شکیل احمد سید کے پسماندگان میں اہلیہ اور چار بیٹے ہیں۔ تدفین کل بروز بدھ دوپہر 12بجے،دہلی گیٹ قبرستان میں کی جائے گی۔ مرحوم گزشتہ 20 دنوں سے میدانتا اسپتال میں زیر علاج تھے۔ان کے انتقال کی خبر سے چاہنے والوں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔
ان کے صاحبزادے سید سعود احمد نے مرحوم کے چاہنے والوں سے گزارش کی ہے کہ لوگ کووڈ 19 ہدایات پر عمل کریں اور گھروں سے ہی مرحوم کی مغفرت کی دعائیں کریں۔ تدفین سے قبل ان کا جنازہ جمعیۃعلمائے ہند کے ہیڈ کوارٹر میں لایا جا ئے گا۔ جس کے بعد دہلی گیٹ کے قبرستا ن میں آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔ان کے انتقال پر تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔
درگاہ شیخ سلیم چشتی ؒ، فتح پور سیکری کے سجادہ نشین پیر زادہ عیاض الدین چشتی عرف رئیس میاں نے ایڈو کیٹ شکیل احمد سید کے انتقال پر تعزیت پیش کرتے ہوئے گہرے رنج کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہمارے درمیان سے ایک نامور ایڈوکیٹ رخصت ہوگیا ہے جو ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ان کے جانے سے جو خلا پیدا ہوا ہے۔اس کو پر نہیں کیا جا سکتا ہے۔انہوں مرحوم کے مغفرت کی دعا کی ہے۔
شکیل احمد ایک نیک دل انسان اور نامور وکیل تھے۔ وہ 40 سال سے زیادہ عرصے تک غریب اور دبے کچلے طبقے اور اقلیتی برادری کو قانونی اور آئینی حقوق دلانے کے لئے جدوجہد کرتے رہے۔
ایک سیکولر مسلمان ہونے کے ناطے وہ تمام مذاہب اور برادریوں کے افراد کے تنازعات کو حل کرنے میں قانونی مد د کرتے رہے۔ جمعیۃ علمائے ہند سمیت ملک کی ممتاز تنظیموں سے وہ جڑے ہوئے تھے۔ انہوں نے ہمیشہ وقف املاک کے تحفظ اور بہتری کے لئے جدوجہد کی۔ انہوں نے کبھی بھی وقف کے خلاف مقدمہ کی پیروی قبول نہیں کی۔
اپنی وکالت کا آغاز مرحوم نے لکھنؤ سے کیا۔ دہلی میں انہوں نے اپنے پیشہ وکالت میں خوب اپنا نام روشن کیا۔