ETV Bharat / city

شہریت ترمیمی بل: مسلم جماعتیں خاموش کیوں ہیں؟

بھارتی پارلیمانی تاریخ کا سب سے متنازع بل 'شہریت ترمیمی بل' 2019 کو حزب اختلاف کی جماعتوں کے درمیان لوک سبھا میں متعارف کرایا گیا، جس پرہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری ہے۔

author img

By

Published : Dec 9, 2019, 7:45 PM IST

ای ٹی وی بھارت
شہریت ترمیمی بل:مسلم جماعتیں خاموش کیوں؟

بھارت کی تاریخ میں متنازع ترین بل میں شمارشہریت ترمیمی بل کو لوک سبھا میں متعارف کرایا گیا، جس پر اپوزیشن کی جانب سے سخت تنقید کی گئی، لیکن بڑی مسلم جماعتیں حیرت انگیز طور پر خاموش ہیں۔

بھارتی پارلیمانی تاریخ کا سب سے متنازع بل 'شہریت ترمیمی بل' 2019 کو حزب اختلاف جماعتوں کے درمیان لوک سبھا میں متعارف کرایا گیا، جس پر ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری ہے۔

تاہم مسلم جماعتوں میں حیرت انگیز خاموشی ہے اور اب تک اس تعلق سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

شہریت ترمیمی بل 2019 میں پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے مذہب کی بنیاد پر استحصال کی وجہ سے بھارت میں پناہ گزیں ہندو، سکھ، پارسی، بودھ، عیسائی اورجین کو شہریت دینے کا التزام کیا گیا ہے۔

کانگریس ودیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اس بل کی شدید مخالفت کی جارہی ہے تاہم پارلیمنٹ میں نمائندگی اور عدد کے تناظر میں یہ مخالفت اس بل کو قانون بننے سے روکنے سے قاصر نظر آرہی ہیں۔

شہریت ترمیمی بل:مسلم جماعتیں خاموش کیوں؟

مسلم جماعتوں کے درمیان اس بل پر خاموشی پائی جارہی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند، جماعت اسلامی، مرکزی جمعیۃ اہل حدیث، مسلم علماء و مشائخ بورڈ اور دیگر نمائندہ جماعتوں کے ذمہ داروں نے ابھی تک اس بل پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا، حالانکہ تمام مسلم جماعتیں اس بل کے خلاف ہیں لیکن اس پر کھل کر رد عمل سے گریز کیا جارہا ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے کئی مسلم جماعتوں کے ذمہ داروں بہ شمول جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود، مرکزی جمعیۃ اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر مہدی سلفی اور جماعت اسلامی کے متعدد ذمہ دار، سے بات کرنے کی کو شش کی مگر سب نے خاموش رہنے کو ترجیح دی۔

کچھ اسی طرح کی خاموشی بابری ایودھیا ملکیت معاملہ پر عدالت عظمی کے فیصلہ میں بھی دیکھی گئی تھی، کئی جماعتوں کے ذمہ داروں نے 2 سے 3 دنوں تک دیگر سماجی شعبوں کے رد عمل کا انتظار کیا اور اسی کو مد نظر رکھ کر موقف ظاہر کیا گیا۔

مزید پڑھیں: شہریت ترمیمی بل کے خلاف جنتر منتر پر بڑا احتجاج

ایک جماعت کے سینئر رہنما نے بتایا کہ مسلم جماعتوں کا بل کے تعلق سے موقف واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ مسلم جماعتیں اس کو آئین مخالف سمجھتی ہیں مگر اس حساس بل مسلم جماعتوں کا فوری رد عمل مناسب نہیں۔

بھارت کی تاریخ میں متنازع ترین بل میں شمارشہریت ترمیمی بل کو لوک سبھا میں متعارف کرایا گیا، جس پر اپوزیشن کی جانب سے سخت تنقید کی گئی، لیکن بڑی مسلم جماعتیں حیرت انگیز طور پر خاموش ہیں۔

بھارتی پارلیمانی تاریخ کا سب سے متنازع بل 'شہریت ترمیمی بل' 2019 کو حزب اختلاف جماعتوں کے درمیان لوک سبھا میں متعارف کرایا گیا، جس پر ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری ہے۔

تاہم مسلم جماعتوں میں حیرت انگیز خاموشی ہے اور اب تک اس تعلق سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

شہریت ترمیمی بل 2019 میں پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے مذہب کی بنیاد پر استحصال کی وجہ سے بھارت میں پناہ گزیں ہندو، سکھ، پارسی، بودھ، عیسائی اورجین کو شہریت دینے کا التزام کیا گیا ہے۔

کانگریس ودیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اس بل کی شدید مخالفت کی جارہی ہے تاہم پارلیمنٹ میں نمائندگی اور عدد کے تناظر میں یہ مخالفت اس بل کو قانون بننے سے روکنے سے قاصر نظر آرہی ہیں۔

شہریت ترمیمی بل:مسلم جماعتیں خاموش کیوں؟

مسلم جماعتوں کے درمیان اس بل پر خاموشی پائی جارہی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند، جماعت اسلامی، مرکزی جمعیۃ اہل حدیث، مسلم علماء و مشائخ بورڈ اور دیگر نمائندہ جماعتوں کے ذمہ داروں نے ابھی تک اس بل پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا، حالانکہ تمام مسلم جماعتیں اس بل کے خلاف ہیں لیکن اس پر کھل کر رد عمل سے گریز کیا جارہا ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے کئی مسلم جماعتوں کے ذمہ داروں بہ شمول جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود، مرکزی جمعیۃ اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر مہدی سلفی اور جماعت اسلامی کے متعدد ذمہ دار، سے بات کرنے کی کو شش کی مگر سب نے خاموش رہنے کو ترجیح دی۔

کچھ اسی طرح کی خاموشی بابری ایودھیا ملکیت معاملہ پر عدالت عظمی کے فیصلہ میں بھی دیکھی گئی تھی، کئی جماعتوں کے ذمہ داروں نے 2 سے 3 دنوں تک دیگر سماجی شعبوں کے رد عمل کا انتظار کیا اور اسی کو مد نظر رکھ کر موقف ظاہر کیا گیا۔

مزید پڑھیں: شہریت ترمیمی بل کے خلاف جنتر منتر پر بڑا احتجاج

ایک جماعت کے سینئر رہنما نے بتایا کہ مسلم جماعتوں کا بل کے تعلق سے موقف واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ مسلم جماعتیں اس کو آئین مخالف سمجھتی ہیں مگر اس حساس بل مسلم جماعتوں کا فوری رد عمل مناسب نہیں۔

Intro:شہریت بل : مسلم جماعتیں خاموش ؟


بھارت کی تاریخ میں متنازع ترین بل میں شمار شہریت ترمیمی بل کو آج لوک سبھا میں متعارف کرایا گیا، جس پر اپوزیشن کی جانب سے سخت تنقید کی گئی، لیکن بڑی مسلم جماعتیں حیرت انگیز طور پر خاموش ہیں

ہندوستانی پارلیمانی تاریخ کا سب سے متنازع بل شہریت ترمیمی بل 2019 کو حزب اختلاف کی مخالفتوں کے درمیان آج لوک سبھا میں متعارف کرایا گیا، جس پر ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم مسلم جماعتوں میں حیرت انگیز خاموشی ہے اور اب تک اس تعلق سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔
شہریت ترمیمی بل 2019 میں پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے مذہب کی بنیاد پر استحصال کی وجہ سے ہندوستان میں پناہ گزین ہندو، سکھ، پارسی، بودھ، عیسائی اورجین کو شہریت دینے کا التزام کیا گیا ہے۔
کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اس بل کی شدید مخالفت کی جارہی ہے تاہم پارلیمنٹ میں نمائندگی اور عدد کے تناظر میں یہ مخالفت اس بل کو قانون بننے سے روکنے سے قاصر نظر آرہی ہیں۔
مسلم جماعتوں کے درمیان اس بل پر چپی پائی جارہی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند، جماعت اسلامی، مرکزی جمعیۃ اہل حدیث، مسلم علماء و مشائخ بورڈ اور دیگر نمائندہ جماعتوں کے ذمہ داروں نے ابھی تک اس بل پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا، حالانکہ تمام مسلم جماعتیں اس بل کے خلاف ہیں لیکن اس پر کھل کر رد عمل سے گریز کیا جارہا ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے کئی مسلم جماعتوں کے ذمہ داروں بہ شمول جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود، مرکزی جمعیۃ اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر مہدی سلفی اور جماعت اسلامی کے متعدد ذمہ دار، سے بات کرنے کی کو شش کی مگر سب نے خاموش رہنے کو ترجیح دی۔
کچھ اسی طرح کی خاموشی بابری ایودھیا ملکیت معاملہ پر عدالت عظمی کے فیصلہ میں بھی دیکھی گئی تھی، کئی جماعتوں کے ذمہ داروں نے 2 سے 3 دنوں تک دیگر سماجی شعبوں کے رد عمل کا انتظار کیا اور اسی کو مد نظر رکھ کر موقف ظاہر کیا گیا۔
ایک جماعت کے سینئر رہنما نے بتایا کہ مسلم جماعتوں کا بل کے تعلق سے موقف واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ مسلم جماعتیں اس کو آئین مخالف سمجھتی ہیں مگر اس حساس بل مسلم جماعتوں کا فوری رد عمل مناسب نہیں ۔



Body:@


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.