ETV Bharat / city

شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست مسترد

دہلی کی پٹیالہ ہاؤس عدالت نے پیر کو جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔

Sharjeel Imam's request for legal bail rejected
شرجیل امام کی قانونی ضمانت کی درخواست مسترد
author img

By

Published : May 5, 2020, 4:16 PM IST

جامعہ تشدد اور سی اے اے احتجاج کے سلسلے میں گرفتار جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام کی درخواست ضمانت پیر کو دہلی کی پٹیالہ ہاؤس عدالت نے مسترد کردی۔ شرجیل نے 90 دن کی مقررہ مدت میں تحقیقات مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ضمانت طلب کی تھی۔ ایڈیشنل سیشن جج دھرمیندر رانا نے درخواست ضمانت خارج کرنے کا حکم دیا۔

شرجیل امام نے اپنی درخواست ضمانت میں کہا تھا کہ 27 اپریل کو تحقیقات کے لئے مقرر کردہ 90 دن مکمل ہوچکے ہیں۔ لہذا انہیں قانون کے مطابق ضمانت ملنی چاہئے۔

عدالت نے اس دلیل کو مسترد کردیا کہ عدالت نے تحقیقات کے لئے 90 دن کی مدت مکمل کرنے کے لئے 180 دن کی مدت پہلے ہی کر دی ہے۔ 25 اپریل کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے شرجیل امام کے خلاف تحقیقات کی مدت 90 دن سے بڑھا کر 180 دن کردی تھی۔ دہلی پولیس نے شرجیل امام کے خلاف یو اے پی اے کا مقدمہ درج کیا ہے۔

دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے عدالت کو بتایا تھا کہ لاک ڈاؤن کے بعد تحقیقات کی رفتار بہت متاثر ہوئی ہے۔ لہذا تحقیقات کی مدت 90 دن سے بڑھا کر 180 دن کردی جانی چاہئے۔ دہلی پولیس کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے کرائم برانچ کی رپورٹ کو دیکھنے کے دوران پتہ چلا کہ یو اے پی اے کے تحت تحقیقات کی مدت 90 دن ہے۔ یو اے پی اے کے سیکشن 43 (ڈی) (2) کے تحت تحقیقات کی مدت میں 90 دن کی توسیع کی جاسکتی ہے۔

شرجیل امام اس وقت دہلی کی جامعہ یونیورسٹی میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کے سلسلے میں گوہاٹی جیل میں بند ہیں۔ سماعت کے دوران پولیس نے کہا تھا کہ وہ شرجیل امام کے دوست سے پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے، جس نے تقریر کرتے ہوئے ویڈیو بنائی۔ پولیس نے بتایا کہ جن لوگوں کو پوسٹر پرنٹ کرنے کے لئے رقم کی منتقلی کے لئے ان کے بینک اکاؤنٹ کا نمبر دیا گیا تھا ان سے بھی پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

پولیس نے کہا تھا کہ برآمد شدہ ہارڈ ڈسک، لیپ ٹاپ اور موبائل کی فارنسک تفتیشی رپورٹ ابھی موصول نہیں ہوئی ہے۔ تقریر پر مشتمل مبینہ ویڈیو کی فرانسک رپورٹس بھی نہیں آئی ہے۔ فیس بک اور ٹوئٹر سے بھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔ اس کے علاوہ کیس چلانے کے لئے ضروری اجازت حاصل نہیں کی جاسکی ہے۔

پچھلے 18 اپریل کو دہلی پولیس نے شرجیل امام کے خلاف دہلی میں فسادات کو بھڑکانے کے لئے ساکیت عدالت میں ضمنی چارج شیٹ داخل کی تھی۔ شرجیل امام کے خلاف ساکیت عدالت میں بغاوت کی دفعہ کے تحت چارج شیٹ دائر کی گئی ہے۔

چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ 13 دسمبر 2019 کو شرجیل امام نے شاہین باغ میں ملک توڑنے کی بات کی تھی۔ پولیس نے شرجیل امام پر تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے اور 153 اے کے تحت الزام عائد کیا ہے۔

18 فروری کو دہلی پولیس نے چارج شیٹ داخل کی تھی۔ جس میں شرجیل امام پر تشدد بھڑکانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ شرجیل امام کو شاہین باغ میں قابل اعتراض تقریر کرنے پر بہار سے گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق جامعہ تشدد کی تفتیش کے دوران ایک ملزم نے بتایا کہ اس نے شرجیل امام کی تقریر سے متاثر ہوکر یہ تشدد کیا۔

جامعہ تشدد اور سی اے اے احتجاج کے سلسلے میں گرفتار جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام کی درخواست ضمانت پیر کو دہلی کی پٹیالہ ہاؤس عدالت نے مسترد کردی۔ شرجیل نے 90 دن کی مقررہ مدت میں تحقیقات مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ضمانت طلب کی تھی۔ ایڈیشنل سیشن جج دھرمیندر رانا نے درخواست ضمانت خارج کرنے کا حکم دیا۔

شرجیل امام نے اپنی درخواست ضمانت میں کہا تھا کہ 27 اپریل کو تحقیقات کے لئے مقرر کردہ 90 دن مکمل ہوچکے ہیں۔ لہذا انہیں قانون کے مطابق ضمانت ملنی چاہئے۔

عدالت نے اس دلیل کو مسترد کردیا کہ عدالت نے تحقیقات کے لئے 90 دن کی مدت مکمل کرنے کے لئے 180 دن کی مدت پہلے ہی کر دی ہے۔ 25 اپریل کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے شرجیل امام کے خلاف تحقیقات کی مدت 90 دن سے بڑھا کر 180 دن کردی تھی۔ دہلی پولیس نے شرجیل امام کے خلاف یو اے پی اے کا مقدمہ درج کیا ہے۔

دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے عدالت کو بتایا تھا کہ لاک ڈاؤن کے بعد تحقیقات کی رفتار بہت متاثر ہوئی ہے۔ لہذا تحقیقات کی مدت 90 دن سے بڑھا کر 180 دن کردی جانی چاہئے۔ دہلی پولیس کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے کرائم برانچ کی رپورٹ کو دیکھنے کے دوران پتہ چلا کہ یو اے پی اے کے تحت تحقیقات کی مدت 90 دن ہے۔ یو اے پی اے کے سیکشن 43 (ڈی) (2) کے تحت تحقیقات کی مدت میں 90 دن کی توسیع کی جاسکتی ہے۔

شرجیل امام اس وقت دہلی کی جامعہ یونیورسٹی میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کے سلسلے میں گوہاٹی جیل میں بند ہیں۔ سماعت کے دوران پولیس نے کہا تھا کہ وہ شرجیل امام کے دوست سے پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے، جس نے تقریر کرتے ہوئے ویڈیو بنائی۔ پولیس نے بتایا کہ جن لوگوں کو پوسٹر پرنٹ کرنے کے لئے رقم کی منتقلی کے لئے ان کے بینک اکاؤنٹ کا نمبر دیا گیا تھا ان سے بھی پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

پولیس نے کہا تھا کہ برآمد شدہ ہارڈ ڈسک، لیپ ٹاپ اور موبائل کی فارنسک تفتیشی رپورٹ ابھی موصول نہیں ہوئی ہے۔ تقریر پر مشتمل مبینہ ویڈیو کی فرانسک رپورٹس بھی نہیں آئی ہے۔ فیس بک اور ٹوئٹر سے بھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔ اس کے علاوہ کیس چلانے کے لئے ضروری اجازت حاصل نہیں کی جاسکی ہے۔

پچھلے 18 اپریل کو دہلی پولیس نے شرجیل امام کے خلاف دہلی میں فسادات کو بھڑکانے کے لئے ساکیت عدالت میں ضمنی چارج شیٹ داخل کی تھی۔ شرجیل امام کے خلاف ساکیت عدالت میں بغاوت کی دفعہ کے تحت چارج شیٹ دائر کی گئی ہے۔

چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ 13 دسمبر 2019 کو شرجیل امام نے شاہین باغ میں ملک توڑنے کی بات کی تھی۔ پولیس نے شرجیل امام پر تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے اور 153 اے کے تحت الزام عائد کیا ہے۔

18 فروری کو دہلی پولیس نے چارج شیٹ داخل کی تھی۔ جس میں شرجیل امام پر تشدد بھڑکانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ شرجیل امام کو شاہین باغ میں قابل اعتراض تقریر کرنے پر بہار سے گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق جامعہ تشدد کی تفتیش کے دوران ایک ملزم نے بتایا کہ اس نے شرجیل امام کی تقریر سے متاثر ہوکر یہ تشدد کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.