اقوام متحدہ نے افغانستان میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران کا سامنا کرنے والے 11 ملین افغانوں کی امداد کے لیے پیر کو 1.2 بلین ڈالر سے زیادہ کے ہنگامی امداد کا اعلان کیا ہے۔ اس فنڈ کا استعمال خطے میں کہیں اور بھی موجود افغان شہریوں کی مدد کے لئے کیا جائے گا۔
ایک ماہ قبل طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان کے بارے میں پہلی اعلیٰ سطح لہ کانفرنس میں، مغربی ممالک کے سربراہان نے افغانی شہریوں کی مدد کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے 606 ملین ڈالر سے زائد روپے مدد کی بات کہی۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے وزارتی اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا کہ انسانی اور ترقیاتی امداد میں 1.2 بلین ڈالر سے زیادہ کا وعدہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں 606 ملین ڈالر "فلیش اپیل" میں مانگے گئے ہیں، جس کے بارے میں اقوام متحدہ کے ریفوجی ریلیف کے سربراہ فلپپو گرانڈی نے پہلے غیر اعلانیہ دورے پر کابل پہنچنے کے بعد بات کی تھی۔
انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ وہ انسانی ضروریات اور 3.5 ملین بے گھر افغانوں کی صورتحال کا جائزہ لیں گے، جن میں اس سال 500،000 سے زیادہ افغانی شہری بے گھر ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی، یو این ایچ سی آر کے عہدیداروں نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ افغان پڑوسیملک پاکستان اور ایران میں پناہ لے سکتے ہیں۔ دونوں ممالک میں پہلے ہی بڑی تعداد میں افغانی ہیں جو گزشتہ دہائیوں کی جنگ کے دوران اپنے ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: امراللہ صالح کے گھر سے لاکھوں ڈالرز اور سونا برآمد
گریفتھس نے عطیہ دہندگان پر زور دیا کہ وہ ریلیف کے دعدوں کو جتنی جلدی ممکن ہو سکے، پورا کریں۔ انہوں نے کہا کہ "یہ امداد افغانیوں کے لیے ایک لائف لائن کی طرح ہوں گی"۔
انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں افغان عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا لیکن مزید کہا کہ "افغانستان کو ایک طویل اور مشکل راستے کا سامنا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے روس، چین اور ایران کی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان کی میزبانی کی
خدشہ ہے کہ افغانستان پچھلے مہینے کی افراتفری کے بعد مزید قحط اور معاشی تباہی کی طرف گامزن ہو سکتا ہے۔