قومی دارالحکومت دہلی کے نظام الدین علاقے میں واقع تبلیغی جماعت مرکز میں گذشتہ ماہ شرکت کرنے والوں کی تلاش جاری ہے۔
کورونا وائرس کے پیش نظر دہلی کرائم برانچ دہلی کے مختلف علاقوں میں تبلیغی جماعت سے جڑے کارکنان کو تلاش رہی ہے۔کیونکہ ان افراد کے ذریعے کورونا وائرس کے پھیلنے کا شبہ ہے۔
پولیس نے متعدد افراد سے پوچھ گچھ انہیں تحویل میں لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مرکز تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے بعد سے ان کا اب تک کوئی پتہ نہیں چلا ہے ن کے خلاف انکوائری نوٹس پیش کیا گیا ہے۔
دہلی پولیس کے ایک ذرائع نے بتایاکہ 'جمعرات کو دہلی سے باہر متعدد علاقوں میں تبلیغی جماعت مرکز میں آئے افراد کی تلاشی لی گئی ہے اور مولانا سعد کے بابت ان سے پوچھ تاچھ بھی کی جا رہی ہے۔
پولیس نے گریٹر نو ئیڈا سے بھی تبلیغی جماعت سے جڑے کورونا وائرس کے دو مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا ہے، جو تبلیغی جماعت کے اجلاس میں موجود تھے۔
ڈی سی پی گریٹر نوئیڈاراجیش کمار سنگھ نے بتایا کہ' کرونا کے مشتبہ افراد اعظم اور دانش خان نے بھی اعتراف کیا ہے کہ وہ 11 دیگر ساتھیوں سمیت تبلیغی مرکز سے غائب ہوگئے تھے۔
پولیس افسر نے بتایاکہ "یہاں سے فرار ہوکر یہ سب راجستھان کے الور پہنچ گئے۔ جس کے بعد پولیس نے وہاں سے بھی آٹھ افراد کو گرفتار کیا۔ اعظم اور دانش وہاں سے فرار ہوگئے۔ ان کے ساتھ فرار ہونے والے تین دیگر افراد پر بھی شبہ ہے کہ وہ غازی آباد میں روپوش تھے۔'
دہلی پولیس کرائم برانچ کے ذرائع نے بتایا کہ نوٹس کے ذریعے مولانا سعد سے پولیس نے جلد از جلد حاضر ہونے کو کہا ہے۔
تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے کہا کہ'مولانا سعد فرار نہیں ہوئے ہیں، وہ جلد ہی آئیں گے اور آپ کو ساری باتیں بتا دیں گے۔"
مزید پڑھیں:کووڈ-19: ورلڈ بینک کی جانب سے بھارت کو ایک ارب ڈالر کی امداد
ایس ایچ او مکیش والیا کے ساتھ ایک ملاقات میں نظر آئے تبلیغی جماعت کارکنان جو تھانہ نظام الدین میں 23-24 مارچ کو ویڈیو میں دکھے ہیں وہ سبھی لا پتہ ہیں۔دہلی پولیس نے بتایا کہ جمعرات کے روز اجلاس میں شریک افراد سے بھی پوچھ گچھ کی گئی تھی۔