پولیس کے مطابق ملزم واٹس ایپ کے ذریعے بکنگ کرتا تھا۔ 16 اگست کو وسنت وہار پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ نرمدا انکلیو- جی ایم ایس روڈ میں جسم فروشی کا بازار گرم ہے۔
اطلاع موصول ہونے کے بعد دہلی پولیس نے ایک ٹیم تشکیل دی اور 'اینٹی ہیومن ٹریفکنگ یونٹ' دہرادون کو اطلاع دی۔ تھانہ بسنت وہار کی پولیس ٹیم اور اینٹی ہیومن ٹریفکنگ یونٹ دہرادون کی ٹیم نے مل کر 6 نرمدا انکلیو-جی ایم ایس روڈ پر واقع ایک گھر پر چھاپہ مارا۔ اس دوران ایک عورت اور ایک مرد کمرے سے باہر آئے۔
پوچھ گچھ کے دوران اس شخص نے اپنا نام سندیپ شرما نے بتایا اور اس نے پولیس کو بتایا کہ اس کے ساتھ جو عورت ہے وہ اس کی بیوی ہے اور اس نے یہ کمرہ پانچ چھ ماہ قبل ہی کرائے پر لیا ہے۔
اس دوران پولیس کو ایک اور کمرے سے ایک خاتون اور ایک مرد قابل اعتراض حالت میں ملے۔ پولیس تفتیش کے دوران ملزم سندیپ شرما نے بتایا کہ 'اس کی بیوی کے دہلی اور غازی آباد کی کچھ خواتین سے رابطے ہیں، جو اس کام سے وابستہ ہیں'۔
اس نے بتایا کہ میری بیوی فون پر رابطہ کرکے دہرادون میں کرائے کے کمرے میں ان لڑکیوں کو بلاتی ہے اور پھر سندیپ گاہکوں سے رابطہ کرتا ہے اور انہیں گھروں تک پہنچاتا ہے۔ پوچھ گچھ کے دوران سندیپ نے بتایا کہ دہلی، غازی آباد سے آنے والی لڑکیوں کو ملنے والے پیسے میں سے اسے 50 فیصد دیا جاتا ہے جو انہیں گاہکوں سے ملتی ہے۔
مزید پڑھیں: راجوری: 'بھائی کے قتل میں سگی بہن بھی شامل'
بسنت وہار پولیس اسٹیشن کے انچارج دیویندر سنگھ چوہان نے بتایا کہ 'ملزم صرف فون کے ذریعے پیسے کا لین دین کرتا تھا۔ سندیپ اور اس کی بیوی نے 16 اگست کو دہلی سے ایک لڑکی کو فون کیا تھا، جس کے بارے میں اطلاع ملنے پر ایک گاہک روی کانت دیے گئے پتے پر نرمدا انکلیو پہنچی۔ اس دوران پولیس کے چھاپے میں چاروں افراد پکڑے گئے۔ پولیس نے بکنگ میں استعمال ہونے والے فون و دیگر قابل اعتراض چیزیں برآمد کی ہیں۔ سندیپ شرما (مالک مکان)، روی کانت (کلائنٹ) اور دونوں خواتین کو مقدس سرزمین کی شبیہ خراب کرنے کے الزام میں دفعہ 1956 کے 4/5 کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔