نائب صدرجمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے فلمی برادری سے کہا کہ وہ تشدد، فحاشی اور ناشائستگی کے مناظر دکھانے کا سلسلہ بند کرے کیونکہ فلموں کا عوام پر خاص طو ر سے نوجوانوں پر بہت زیادہ اثر پڑتا ہے۔
انہوں نے فلم سازوں پر زور دیا کہ وہ اس طاقتور میڈیم کو سماجی تبدیلی کے ذریعہ کے طور پر استعمال کریں اور اسے عوام کو واقفیت فراہم کرنے، سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور معاشرے میں رجحان کی تبدیلی لانے کے طور پر استعمال کریں تاکہ مختلف سماجی برائیوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ’ اصل توجہ چیلنجوں اور سماجی برائیوں کو آرٹسٹک انداز میں اور تنازعات کو ایسے طریقے پر حل کرنے کے مناظر دکھائے جانے چاہئیں، جن سے سماجی ہم آہنگی اور اخلاقی اصولوں کو استحکام حاصل ہوتا ہو‘۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں اور جلد اثر قبول کرنے والے ذہنوں پر سنیما کا زبردست اثر پڑتا ہے،
مسٹر نائیڈو نے کہا کہ سنیما، صحیح اقدار کو فروغ دینے میں ایک بڑا رول ادا کر سکتا ہے۔
ملک کے بعض حصوں میں خواتین کی عصمت دری اور تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتےہوئے نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ’ ہمیں خواتین کی خلاف تشدد کے موجودہ رجحان کا مقابلہ کرنے کی خاطر ایک سخت پیغام دینا چاہئے‘۔
مسٹر نائیڈو نے کہا کہ ’ معاشرے میں ہم سب کو خاص طور پر فلمی صنعت سے تعلق رکھنے والوں کو چاہئے کہ وہ خواتین کو ایک قابل احترام انداز سے پیش کریں اور انہیں فروغ دیں‘۔
نائب صدرجمہوریہ نے زور دے کر کہا کہ’ یہ سوچنا غالباً غلط ہے کہ ایسی فلموں کو ناظرین قبول نہیں کریں گے، جن میں کوئی پیغام دیا گیا ہو۔ سماجی پیغام دینے والی کوئی بھی فلم تفریح کا ذریعہ بھی ہو سکتی ہے اور تجارتی اعتبارسے بھی کامیاب ہو سکتی ہے‘۔
جناب ایم وینکیانائیڈو نے خواہش ظاہر کی کہ فلمی صنعت کو چاہئے کہ وہ صحت مند خوراک اور جسمانی فٹنس کی اہمیت کے بارے میں نوجوانوں میں آگاہی پیدا کرے۔
نائب صدر جمہوریہ نے ہر فلم ساز پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کی باشعوری کوشش کرے کہ مناظر، کرداروں اور مکالموں اور پوشاکوں سے بھارت کے کلچر، رسم و رواج ، اقدار اور روایات کی عکاسی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ سنیما کو چاہئے کہ وہ خاندانی نظام کو مستحکم بنانے اور جمہوری حکمرانی کو فروغ دینے میں مددگار بنے‘۔
بھارتی سنیما کی عالمی مقبولیت کا ذکرکرتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ بھارتی فلمیں باہر کی دنیا کے لیے ’بھارتیتھا‘ کی ایک اہم جھلک پیش کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ ہمیں دنیا میں کلچرل ڈپلومیسی کے معاملے میں مؤثر سفیر بننے کی ضرورت ہے‘۔
بھارتی سنیما کےاوقاف کو استعمال کرنے کے لیے طریقے وضع کرنے کی خاطر فلمی صنعت اور حکومت کے در میان اور زیادہ تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ’ دیر پاترقی کے لیے اجتماعی کوشش کرتے ہوئےہم سیاحت کے شعبے کو فروغ دے سکتے ہیں اور دنیا کے سامنے بھارت کی ثقافتی گوناگونیت پیش کر سکتے ہیں‘۔
ایوارڈ پانے والے تمام افراد کو مبارکباد دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے امید ظاہر کی کہ سال 2020 میں آرٹسٹک اور تخلیقی نوعیت کے مناظر دیکھنے کو ملیں گے، کیونکہ بھارتی سنیما بہترین مہارت حاصل کرنے کی اپنی کوشش جاری رکھے گا۔
نائب صدر جمہوریہ نے فلم بنانے کے معاملے میں آسانیاں فراہم کرنے اورسب سے زیادہ فلم دوست ریاست کا ایوارڈ حاصل کرنے پر جھارکھنڈ کو مبارکباد دی۔
اس موقع پر جو شخصیات موجود تھیں، اُن میں اطلاعات و نشریات ، ماحولیات وجنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی نیز بھاری صنعتوں اور عوامی اداروں کے وزیر جناب پرکاش جاوڈیکر، اطلاعات و نشریات کی وزارت میں سکریٹری جناب روی متل، جیوری کے ممبر اور چیئرمین اور ایوارڈ پانے والے افراد موجود تھے، جن میں محترمہ کیرتی سریش، مسٹر اکشے کمار، مسٹر آیوشمان کھورانہ اور مسٹر وِکی کوشل شامل تھے۔