شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے متاثرین کی راحت رسانی میں دہلی وقف بورڈ سرگرم ہے، وقف بورڈ کے ذریعے ہی مصطفی آباد کے عیدگاہ میں راحت رسانی کیمپ لگایا گیا تھا۔
اب دہلی اسمبلی کی اقلیتی فلاحی کمیٹی نے ایک مرتبہ پھر دہلی وقف بورڈ کو ان فساد متاثرین کا سروے اور تصدیق کرنے کا کام دیا ہے جن کے معاوضہ کی درخواستیں مختلف وجوہات کی بنا پر رد ہوگئی ہیں۔
فلاحی کمیٹی نے 2 ستمبر کو ہونے والی میٹنگ میں وقف بورڈ کے سی ای او تنویر احمد کو ایسے تمام متاثرین کی درخواستوں کی تصدیق کرنے اور حقیقت حال کا پتہ لگانے کا کام دیا تھا جن کے معاوضہ کی درخواستوں کو انتظامیہ نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر رد کردیا۔ اطلاعات کے مطابق وقف بورڈ کو 748 ایسے متاثرین کی فہرست دی گئی تھی جن کے معاوضہ کی درخواستیں رد ہو چکی ہیں۔
اس سلسلہ میں دہلی وقف بورڈ کے عملہ نے سی ای او تنویر احمد کی ہدایت پر سیکشن آفیسر حافظ محفوظ کی نگرانی میں رد ہوئی درخواستوں کی چھان بین اور تصدیق کا کام شروع کیا اب تک کل 160 ایسے متاثرین کی نشاندہی ہوئی جن کی درخواستیں رد ہوچکی تھیں۔
وقف بورڈ کی ٹیم نے آئی ٹی انچارج محمد عمران کی قیادت میں متاثرین کو فون کرکے معاوضہ کے سلسلہ میں ان کے ذریعہ دیے گیے دستاویز طلب کئے جس کے بعد ان کا باریکی سے مطالعہ کیا اور صحیح صورت حال سے واقفیت کے بعد دوبارہ سے ان سے درخواستیں حاصل کیں، جس کے بعد انھیں 16 ستمبر کو ہوئی اقلیتی فلاحی کمیٹی کی میٹنگ میں ٹیبل پر رکھا گیا جبکہ باقی لوگوں کی تصدیق کا کام ابھی جاری ہے۔
وقف بورڈ کے ذریعہ تصدیق کے بعد پیش کی گئی نئی فہرست پر کمیٹی کے چیئرمین امانت اللہ خان نے میٹنگ میں موجود افسران کو ایسے تمام لوگوں کا دوبارہ سروے کرنے اور معاوضہ کے لیے ازسر نو غور کرنے کی ہدایت دی ہے۔
معلوم ہو کہ سال کے شروع میں دہلی کے شمال مشرقی علاقہ میں ہونے والے فسادات میں کافی جان و مال کا نقصان ہوا تھا جس کی تلافی کے لیے دہلی حکومت نے معاوضہ کا اعلان کیا تھا۔