مشرقی دہلی کے یمنا کھادر میں ایسی بستی بھی واقع ہے جو اس جدید دور میں بھی زندگی کی تمام بنیادی سہولیات سے پوری طرح محروم ہیں۔ 11 کنبوں کے 80 نفوس پر مشتمل آبادی پانی، بجلی اور صحت جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ اس ترقی یافتہ دور میں مذکورہ بستی تک پہنچنے کا ایک واحد ذریعہ صرف کشتی ہے۔ یہاں یمنا ندی میں چلنے والی کشتی کے ذریعے ہی پہنچا جاسکتا ہے۔
یہاں پر آباد مقامی لوگوں کو پینے کے لیے پانی دسیتاب نہیں، انہیں پینے کا پانی لانے کے لیے 5 کلو میٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ لائٹ اور موبائل چارجنگ کے لیے یہ لوگ سولر کا استعمال کرتے ہیں۔ اور ماہی گیری کرکے گزر بسر کرتے ہیں۔ لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔
لیکن نئی نسل کے بچے اطراف کے علاقے میں تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں۔کچھ لڑکیوں نے تو بارہویں تک تعلیم حاصل کر رکھی ہیں۔
سیوا بھارتیہ سنستھان نامی تنظیم جب یہاں ضرورت مندوں کے درمیان ضروری اشیا تقسیم کرنے پہنچی تو انہوں نے یہاں کی خستہ حالی دیکھ کر لڑکیوں کو روزگار سے جوڑنے کا فیصلہ کیا اور 5 سلائی مشینیں دے کر انہیں خود کفیل بنانے کی پہل کی۔
اس موقعے پر بھارتی سیوا کے جنرل سکریٹری سریش بھاردواج نے بتایا کہ اب ہمارا ادارہ فلاحی کاموں کے ساتھ انہیں روزگار سے جوڑ کر معاشی طور پر ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔