مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) کے تعلق سے صفائی دیتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ شہریوں سے کسی طرح کے دستاویز نہیں مانگے جائیں گے اور اس میں معلومات دینا اختیاری ہوگا اور معلومات نہ دینے پر بھی کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی، انہیں مشکوک شہری یعنی (ڈاؤٹ فل )کے زمرے میں نہیں رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سی اے اے سے کسی کی بھی شہریت نہیں جائے گی کیونکہ یہ شہریت چھیننے والا نہیں بلکہ دینے والا قانون ہے۔
راجیہ سبھا میں دہلی کے فسادات پر تین گھنٹے سے بھی زیادہ وقت تک ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ فسادات پھیلانا بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی فطرت نہیں ہے اور اسے ان کی پارٹی اور اس کی آئیڈیا لوجی سے نہیں جوڑا جانا چاہئے کیونکہ اب تک ملک میں جتنے بھی فسادات ہوئے ہیں‘ ان میں زیادہ تر کانگریس کے دوراقتدار میں ہوئے ہیں۔ ان فسادات میں اب تک ملک میں مارے جانے والے کُل افراد میں سے 76 فیصد کانگریس کے دور حکومت میں مارے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہلی فسادات 2020 کے قصورواروں کی شناخت کے لیے شفاف اورسائنسی طریقے سے ثبوت یکجا کیے جائیں گے اور قصورواروں کو پاتال سے بھی تلاش کرکے عدالت کے سامنے کھڑا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فسادیوں اور فساد کروانے والے دونوں کو بخشا نہیں جائے گا ‘خواہ وہ کسی بھی ذات، مذہب یا پارٹی کے ہوں۔ حکومت اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گی جب تک ان كے ذہن میں ہمیشہ کے لیے خوف پیدا نہ ہو جائے اور مستقبل میں وہ اس کے نتائج یاد رکھیں۔