ETV Bharat / city

رام جنم بھومی - بابری مسجد مقدمہ: ”جنم استھان لفظ بے معنی” - سپریم کورٹ میں بدھ کو 19ویں دن کی سماعت

ایودھیا میں رام جنم بھومی بابری مسجد زمینی تنازعہ کی سپریم کورٹ میں بدھ کو 19ویں دن کی سماعت کے دوران ایک مسلم فریق نے کہا کہ بھگوان رام کی مورتی کو چبوترے سے ہٹا کر بیچ والے گنبد کے نیچے رکھ دیا گیا تھا ایسے میں جنم استھان لفظ بے معنی ہوجاتا ہے۔

سپریم کورٹ
author img

By

Published : Sep 4, 2019, 8:21 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 11:06 AM IST

مسلم فریق کے سینئر وکیل راجیو دھون نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس کے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی پانچ رکنی آئینی بنچ کو بتایا کہ ہندوؤں نے 1885 میں رگھوور داس کے مہنت ہونے سے انکار کردیا تھا اور بعد میں اسے قبول کرلیا ۔

سپریم کورٹ کے سامنے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں جن کے تحت اجودھیا کے متنازعہ زمین کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر دھون نے عرضی گذار اقبال انصاری پر ہوئے حملے کو بدقسمتی قرار دیا۔ انہوں نے بنچ سے جب یہ مسئلہ حل کرنے کو کہا تو انہوں نے دیگر جسٹسوں کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا کہ ’’ہم اس معاملے کو یقینی طور پر دیکھیں گے۔‘‘

وکیل نے اس پر خصوصی توجہ دیئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ کسی پر الزام نہیں لگارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہے کہ ان کے دہلی میں واقع اس مکان پر حملہ ہوا جس میں ایک تالا تک نہیں لگا ہوا تھا لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ انصاری کو پولس مہیا کرانے کے باوجود اس پر حملہ کیسے ہوا۔

واضح رہے کہ رام جنم بھومی بابری مسجد زمینی تنازعہ کو ثالث کے ذریعہ حل کرنے کی سبھی کوششیں ناکام رہنے کے بعد سپریم کورٹ نے گزشتہ 6 اگست سے روز مرہ کی بنیاد پر اس معاملے کی سماعت کی جارہی ہے۔

مسلم فریق کے سینئر وکیل راجیو دھون نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس کے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی پانچ رکنی آئینی بنچ کو بتایا کہ ہندوؤں نے 1885 میں رگھوور داس کے مہنت ہونے سے انکار کردیا تھا اور بعد میں اسے قبول کرلیا ۔

سپریم کورٹ کے سامنے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں جن کے تحت اجودھیا کے متنازعہ زمین کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر دھون نے عرضی گذار اقبال انصاری پر ہوئے حملے کو بدقسمتی قرار دیا۔ انہوں نے بنچ سے جب یہ مسئلہ حل کرنے کو کہا تو انہوں نے دیگر جسٹسوں کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا کہ ’’ہم اس معاملے کو یقینی طور پر دیکھیں گے۔‘‘

وکیل نے اس پر خصوصی توجہ دیئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ کسی پر الزام نہیں لگارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہے کہ ان کے دہلی میں واقع اس مکان پر حملہ ہوا جس میں ایک تالا تک نہیں لگا ہوا تھا لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ انصاری کو پولس مہیا کرانے کے باوجود اس پر حملہ کیسے ہوا۔

واضح رہے کہ رام جنم بھومی بابری مسجد زمینی تنازعہ کو ثالث کے ذریعہ حل کرنے کی سبھی کوششیں ناکام رہنے کے بعد سپریم کورٹ نے گزشتہ 6 اگست سے روز مرہ کی بنیاد پر اس معاملے کی سماعت کی جارہی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Sep 29, 2019, 11:06 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.