ایس آئی او کے نیشنل سکریٹری عبد الحفیظ نے کہا کہ محمد عمر گوتم ایک ممتاز شخصیت اور داعی ہیں۔ انہوں نے بذات خود اپنی نیک نیتی اور آزادانہ خواہش کے مطابق دین اسلام کو قبول کیا ہے۔ ان پر زور زبردستی سے یا لالچ دے کر لوگوں کو اسلام قبول کروانے کا الزام بالکل بے بنیاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ محمد عمر گوتم اور مفتی جہانگیر قاسمی کی گرفتاری کی ایس آئی او سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں جس طرح سے میڈیا کا ایک گروپ ٹرائل کر رہا ہے اس سے فرقہ وارانہ منافرت میں اضافہ ہورہا ہے اور سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا پر زور مذمت کرتا ہے۔
اس کے علاوہ عبدالحفیظ نے کہا کہ ایس آئی او اترپردیش حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ تبدیل مذہب قانون کی بھی مخالفت کرتا ہے کیونکہ یہ قانون آئین کے ذریعہ دئے گئے بنیادی حقوق جیسے مذہب کی آزادی اور اس کے پھیلاؤ پر پابندی عائد کرتا ہے۔ ہم پُر امید اور پُر یقین ہیں کہ ہائی کورٹ آئینی اقدار کی بالادستی کو یقینی بناتے ہوئے پولیس اور حکومت کی عداوتوں پر نگاہ رکھے گا۔
مزید پڑھیں:
Religion Conversion Issue: عمر گوتم اور مولانا جہانگیر قاسمی 7 دنوں کی پولیس تحویل میں
تبدیلی مذہب کے الزامات کو اسکول انتظامیہ نے خارج کردیا
عمر گوتم دہائیوں سے تبلیغ کا کام کر رہے ہیں لیکن کبھی کسی نے الزام نہیں لگایا
واضح رہے کہ معروف مبلغ اور اسلامک دعوۃ سینٹر کے چیئرمین عمر گوتم کو یو پی اے ٹی ایس نے گزشتہ دنوں گرفتار کیا تھا۔ اس کے علاوہ مفتی قاضی جہانگیر کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
ان دونوں پر یو پی اے ٹی ایس نے جبراً مذہب تبدیل کرانے کے ساتھ ساتھ بیرونی ممالک سے فنڈنگ حاصل کرنے کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں اور اب انھیں سات دنوں کی پولیس تحویل میں بھی دینے کا حکم صادر کیا جا چکا ہے۔
یو پی اے ٹی ایس نے مزید کہا کہ مذہب تبدیل کرنے کا ریکٹ جامعہ نگر کے بٹلہ ہاؤس کے دفتر آئی ڈی سی (اسلامی دعوۃ سینٹر) سے چلایا جا رہا ہے جس کے چیئرمین عمر گوتم ہیں اور وہ بٹلہ ہاؤس کے علاقے میں K-47 عمارت کی چوتھی منزل پر رہتے ہیں۔