چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی صدارت والی بینچ نے پیشے سے وکیل سچن جین کی پٹیشن پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کر کے جواب دینے کو کہا۔
عرضی گزار نے کہا کہ حکومت نے پرائیویٹ اور کارپوریٹ اسپتالوں کو مکمل طور پر آزادی دے رکھی ہے اور کورونا مریضوں سے یہ اسپتال 10 سے 12 لاکھ روپے تک وصول کر رہے ہیں۔
مسٹر جین نے کہا کہ ان اسپتالوں میں علاج کا خرچ طے ہونا چاہیے اور پورے ملک کے لیے ایک جیسی علاج کی فیس مقرر کی جانی چاہئے، لیکن جسٹس بوبڈے نے کہا کہ وہ دوسرے فریق کی رائے معلوم کیے بغیر فوری طور پر کوئی حکم جاری نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم آپ کی بات سے متفق ہیں لیکن پرائیویٹ اسپتالوں کے معاملے میں ہمیں ان کا موقف پتہ کیے بغیر کوئی مداخلت نہیں کر سکتے۔'
عرضی گزار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پرائیویٹ اور کارپوریٹ اسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے کیا چرچ ہوگا، اسے طے کیا جائے اور مریضوں کو علاج کے نام پر مالی استحصال سے بچایا جائے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے 11 مارچ کو کورونا کو عالمی وبا اعلان کر دیا تھا۔
عرضی گزار کے مطابق ایک پرائیویٹ اسپتال نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے ایک مریض سے 12 لاکھ روپے لیے تھے۔ دہلی حکومت نے حال ہی میں بتایا تھا کہ دہلی میں آٹھ پرائیویٹ اسپتال کورونا وائرس کا علاج کریں گے لیکن اس دوران علاج کا خرچ طے نہیں کیا گیا۔ حال ہی میں اور خبر شائع ہوئی تھی کہ بیمہ کمپنی نے پرائیویٹ اسپتال کے بل پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے 50 فیصد رقم ہی منظور کی تھی۔
عرضی گزار نے کہا کہ مرکزی حکومت کو ہدایت دی جائے کہ وہ کورونا کے علاج کے لیے ہونے والے خرچ کو ریگولیٹ کرے اور کم سے کم خرچ میں علاج یقینی بنایا جائے۔