ETV Bharat / city

Tradition of Qawwali: 'قوالی کی روایت قدیم ہے'

معروف اسکالر وفلم ساز یوسف سعید نےاپنے مقالہ میں قوالی اور صوفی ازم کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگر قوالی کو سمجھنا ہے تو تاریخ اسلام کو سمجھنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت شیـث علیہ السلام سے اس کی تاریخ ملتی ہے۔

author img

By

Published : Nov 27, 2021, 9:25 PM IST

قوالی کی روایت
قوالی کی روایت

صوفی کتھک فاؤنڈیشن کی جانب سے انڈیا انٹرنیشنل سینٹر نئی دہلی میں’قوالی سمجھنا‘کےعنوان پربات چیت لیکچرز پریزنٹیشنز مباحثے، تصویری دستاویزات، فلمیں اور پرفارمنس پر سیمینارکا انعقادکیا گیا۔ پروگرام میں مایہ ناز اسکالرز فلمسازوں ادبی شخصیات کے ساتھ ساتھ صنف قوالی کے ماہرین نے شرکت کی ۔

قوالی کی روایت


معروف اسکالر وفلم ساز یوسف سعید نےاپنے مقالہ میں قوالی اور صوفی ازم کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگر قوالی کو سمجھنا ہے تو تاریخ اسلام کو سمجھنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت شیـث علیہ السلام سے اس کی تاریخ ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں راجہ مہاراجہ قوالی کے بڑے شوقین تھے ۔یہی وجہ ہے کہ مغل دور میں یا اس کے بعد کے دورمیں قوالی کو کافی پسند کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کہا کہ قوالی ایک ایسی صنف ہے جس میںنثر،مرثیہ اور شعر وشاعری کاخاص مقامہ ے۔ انہوں نے کہا کہ لکھنؤ نوابوں کا شہر ہے وہاںقوالی کافی پسند کی جاتی تھی اسی طرح سے ایودھیا جسے آج ہندو مسلمان کے طور پر متنازع بنادیا ہے لیکن اصل ان شہروں میں قوالی بہت زیادہ رائج تھی اور یہاں پر قوالی کافی پسند تھی۔


پنجاب کے معروف شاعر و انشائیہ پرواز شری مدن گوپال سنگھ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوالی کو پنجاب میں آج بھی لوگ پسند کرتے ہیں۔ انہوں نے صوفی ازم اور پنجاب کی تاریخ بیان کی۔
پروگرام کی آرگنائزر منجری چترویدی نے کہا کہ قوالی کیا ہے اور اس کو کیسے سمجھا جائے صوفی کتھک فاؤنڈیشن اس پر دس برسوں سے کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوالی آج بھی لوگ سمجھتے ہیں اور اس کے شوقین ہیں لیکن بد نصیبی یہ ہے کہ اس کو جو مقام ملنا چاہیے وہ نہیں مل پایا۔
منجری چترویدی نے کہا کہ ہال میں آدمی کم ہیں لیکن فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پر لوگ کافی پسند کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں:دہلی: یوم اردو کی مناسبت سے اعزازی تقریب کا انعقاد


یاد رہے کہ سیمینار صبح ساڑھے دس بجے سےشروع ہوا جو مختلف سیشن پر مشتمل تھا دیر شام قوالی پر پروگرام کا اختتام ہوا۔ اس موقع پرفوٹو نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

صوفی کتھک فاؤنڈیشن کی جانب سے انڈیا انٹرنیشنل سینٹر نئی دہلی میں’قوالی سمجھنا‘کےعنوان پربات چیت لیکچرز پریزنٹیشنز مباحثے، تصویری دستاویزات، فلمیں اور پرفارمنس پر سیمینارکا انعقادکیا گیا۔ پروگرام میں مایہ ناز اسکالرز فلمسازوں ادبی شخصیات کے ساتھ ساتھ صنف قوالی کے ماہرین نے شرکت کی ۔

قوالی کی روایت


معروف اسکالر وفلم ساز یوسف سعید نےاپنے مقالہ میں قوالی اور صوفی ازم کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگر قوالی کو سمجھنا ہے تو تاریخ اسلام کو سمجھنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت شیـث علیہ السلام سے اس کی تاریخ ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں راجہ مہاراجہ قوالی کے بڑے شوقین تھے ۔یہی وجہ ہے کہ مغل دور میں یا اس کے بعد کے دورمیں قوالی کو کافی پسند کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کہا کہ قوالی ایک ایسی صنف ہے جس میںنثر،مرثیہ اور شعر وشاعری کاخاص مقامہ ے۔ انہوں نے کہا کہ لکھنؤ نوابوں کا شہر ہے وہاںقوالی کافی پسند کی جاتی تھی اسی طرح سے ایودھیا جسے آج ہندو مسلمان کے طور پر متنازع بنادیا ہے لیکن اصل ان شہروں میں قوالی بہت زیادہ رائج تھی اور یہاں پر قوالی کافی پسند تھی۔


پنجاب کے معروف شاعر و انشائیہ پرواز شری مدن گوپال سنگھ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوالی کو پنجاب میں آج بھی لوگ پسند کرتے ہیں۔ انہوں نے صوفی ازم اور پنجاب کی تاریخ بیان کی۔
پروگرام کی آرگنائزر منجری چترویدی نے کہا کہ قوالی کیا ہے اور اس کو کیسے سمجھا جائے صوفی کتھک فاؤنڈیشن اس پر دس برسوں سے کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوالی آج بھی لوگ سمجھتے ہیں اور اس کے شوقین ہیں لیکن بد نصیبی یہ ہے کہ اس کو جو مقام ملنا چاہیے وہ نہیں مل پایا۔
منجری چترویدی نے کہا کہ ہال میں آدمی کم ہیں لیکن فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پر لوگ کافی پسند کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں:دہلی: یوم اردو کی مناسبت سے اعزازی تقریب کا انعقاد


یاد رہے کہ سیمینار صبح ساڑھے دس بجے سےشروع ہوا جو مختلف سیشن پر مشتمل تھا دیر شام قوالی پر پروگرام کا اختتام ہوا۔ اس موقع پرفوٹو نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.