ETV Bharat / city

دہلی میں کل ہند تعلیمی کنونشن کا انعقاد 17 جنوری کو - آل انڈیا تنظیم علمائے حق

آل انڈیا تنظیم علمائے حق کے زیر اہتمام سیمینار میں نئی تعلیمی پالیسی پر بحث کی جائے گی۔

seminar
seminar
author img

By

Published : Jan 11, 2021, 8:33 PM IST

ملک میں تعلیمی صورت حال اور خاص طور پر نئی تعلیمی پالیسی کے تناظر میں آل انڈیا تنظیم علماء حق نے دہلی میں 17 جنوری کوکل ہند تعلیمی کنونشن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں فکر انقلاب کا خصوصی شمارہ ’اکابر دیوبند نمبر’ کا اجرا بھی عمل میں آئے گا۔ یہ بات آج یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں کہی گئی ہے۔
ریلیز کے مطابق منعقد ہونے والے تعلیمی بیداری کنونشن کی تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے تنظیم کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ تعلیم سے ہی تمام اقوام و مذاہب کی ترقی و بقا کا تصور مربوط ہے۔

آج مغربی دنیا اس لیے ترقی کے اوج ثریا پر فائز ہے کہ انھوں نے تعلیم اور سائنس و ٹکنالوجی کی راہ سے ترقی کے راز کو پالیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم وہ شاہ کلید ہے جس کے ذریعے ترقی اور خوش حالی کے بند دروازوں کو کھولا جاسکتا ہے۔ تعلیم کے بغیر ترقی کا کوئی خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ آج بھارتی مسلمان معاشی، سیاسی اور اقتصادی ہر میدان میں جس ناگفتہ بہ حالت کا شکار ہیں، اس کا سبب کچھ اور نہیں، ان کی تعلیمی پسماندگی ہے۔ مسلمانوں میں تعلیمی بیداری لانے کے لیے ہی تنظیم علماء حق کی مجلس منتظمہ نے تعلیم کے عنوان سے 17 جنوری کو ایک قومی کنونشن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کنونشن کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا قاسمی نے کہا کہ تمام تر حکومتی کوشش اور سرکاری منصوبوں کی تنفیذ کے باوجود وطن عزیز بھارت مجموعی طور پر آج تک ناخواندگی کی تاریکی سے پوری طرح نہیں نکل پایا ہے اور قومی تعلیمی شرح اکیسویں صدی میں بھی قابل اطمینان حد کو نہیں پہنچ سکی ہے، مگر جس قوم کو آج سے ساڑھے چودہ سو سال قبل پہلی قرآنی وحی میں ہی نوشت و خواند کی اہمیت سے آگاہ کردیا گیا تھا، وہ تعلیمی میدان میں اتنی پسماندہ اور زوال خوردہ ہے کہ ہمیں ان کی ناگفتہ بہ حالت پر افسوس ہوتا ہے اور دوسرے مذاہب کے پیروکار ہمیں حقارت کی نظروں سے دیکھتے ہیں۔


مولانا قاسمی نے کہا کہ امت مسلمہ کے پاس وسائل اور افراد کی کمی نہیں ہے، مگر یہ سارے وسائل غیر علمی اور غیر مفید سرگرمیوں کی نذر ہوکر رہ گئے ہیں۔ آج جو کچھ علم کی خو بو مسلمانوں میں موجود ہے تو اس کا سہرا مدارس و مکاتب اور وہاں کے مخلص اساتذہ کے سر باندھا جانا چاہیے۔

مولانا نے مسلم معاشرے میں مدارس اسلامیہ کی اہمیت و افادیت کو نمایاں کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے علماء نے ملک کے گوشے گوشے میں مدارس کا نیٹ ورک نہ پھیلایا ہوتا تو اس وقت مسلمانوں کی تعلیمی حالت کیا ہوتی اس کا صرف تصور کیا جاسکتا ہے۔

یہ ہمارے مدارس و مکاتب کی دین ہے کہ انھوں نے مفت تعلیم، مفت طعام، مفت رہائش، مفت علاج و معالجہ اور دیگر مفت سہولیات فراہم کر کے مسلمانوں کی نسل نو کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا ہے۔ مدارس کی گود میں پرورش پاکر نکلنے والے یہ فضلا نہ صرف دینی میدان میں بلکہ عصری میدان میں بھی ملک و قوم کی فلاح و بہبودی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس موقع پرایک ہزار صفحات پر مشتمل فکر انقلاب کے خصوصی شمارہ”اکابر دار العلوم دیوبند نمبر“ کا شرکاء کنونشن کے ہاتھوں اجرا بھی ہوگا۔ مختلف میدانوں میں خدمت انجام دینے والی سرکردہ شخصیتوں کو ایوارڈ بھی دیئے جائیں گے۔
(یو این آئی)

ملک میں تعلیمی صورت حال اور خاص طور پر نئی تعلیمی پالیسی کے تناظر میں آل انڈیا تنظیم علماء حق نے دہلی میں 17 جنوری کوکل ہند تعلیمی کنونشن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں فکر انقلاب کا خصوصی شمارہ ’اکابر دیوبند نمبر’ کا اجرا بھی عمل میں آئے گا۔ یہ بات آج یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں کہی گئی ہے۔
ریلیز کے مطابق منعقد ہونے والے تعلیمی بیداری کنونشن کی تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے تنظیم کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ تعلیم سے ہی تمام اقوام و مذاہب کی ترقی و بقا کا تصور مربوط ہے۔

آج مغربی دنیا اس لیے ترقی کے اوج ثریا پر فائز ہے کہ انھوں نے تعلیم اور سائنس و ٹکنالوجی کی راہ سے ترقی کے راز کو پالیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم وہ شاہ کلید ہے جس کے ذریعے ترقی اور خوش حالی کے بند دروازوں کو کھولا جاسکتا ہے۔ تعلیم کے بغیر ترقی کا کوئی خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ آج بھارتی مسلمان معاشی، سیاسی اور اقتصادی ہر میدان میں جس ناگفتہ بہ حالت کا شکار ہیں، اس کا سبب کچھ اور نہیں، ان کی تعلیمی پسماندگی ہے۔ مسلمانوں میں تعلیمی بیداری لانے کے لیے ہی تنظیم علماء حق کی مجلس منتظمہ نے تعلیم کے عنوان سے 17 جنوری کو ایک قومی کنونشن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کنونشن کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا قاسمی نے کہا کہ تمام تر حکومتی کوشش اور سرکاری منصوبوں کی تنفیذ کے باوجود وطن عزیز بھارت مجموعی طور پر آج تک ناخواندگی کی تاریکی سے پوری طرح نہیں نکل پایا ہے اور قومی تعلیمی شرح اکیسویں صدی میں بھی قابل اطمینان حد کو نہیں پہنچ سکی ہے، مگر جس قوم کو آج سے ساڑھے چودہ سو سال قبل پہلی قرآنی وحی میں ہی نوشت و خواند کی اہمیت سے آگاہ کردیا گیا تھا، وہ تعلیمی میدان میں اتنی پسماندہ اور زوال خوردہ ہے کہ ہمیں ان کی ناگفتہ بہ حالت پر افسوس ہوتا ہے اور دوسرے مذاہب کے پیروکار ہمیں حقارت کی نظروں سے دیکھتے ہیں۔


مولانا قاسمی نے کہا کہ امت مسلمہ کے پاس وسائل اور افراد کی کمی نہیں ہے، مگر یہ سارے وسائل غیر علمی اور غیر مفید سرگرمیوں کی نذر ہوکر رہ گئے ہیں۔ آج جو کچھ علم کی خو بو مسلمانوں میں موجود ہے تو اس کا سہرا مدارس و مکاتب اور وہاں کے مخلص اساتذہ کے سر باندھا جانا چاہیے۔

مولانا نے مسلم معاشرے میں مدارس اسلامیہ کی اہمیت و افادیت کو نمایاں کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے علماء نے ملک کے گوشے گوشے میں مدارس کا نیٹ ورک نہ پھیلایا ہوتا تو اس وقت مسلمانوں کی تعلیمی حالت کیا ہوتی اس کا صرف تصور کیا جاسکتا ہے۔

یہ ہمارے مدارس و مکاتب کی دین ہے کہ انھوں نے مفت تعلیم، مفت طعام، مفت رہائش، مفت علاج و معالجہ اور دیگر مفت سہولیات فراہم کر کے مسلمانوں کی نسل نو کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا ہے۔ مدارس کی گود میں پرورش پاکر نکلنے والے یہ فضلا نہ صرف دینی میدان میں بلکہ عصری میدان میں بھی ملک و قوم کی فلاح و بہبودی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس موقع پرایک ہزار صفحات پر مشتمل فکر انقلاب کے خصوصی شمارہ”اکابر دار العلوم دیوبند نمبر“ کا شرکاء کنونشن کے ہاتھوں اجرا بھی ہوگا۔ مختلف میدانوں میں خدمت انجام دینے والی سرکردہ شخصیتوں کو ایوارڈ بھی دیئے جائیں گے۔
(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.