اور اڈانی کے لئے کیا گیا تھا ۔ پی ڈی ایس سسٹم کی خامیوں کو دور کرنے اور ایم ایس پی کی گرنٹی کی ضرورت ہے۔ اب ان قوانین سے کسانوں کا گلے کاٹنے کی تیاری ہے ۔ اناج کی خریداری سے لے کر منڈیوں تک کی پوری چین کے تباہ ہونے سے لاکھوں کروڑوں لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔ کالے قوانین کے ذریعہ مرکزی حکومت کا مقصد آزادی چھیننا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کیپٹن امریندر سنگھ نے کالے قوانین کے خلاف لڑ رہے کسانوں کو اپنی حکومت اور پارٹی کی مکمل حمایت دینے کےعزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئے زرعی قوانین کے ذریعے آڑھتوں اور کسانوں کا رشتہ ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ریاست کے 70 فیصد کسان پانچ ایکڑ اراضی والے اور ان میں سے نصف دو ایکڑ سے بھی کم ہیں ۔ مکی کا ایم ایس پی 1800 روپے فی کوئنٹل ہے لیکن 600 روپے کوئنٹل خرید کی جارہی ہے۔ یہی صورتحال گندم اور دھان کی ہوگی۔