آر ٹی آئی ایکٹوسٹ ہرپال رانے نے بتایا کہ 2014 تا 2020 کے دوران تقریبا 11 لاکھ راشن کارڈ زیر غور ہے، جس کی درخواست کے لئے لوگوں نے دوبارہ فارم پُر کیا، لیکن ابھی تک ان کا راشن کارڈ تیار نہیں ہوسکا ہے۔
آر ٹی آئی ایکٹوسٹ نے دہلی حکومت اور مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں مکتوب لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ لاک ڈاون کے بحران کے وقت جن کے پاس راشن کارڈ نہیں ہیں، انہیں بغیرراشن کارڈ بنائے دوبارہ راشن کارڈ تقسیم کیا جائے، تاکہ لاک ڈاون کے دوران انہیں و کھانے پینے میں پریشانیوں کا سامنا نہ ہو۔
وہیں مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان اور دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کی جانب سے جواب دیا گیا ہے کہ دہلی حکومت نے مرکزی حکومت کو جواب دیا کہ دہلی کا راشن کا کوٹہ 38 لاکھ لوگوں کا مکمل ہو گیا ہے۔
لیکن مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ دہلی حکومت مکمل راشن نہیں لے رہی ہے، اس معاملے پر دونوں حکومتوں کے مابین اختلاف رائے ہے۔ 2013 کے ایکٹ کے تحت دہلی میں 7277995 راشن کارڈ ہولڈر ہیں۔
اس وقت دہلی کی آبادی ڈیڑھ کروڑ تھی لیکن اب ڈھائی کروڑ ہو چکی ہے، جس کے لئے راشن کارڈ ہولڈرز کی تعداد بھی دوگنی کی جائے تاکہ لوگوں کو بروقت راشن کارڈ کا فائدہ ملتا رہے۔
دہلی حکومت لوگوں کے راشن کارڈ بنانے میں بھی ناکام ہو رہی ہے، جبکہ دہلی کی آبادی دوگنی ہوگئی ہے، جس کے مطابق راشن کارڈ رکھنے والوں کی تعداد کم ہے۔
دہلی کے براڑی اسمبلی میں 17 ہزار لوگوں کے راشن کارڈ اب تک نہیں بنے ہیں، جبکہ 8000 لوگوں فیفو کی طرف سے ایک نمبر بھی جاری کیا گیا ہے۔
آر ٹی آئی ایکٹوسٹ نے الزام عائد کیا کہ عام آدمی پارٹی دو اقتدار 2014 تا 2020 کے دوران جتنے راشن کارڈ زیر غور ہیں اس سے قبل کسی بھی سابقہ حکومت میں اتنے راشن کارڈ زیر غور نہیں تھے۔