ETV Bharat / city

ظفرالاسلام کی گرفتاری فی الحال کیوں ممکن نہیں!

دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفر الاسلام کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے لیکن وہ آئینی عہدے پر فائز ہیں ایسے میں پولیس انہیں گرفتار نہیں کرسکتی۔

author img

By

Published : May 7, 2020, 1:01 PM IST

طفر الاسلام کی گرفتاری کےلیے دہلی پولیس کی لیفٹیننٹ سے ملاقات
طفر الاسلام کی گرفتاری کےلیے دہلی پولیس کی لیفٹیننٹ سے ملاقات

دہلی پولیس کے سائبر سیل نے دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفر الاسلام کے خلاف غداری کا مقدمہ تودرج کیا ہے، لیکن انہیں وہ گرفتار نہیں کر سکتی ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ ظفر الاسلام آئینی عہدے پر فائز ہیں جب تک انہیں اس عہدے سے نہیں ہٹایا جاتا، پولیس انہیں گرفتار نہیں کرسکتی۔ لہذا دہلی پولیس اب انہیں اس آئینی عہدے سے ہٹانے کی راہ تلاش کر رہی ہے۔

طفر الاسلام کی گرفتاری کے لیے دہلی پولیس کی لیفٹیننٹ سے ملاقات

ذرائع کے مطابق حال ہی میں دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفر الاسلام نے فیس بک پر ایک تحریر لکھی تھی جس میں انہوں نے' بھارت میں اقلیتوں کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو وہ عرب ممالک سے مداخلت کرنے کو کہیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ' اگر عرب ممالک بھارت معاملے میں مداخلت کرے تو یہاں زلزلہ سی کیفیت پیدا ہو جائیگی'۔

اس تعلق سے دہلی پولیس کو بہت سی شکایات آئیں تھیں۔ ان میں سے ایک شکایت وسنت کنج میں رہنے والے ایک شخص کی جانب سے کی گئی تھی۔ ان کی شکایت پر دہلی پولیس کے سائبر سیل نے ان پر غداری کا مقدمہ درج کیا ہے۔

طفر الاسلام کی گرفتاری کے لیے دہلی پولیس کی لیفٹیننٹ سے ملاقات
طفر الاسلام کی گرفتاری کے لیے دہلی پولیس کی لیفٹیننٹ سے ملاقات

لیکن ایسے معاملات میں تفتیش خصوصی سیل کی ٹیم کرتی ہے۔ سائبر سیل خود بھی خصوصی سیل کا حصہ ہے۔ ایسی صورتحال میں سائبر سیل جنک پوری میں واقع خصوصی سیل میں تعینات پولیس اہلکاروں کی مدد لے رہا ہے۔

بدھ کے روز مشترکہ ٹیم اس معاملے کی انکوائری کے لئے ظفر الاسلام کے گھر پہنچی۔ پولیس کی یہاں آمد کے بارے میں اطلاع ملتے ہی سیکڑوں لوگوں کا ہجوم ان کی حمایت کے لئے باہر جمع ہوگیا۔ اس کی وجہ سے یہ ٹیم کچھ دیر کے پوچھ گچھ کے بعد واپس آگئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں اس معاملے میں گرفتار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وہ آئینی عہدے پر ہیں۔ لہذا ، صرف انکوائری کی جاسکتی ہے۔

دہلی پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ خصوصی سیل اس معاملے میں ظفر الاسلام کی گرفتاری کے لئے لیفٹیننٹ گورنر سے درخواست کرسکتا ہے۔

وہ لیفٹیننٹ گورنر سے گزارش کرسکتی ہیں کہ ظفر الاسلام کو ان کے آئینی عہدے سے ہٹا دیا جائے کیونکہ وہ ملک بغاوت کے مقدمے کا ملزم ہے۔

اگر لیفٹیننٹ گورنر انہیں اس عہدے سے ہٹاتے ہیں تو اسپیشل سیل انہیں گرفتار کرسکتا ہے۔ لیکن اگر ظفر الاسلام کو آئینی عہدہ سے نہ ہٹایا گیا تو دہلی پولیس کو ظفرالاسلام کو بغیر گرفتار کئے عدالت میں لے جانا پڑے گا۔

دہلی پولیس کے سائبر سیل نے دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفر الاسلام کے خلاف غداری کا مقدمہ تودرج کیا ہے، لیکن انہیں وہ گرفتار نہیں کر سکتی ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ ظفر الاسلام آئینی عہدے پر فائز ہیں جب تک انہیں اس عہدے سے نہیں ہٹایا جاتا، پولیس انہیں گرفتار نہیں کرسکتی۔ لہذا دہلی پولیس اب انہیں اس آئینی عہدے سے ہٹانے کی راہ تلاش کر رہی ہے۔

طفر الاسلام کی گرفتاری کے لیے دہلی پولیس کی لیفٹیننٹ سے ملاقات

ذرائع کے مطابق حال ہی میں دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفر الاسلام نے فیس بک پر ایک تحریر لکھی تھی جس میں انہوں نے' بھارت میں اقلیتوں کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو وہ عرب ممالک سے مداخلت کرنے کو کہیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ' اگر عرب ممالک بھارت معاملے میں مداخلت کرے تو یہاں زلزلہ سی کیفیت پیدا ہو جائیگی'۔

اس تعلق سے دہلی پولیس کو بہت سی شکایات آئیں تھیں۔ ان میں سے ایک شکایت وسنت کنج میں رہنے والے ایک شخص کی جانب سے کی گئی تھی۔ ان کی شکایت پر دہلی پولیس کے سائبر سیل نے ان پر غداری کا مقدمہ درج کیا ہے۔

طفر الاسلام کی گرفتاری کے لیے دہلی پولیس کی لیفٹیننٹ سے ملاقات
طفر الاسلام کی گرفتاری کے لیے دہلی پولیس کی لیفٹیننٹ سے ملاقات

لیکن ایسے معاملات میں تفتیش خصوصی سیل کی ٹیم کرتی ہے۔ سائبر سیل خود بھی خصوصی سیل کا حصہ ہے۔ ایسی صورتحال میں سائبر سیل جنک پوری میں واقع خصوصی سیل میں تعینات پولیس اہلکاروں کی مدد لے رہا ہے۔

بدھ کے روز مشترکہ ٹیم اس معاملے کی انکوائری کے لئے ظفر الاسلام کے گھر پہنچی۔ پولیس کی یہاں آمد کے بارے میں اطلاع ملتے ہی سیکڑوں لوگوں کا ہجوم ان کی حمایت کے لئے باہر جمع ہوگیا۔ اس کی وجہ سے یہ ٹیم کچھ دیر کے پوچھ گچھ کے بعد واپس آگئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں اس معاملے میں گرفتار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وہ آئینی عہدے پر ہیں۔ لہذا ، صرف انکوائری کی جاسکتی ہے۔

دہلی پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ خصوصی سیل اس معاملے میں ظفر الاسلام کی گرفتاری کے لئے لیفٹیننٹ گورنر سے درخواست کرسکتا ہے۔

وہ لیفٹیننٹ گورنر سے گزارش کرسکتی ہیں کہ ظفر الاسلام کو ان کے آئینی عہدے سے ہٹا دیا جائے کیونکہ وہ ملک بغاوت کے مقدمے کا ملزم ہے۔

اگر لیفٹیننٹ گورنر انہیں اس عہدے سے ہٹاتے ہیں تو اسپیشل سیل انہیں گرفتار کرسکتا ہے۔ لیکن اگر ظفر الاسلام کو آئینی عہدہ سے نہ ہٹایا گیا تو دہلی پولیس کو ظفرالاسلام کو بغیر گرفتار کئے عدالت میں لے جانا پڑے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.