ETV Bharat / city

مرکز نظام الدین کو کھولنے سے بین الاقوامی سفارتی تعلقات پر اثر پڑے گا: مرکزی حکومت

مرکزی حکومت نے دہلی ہائی کورٹ میں کہا ہے کہ مرکز نظام الدین کے احاطے کو محفوظ رکھنا ضروی ہے، اس کو کھولنے سے سرحد پار بین ممالک سفارتی تعلقات بھی متاثر ہوں گے۔

Opening of Nizamuddin Center will affect international diplomatic relations: Central Government
Opening of Nizamuddin Center will affect international diplomatic relations: Central Government
author img

By

Published : Sep 14, 2021, 7:33 AM IST

Updated : Sep 14, 2021, 8:43 AM IST

دہلی ہائی کورٹ میں مرکز نظام الدین کو کھولنے کے معاملے میں مرکزی حکومت نے حلف نامہ داخل کر کے کہا ہے کہ مرکز نظام الدین کے احاطے کو محفوظ رکھنا ضروری ہے، کیونکہ اس کا اثر سرحد کے پار ہوگا اور دوسرے ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی متاثر ہوں گے۔

حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ مرکز نظام الدین میں 1,300 غیر ملکی شہری رہتے تھے۔ مرکز کے احاطے کو بند رکھنے کا فیصلہ وقتی طور پر کیا گیا ہے، جو عام لوگوں کے حق میں ہے۔ یہ آئین کی مخالفت میں نہیں ہے۔ احاطے کے مسجد میں کم تعداد میں لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ تہواروں کے موقع پر ان کی تعداد بڑھا دی جاتی ہے۔ اس لیے بنیادی حقوق کی مخالف کی بات کہنا غلط ہے۔

جولائی میں ہائی کورٹ نے مرکز نظام الدین کو دوبارہ کھولنے کی مانگ پر مرکزی حکومت کو جواب داخل کرنے کا وقت دیا تھا۔

مزید پڑھیں: مرکز نظام الدین کی چابیاں مولانا سعد کے اہل خانہ کو سوپنے کا حکم

واضح رہے کہ رمضان المبارک کے وقت 16 اپریل میں دہلی ہائی کورٹ نے مرکز نظام الدین کو کھولنے کی اجازت دے دی تھی۔ کورٹ نے کہا تھا کہ جب دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ہدایت کے مطابق، دوسرے مذہبی جگہوں میں عبادت پر کوئی پابندی نہیں ہے تو مرکز نظام الدین میں نماز پڑھنے والوں کی تعداد مختص کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تبلیغی جماعت کا نوح سے رشتہ

کورٹ میں درخواست دہلی وقف بورڈ نے دائر کی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ حضرت نظام الدین میں موجود وقف کی جائیداد پر لگے تالے کھولیں جائے، جس پر 31 مارچ 2020 سے تالے لگے ہیں۔

معلوم ہوکہ گذشتہ 12 اپریل کو عدالت نے کہا تھا کہ جب دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ہدایت کے مطابق دوسرے مذہبی مقامات پر جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے تو مرکز نظام الدین میں بھی عبادت کے لیے تعداد کو محدود نہیں کیا جا سکتا۔

دہلی ہائی کورٹ میں مرکز نظام الدین کو کھولنے کے معاملے میں مرکزی حکومت نے حلف نامہ داخل کر کے کہا ہے کہ مرکز نظام الدین کے احاطے کو محفوظ رکھنا ضروری ہے، کیونکہ اس کا اثر سرحد کے پار ہوگا اور دوسرے ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی متاثر ہوں گے۔

حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ مرکز نظام الدین میں 1,300 غیر ملکی شہری رہتے تھے۔ مرکز کے احاطے کو بند رکھنے کا فیصلہ وقتی طور پر کیا گیا ہے، جو عام لوگوں کے حق میں ہے۔ یہ آئین کی مخالفت میں نہیں ہے۔ احاطے کے مسجد میں کم تعداد میں لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ تہواروں کے موقع پر ان کی تعداد بڑھا دی جاتی ہے۔ اس لیے بنیادی حقوق کی مخالف کی بات کہنا غلط ہے۔

جولائی میں ہائی کورٹ نے مرکز نظام الدین کو دوبارہ کھولنے کی مانگ پر مرکزی حکومت کو جواب داخل کرنے کا وقت دیا تھا۔

مزید پڑھیں: مرکز نظام الدین کی چابیاں مولانا سعد کے اہل خانہ کو سوپنے کا حکم

واضح رہے کہ رمضان المبارک کے وقت 16 اپریل میں دہلی ہائی کورٹ نے مرکز نظام الدین کو کھولنے کی اجازت دے دی تھی۔ کورٹ نے کہا تھا کہ جب دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ہدایت کے مطابق، دوسرے مذہبی جگہوں میں عبادت پر کوئی پابندی نہیں ہے تو مرکز نظام الدین میں نماز پڑھنے والوں کی تعداد مختص کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تبلیغی جماعت کا نوح سے رشتہ

کورٹ میں درخواست دہلی وقف بورڈ نے دائر کی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ حضرت نظام الدین میں موجود وقف کی جائیداد پر لگے تالے کھولیں جائے، جس پر 31 مارچ 2020 سے تالے لگے ہیں۔

معلوم ہوکہ گذشتہ 12 اپریل کو عدالت نے کہا تھا کہ جب دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ہدایت کے مطابق دوسرے مذہبی مقامات پر جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے تو مرکز نظام الدین میں بھی عبادت کے لیے تعداد کو محدود نہیں کیا جا سکتا۔

Last Updated : Sep 14, 2021, 8:43 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.